سچ خبریں:عبدالباری عطوان نے افغانستان میں امریکی شکست کا ذکر کرتے ہوئے لکھاہے کہ امریکہ کی فوجی ، سیاسی اور اخلاقی تذلیل اس بات پر زور دیتی ہے کہ امریکہ کا دنیا کی پولیس کے طور پر تفویض کردہ کردار ختم ہو چکا ہے اور امریکہ تمام محاذوں پر زوال پذیر ہے۔
انٹر ریجنل اخبار رائے الیوم اخبار کے چیف ایڈیٹر عبدالباری عطوان صہیونی حکومت کے افغانستان میں امریکی شکست کے خوف پراپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں کہ افغانستان میں امریکی شکست اورطالبان کی فتح کی وجہ سے تل ابیب میں پائی جانے والی گھبراہٹ کی وجوہات کیا ہیں؟ کابل ایئرپورٹ پر جہاز کے پہیوں پر لٹکے ہوئے لوگ مقبوضہ فلسطین میں صہیونی بستیوں کے اپنے ہم منصبوں کے مقابلے میں زیادہ خوش قسمت کیوں ہیں؟
عطوان نے لکھاکہ اسرائیلی عہدیدار عسکری اور سیاسی طور پر افغانستان کی موجودہ صورت حال کو بڑی تشویش کے ساتھ دیکھ رہے ہیں خاص طور پر چونکہ وہ ابھی تک غزہ جنگ اور سیف القدس جنگ کے صدمے سے نہیں نکلے ہیں جس میں انہیں فوجی نقصان اٹھانا پڑا اور نفسیاتی شکست کا سامنا بھی کرنا پڑا،تجزیہ کار نے کہا اس تشویش کے بارے میں درج ذیل نکات کا ذکر کیا جا سکتا ہے۔
1۔ 1996 میں امریکی قابضین کے ہاتھوں امارت اسلامیہ کی تباہی کابدلہ لینے کے لیے ان کے خلاف بیس سال کی مزاحمت اور اس کے بعدطالبان کی فتح۔
2۔مزاحمت کی ثقافت کے قریب ایک نئے فارمولے کے ساتھ وقار کی بحالی خاص طور پر ایسی صورت حال میں جب عرب اور اسلامی ممالک بالخصوص خلیج فارس کے ممالک کے درمیان صیہونیوں کے ساتھ سمجھوتے اور تعلقات کو معمول پر لانے کا کلچر فروغ پا رہا ہے۔
3۔افغانستان کے حماس کے ساتھ تعلقات میں طالبان اور حماس کے پولیٹیکل بیورو چیف اسماعیل ہنیہ کی ملا عبدالغنی کے ساتھ ٹیلی فون کال اور امریکہ کو شکست دینے پر انھیں پر مبارکباد، اس کے علاوہ دوحہ میں دونوں رہنماؤں کی موجودگی کے دوران کے درمیان خفیہ رابطے اور ذاتی تعلقات ۔
4۔ امریکہ کو ہونے والی بڑی شکست نیز کابل ایئرپورٹ پر رونما ہونے والے شرمناک مناظر اور اس کے نتائج خاص طور پر وہ حصہ جہاں امریکہ نے اپنے چیلوں کو چھوڑ دیا اور انہیں طیارے کے پہیوں کے نیچے کچل دیا یا اوپر لے جر نیچے پھینک دیا، یہ ایک ایسا منظر ہے جسے جرمن عہدیدار نے امریکہ اور مغرب کی بدنامی قرار دیا۔