سچ خبریں:وال اسٹریٹ جرنل کے تجزیے کے مطابق، امریکی حکام توقع کرتے ہیں کہ یمنی ہمارے حملوں کے فوراً بعد بحری جہازوں پر حملے جاری رکھیں گے ۔
نیویارک ٹائمز نے اس واقعہ کے علاقائی نتائج پر بھی بات کی ہے اور لکھا ہے کہ خدشہ ہے کہ یمن پر حملوں سے یمنی افواج اور امریکی بحریہ کے درمیان تنازعہ جاری رہے گا۔
اس امریکی میڈیا نے مزید لکھا ہے کہ خلیج فارس کے ممالک بشمول قطر اور سلطنت عمان نے تشویش کا اظہار کیا ہے اور ان کا خیال ہے کہ یمن میں حملے خطے کو ایک وسیع جنگ کی طرف لے جا سکتے ہیں۔
ان خدشات کی تصدیق کرتے ہوئے واشنگٹن پوسٹ نے لکھا کہ یمن پر حملے تقریباً یقینی طور پر پورے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی میں اضافے کا باعث بنیں گے۔
آج صبح بحیرہ احمر میں اسرائیلی بحری جہازوں اور امریکی افواج کے خلاف یمنی فوج کی کارروائیوں کے جواب میں امریکہ اور برطانیہ نے طیاروں، بحری جہازوں اور آبدوزوں سے یمن کے 12 سے زائد مقامات کو نشانہ بنایا۔ امریکی حکام کے مطابق اس حملے کا ہدف یمنی انصار اللہ سے تعلق رکھنے والے تربیتی مقامات، ایئربیسز اور ڈرون کی بحالی کے مراکز تھے۔
اس حملے کے فوراً بعد یمنی انصار اللہ فورسز نے اعلان کیا کہ وہ پانی میں دشمن کے ٹھکانوں پر بیلسٹک میزائل داغ رہے ہیں۔ صنعا کے سیاسی دفتر کے رکن محمد البخیتی نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ اور انگلینڈ نے اس حملے سے بحیرہ احمر اور باب المندب میں نقل و حرکت سے خود کو محروم کر دیا۔