سچ خبریں: اقوام متحدہ میں چین کے نائب مستقل مندوب گینگ شوانگ نے اعلان کیا کہ چین چاہتا ہے کہ امریکہ یوکرین میں مخاصمت بڑھانے کے بجائے تنازع کو روکنے کی کوشش کرے۔
انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہا کہ امریکہ کو کشیدگی اور محاذ آرائی جاری رکھنے کے بجائے یوکرین میں جنگ کے خاتمے اور امن کی بحالی کے لیے اپنی کوششیں تیز کرنی چاہئیں۔
قبل ازیں روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا تھا کہ روس یوکرین کے لیے چین کے امن اقدام کو مثبت سمجھتا ہے کیونکہ وہ تنازع کی بنیادی وجوہات سے نمٹنے کی تجویز پیش کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین یوکرین میں تنازع کی اصل کو سمجھنے اور سب کے لیے حفاظتی ضمانتیں فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیتا ہے لیکن مغرب اس کے لیے تیار نہیں ہے۔
گزشتہ ہفتے امریکہ میں چینی سفارت خانے کے ترجمان لیو پینگیو نے TASS نیوز ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے اعلان کیا کہ روس اور چین کے درمیان تجارت کھلے عام اور عالمی تجارتی تنظیم کے اصولوں کے مطابق کی جاتی ہے۔ کیونکہ بیجنگ ان اشیا کی برآمد پر سخت کنٹرول رکھتا ہے جن کا دوہری فوجی اور عام شہری استعمال کر سکتے ہیں۔
امریکی صدر جو بائیڈن کے حالیہ بیانات کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ یوکرین کے بحران میں ملوث فریقوں میں سے نہیں ہیں۔ ہم امن کے لیے بات چیت کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہیں۔ چین متحارب فریقوں کو اسلحہ فراہم نہیں کرتا اور دوہری استعمال کی اشیا کی برآمد پر سختی سے کنٹرول رکھتا ہے جس کی عالمی برادری نے بھرپور تعریف کی۔