سچ خبریں:امریکی صدر نے چین سے منسوب سائبر حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے دعوی کیا کہ بیجنگ حکومت کا اس معاملے میں براہ راست کردار نہیں ہوسکتا ہے ،تاہم وہ مجرموں کی حمایت کرتی ہے!
اسپوٹنک نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ مائیکروسافٹ کے ای میل سافٹ ویئر کے خلاف چین کے مبینہ سائبرحملے کی تحقیقات ابھی مکمل نہیں ہوسکیں ہیں اور بعد میں اس کی مزید تفصیلات فراہم کی جائیں گی۔
بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ وہ اب بھی اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ کیا ہوا، ابھی تفتیش ختم نہیں ہوئی ہے،امریکی صدر نے یہ بھی دعوی کیاکہ میرا یہ ماننا ہے کہ چینی حکومت روسی حکومت کی طرح یہ کام خود نہیں کررہی ہے بلکہ شاید ہیکروں کی حفاظت کررہی ہےاور انھیں ایسا کرنے میں مدد کرہی ہے۔
واضح رہے کہ ریاستہائے متحدہ نے شمالی اٹلانٹک معاہدہ آرگنائزیشن (نیٹو) ، یورپی یونین ، آسٹریلیا ، برطانیہ ، کینیڈا ، جاپان اور نیوزی لینڈ کے ساتھ مل کر چین پر سائبر جاسوسی کی مہم چلانے کا الزام عائد کیا ہے،درایں اثناامریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کا دعویٰ ہے کہ اس طرح کے اقدامات ہماری معاشی اور قومی سلامتی کے لئے سنگین خطرہ ہیں،اسی دوران امریکی محکمہ انصاف نے چار چینی شہریوں (تین سکیورٹی اہلکار اور ایک ہیکر) پر امریکہ اور بیرون ملک متعدد کمپنیوں ، یونیورسٹیوں اور سرکاری اداروں کو نشانہ بنانے کا الزام عائد کیا۔
تاہم واشنگٹن میں چینی سفارتخانے کے ترجمان لیو پینگ یو نے بیجنگ کے خلاف لگائے جانے والے الزامات کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیا ہے،انہوں نے کہا کہ چینی حکومت اور اس سے وابستہ اہلکار کبھی بھی حملوں یا سائبر چوریوں میں ملوث نہیں رہے ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل کونسل آف یورپ نے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں چین سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ اپنے ملک سے ہونے والے سائبر حملوں کے خلاف کاروائی کرے،درایں اثناامریکہ اور اس کے اتحادیوں کے ساتھ ساتھ یوروپی یونین نے بھی حال ہی میں برطانیہ میں جی 7 سربراہی اجلاس اور بیلجیم میں نیٹو کے سربراہی اجلاس میں چینی حکومت کے خلاف اسی طرح کے الزامات عائد کیے ہیں جن کی بیجنگ نے سختی سے تردید کی ہے۔