سچ خبریں: امریکہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو غزہ کی الرشید اسٹریٹ پر امداد حاصل کرنے والوں کی قطار پر حملہ کرنے کے جرم کے حوالے سے صیہونی حکومت کے خلاف بیان جاری کرنے سے روک دیا۔
رشیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل امریکہ کی رکاوٹ کی وجہ سے صیہونی حکومت کے خلاف کارروائی کرنے میں ناکام ہوگئی۔
یہ بھی پڑھیں: امریکہ نے اسرائیلی حکومت کو ڈیڈ لائن دے دی
غزہ کی الرشید اسٹریٹ میں انسانی امداد لینے کے منتظر فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کے حملے کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بند دروازوں کے پیچھے ہوا۔
یہ خفیہ اجلاس الجزائر کی درخواست پر اور الرشید اسٹریٹ پر ہونے والے قتل عام اور جرائم کے بعد غزہ کی پٹی کی حالیہ صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے منعقد کیا گیا تھا۔
اس اجلاس میں الجزائر نے سلامتی کونسل کے عارضی چیئرمین کو ایک مسودہ بیان پیش کیا جس کے دوران اس کونسل کے 15 ارکان نے اس جرم پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا اور اس کا الزام صیہونی فوج پر عائد کیا جس نے انسانی امداد کے انتظار میں کھڑے ہزاروں فلسطینی شہریوں کو نشانہ بنانے کی ہدایت کی۔
اس بیان کو سلامتی کونسل کے 14 ارکان نے منظوری دی تاہم امریکہ نے اس بیان کے جاری کرنے کی مخالفت کی جس کے نتیجے میں سلامتی کونسل کے سربراہ کی جانب سے یہ بیان جاری نہیں کیا گیا۔ کیونکہ سلامتی کونسل کے سربراہ کے بیانات تمام اراکین کی رضامندی سے ہی جاری کیے جاتے ہیں۔
دوسری جانب اقوام متحدہ میں فلسطین کے مستقل نمائندے ریاض منصور نے غزہ میں فوری جنگ بندی کے لیے قرارداد جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔
مزید پڑھیں: امریکہ اور اسرائیل سیاسی فریب سے اپنے مقاصد حاصل نہیں کر پائیں گے: ہنیہ
اقوام متحدہ میں فرانس کے مستقل نمائندے نکولس ڈی ریویئر نے بھی سلامتی کونسل سے کہا کہ وہ اپنی تمام ذمہ داریاں پوری کرے،انہوں نے انسانی بنیادوں پر غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ بھی کیا۔