سچ خبریں:باخبر ذرائع کے مطابق عراق اور شام پر امریکی حملے میں اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ کسی ایرانی نے اس آپریشن میں افراد یا افراد ہلاک ہوئے۔
امریکہ میں جو بائیڈن کی حکومت کی طرف سے لکھے جانے والے اس امریکی میڈیا کو تنقید کا سامنا ہے کہ عراق اور شام میں آپریشن میں تاخیر سے اس کے اثرات کم ہوئے اور ٹارگٹ گروپس کو اپنے اہلکاروں اور ساز و سامان کی منتقلی کا باعث بنا۔
اس رپورٹ میں CNN نے دو امریکی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ نے حملے کے 85 اہداف میں سے 84 کو تباہ یا نقصان پہنچایا تاہم ایرانی جانی نقصان کے کوئی آثار نہیں ہیں۔
دو روز قبل المیادین نیٹ ورک نے باخبر ذرائع کے حوالے سے خبر دی تھی کہ عراق اور شام کے سرحدی شہروں میں جن مقامات پر امریکا نے حملہ کیا تھا ان میں سے اکثر کو جارحیت شروع ہونے سے پہلے ہی خالی کرا لیا گیا تھا۔ ان ذرائع کے مطابق امریکی حملوں سے دیر الزور، المیادین اور البوکمال شہر اور مشرقی شام میں ان کے کام متاثر ہوئے۔
عراق میں المیادین کے نامہ نگار نے اطلاع دی ہے کہ امریکیوں نے شام کی سرحد کے قریب القائم اور عکاشات قصبوں میں ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں 2 شہری شہید ہو گئے۔ عراقی مسلح افواج کے کمانڈر انچیف کے ترجمان نے کہا کہ القائم شہر اور عراق کے سرحدی علاقوں کو امریکہ کے حملوں کا نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ امریکی جارحیت عراق کی خودمختاری کی صریح خلاف ورزی ہے اور عراقی حکومت کی کوششوں کو نقصان پہنچاتی ہے۔ امریکی حملے ایک ایسا خطرہ ہیں جو عراق اور خطے کو ایسی صورت حال کی طرف لے جائیں گے جس کا انجام نامعلوم ہے اور اس کے سنگین اور خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔