سچ خبریں:مفرور افغان صدر نے ملک چھوڑنے کے بعد ایک سرکاری انٹرویو میں یہ تسلیم کرتے ہوئے کہ امریکہ سمیت بین الاقوامی شراکت داروں پر اعتماد افغانستان کی تنزلی کی بڑی وجہ ہے، اعتراف کیا کہ امریکہ نے انہیں طالبان سے مذاکرات کی اجازت نہیں دی ۔
طالبان کے زوال کے بعد متحدہ عرب امارات فرار ہونے والے افغانستان کے سابق صدر شرف غنی نے ایک برطانوی میڈیا کو اپنے پہلے باضابطہ انٹرویو میں کہا کہ افغانستان کے زوال کی بڑی وجہ ان کا امریکہ سمیت بین الاقوامی شراکت داروں پر اعتماد تھا، انہوں نے بی بی سی ریڈیو 4 کو بتایاکہ مجھے مکمل طور پر بلیک میل کیا گیا ، ہمیں طالبان کے ساتھ بیٹھنے کا کبھی موقع نہیں دیا گیاجبکہ خلیل زاد طالبان] کے ساتھ ملاقاتیں کر رہے تھے جس کی وجہ سے یہ ایک امریکی مسئلہ بن گیا اور انہوں نے ہمیں چھوڑ دیا ۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر وہ کابل میں رہتے تب بھی کچھ نہیں بدل سکتے تھے، اشرف غنی نے یہ بھی واضح کیا کہ حمد اللہ محب نے انہیں بتایا کہ صدارتی تحفظ یونٹ ٹوٹ چکا ہے ، اگر طالبان کے خلاف مزاحمت کریں گے تو سب کو مار دیا جائے گا، مفرور افغان صدر نے کہا کہ حمد اللہ محب واقعاً خوفزدہ تھے اور انھوں نے ہمیں صدارتی محل سے نکلنے کے لیے دو منٹ سے زیادہ وقت نہیں دیا۔