سچ خبریں:سوڈانی وزیر اعظم کی بغاوت کے منصوبہ سازوں کے ہاتھوں رہائی کے بعد امریکی وزیر خارجہ نے ان سے،اپنے سعودی ہم منصب اور افریقی یونین کے صدر سے الگ الگ رابطوں میں سوڈان میں پیش آنے والی صورتحال کا جائزہ لیا۔
اسپوٹنک نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے سوڈانی وزیر اعظم عبداللہ حمدوک سے ملاقات میں بغاوت کرنے والوں کے ہاتھوں سے رہائی ملنے پر کا خیر مقدم کیانیز امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کے مطابق، بلنکن نے فوجی حکام سے حراست میں لیے جانے والےدوسرے سوڈانی سویلین رہنماؤں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔
جیسا کہ دعوی کیا گیا ہےکہ انہوں نے عالمی برادری سے سوڈان میں فوجی کاروائی کی مذمت کرنے کا مطالبہ کیا اور اس ملک کی فوج سے مطالبہ کیا کہ وہ مظاہرین کے خلاف تشدد سے باز رہے،درایں اثنا ایک الگ کال میں، بلنکن نے افریقی یونین کے صدر فلیکس تشیسکدی کے ساتھ سوڈان کی صورتحال کے بارے میں بھی بات کی اور دونوں فریقوں نے 2019 میں عبوری اور سویلین حکومت کو اقتدار واپس کرنے کی ضرورت پر اتفاق کیا۔
دوسری جانب بلنکن نے سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان سے بھی بات چیت کی جس کے دوران انہوں نے سوڈان کی عبوری حکومت کے خلاف فوجی کاروائی اور اس کے خطے کے استحکام پر پڑنے والے اثرات کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
یادرہے کہ منگل کو امریکہ نے سوڈان کی 700 ملین ڈالر کی امداد روک دی، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ سوڈان میں فوجی کاروائی کی مذمت میں امریکہ حتیٰ اس کے یورپی شراکت دار بھی فیصلہ کن لہجہ نہیں رکھتے اور فوجی بغاوت کے بعد بھی ان کا زور خرطوم کے ساتھ سابقہ بین الاقوامی معاہدوں کو برقرار رکھنے پر تھا، جو ان کے بیانات سے واضح ہےجس میں صیہونی حکومت کے ساتھ سوڈان کے تعلقات کو معمول پر لانا بھی شامل ہے۔