سچ خبریں: وکی لیکس نے جنگی جرائم سے بچنے کے لیے مختلف ممالک کے اپنے فوجیوں کو استثنیٰ دینے کی امریکی کوششوں کے بارے میں ایک رپورٹ فراہم کی ہے۔
اس میڈیا کے مطابق جان بولٹن نے 2003 میں کہا تھا کہ امریکہ اپنے اقدامات کو بین الاقوامی فوجداری عدالت کی حدود کے تابع نہیں کرے گا۔ یہ اس حقیقت کے باوجود ہے کہ ان بیانات کے ایک عشرے کے بعد بھی امریکہ ہیگ کی عدالت سے اپنے فوجیوں پر مقدمہ چلانے کی اجازت جاری نہیں کرتا۔
وکی لیکس نے اپنی رپورٹ میں جارج بش کی انتظامیہ کی جانب سے امریکی فوجیوں کو استثنیٰ دینے اور ہیگ ٹربیونل کی جانب سے مقدمے سے بچنے کی کوششوں پر بحث کی اور کہا کہ واشنگٹن نے ہمیشہ جنگی جرائم کے مرتکب فوجیوں کو مختلف طریقوں سے ٹرائل سے باہر کرنے کی کوشش کی ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق اسٹیٹس آف فورسز ایگریمنٹ یا SOFA پر دستخط کرکے امریکی حکومت نے کمزور ممالک کو اس ملک کی فوج کو استثنیٰ دینے پر مجبور کیا ہے اور اس معاہدے کی بنیاد پر امریکی افواج پر صرف امریکی سرزمین پر ہی مقدمہ چلایا جائے گا۔
اسٹیٹس آف فورسز ایگریمنٹ SOFA ایک معاہدہ ہے جو میزبان ملک اور غیر ملکی افواج کے درمیان ان کو استثنیٰ دینے کے لیے کیا جاتا ہے۔
وکی لیکس نے اپنی رپورٹ کے تسلسل میں لکھا: جب عراقی حکومت نے 2011 میں امریکہ کے ساتھ اس معاہدے کو ماننے سے انکار کر دیا تو واشنگٹن نے اس ملک سے اپنے فوجیوں کو واپس بلا لیا، اور افغانستان میں غیر ملکی فوجیوں کو مقدمے سے استثنیٰ بھی ان میں سے ایک ہے۔ حامد کرزئی کی حکومت کے ساتھ تنازعات چاہتے تھے کہ فوجی 2014 کے بعد بھی اس ملک میں رہیں۔