سچ خبریں: روس کی وزارت خارجہ کی ترجمان نے کہا ہے کہ امریکہ میں طلباء کی بڑے پیمانے پر گرفتاری بیان اور اجتماع کی آزادی کے قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
ریانووستی کی رپورٹ کے مابق امریکہ میں طلباء کی احتجاجی تحریک کو دبانے پر روس نے ردعمل کا اظہار کیا ہے اور اس سلسلے میں ماریہ زاخارووا نے کہا ہے کہ امریکہ میں فلسطینیوں کے حامیوں کے احتجاج کو دبانے کی کوشش کی جارہی ہے جو آزادی بیان کے قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ کے حامی طلباء کے خلاف امریکی کانگریس نے کیا کہا؟
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے کہا کہ اس ملک میں فلسطینیوں کے حامیوں کے احتجاج پر امریکی حکام کا شدید ردعمل، جس میں طلباء کی بڑے پیمانے پر گرفتاری بھی ہوئی، امریکی قوانین کی خلاف ورزی ہے جو آزادی بیان کے حوالے سے واشنگٹن کے دوہرے معیار کو ظاہر کرتا ہے۔
دوسری جانب جارجیا کی ایموری یونیورسٹی کے کالج آف آرٹس اینڈ سائنسز کے فیکلٹی ممبران نے یونیورسٹی کے سربراہ کو برطرف کرنے کا مطالبہ کیا اور یونیورسٹی کے اجلاس میں انہیں عدم اعتماد کا ووٹ دیا۔
ایموری یونیورسٹی کے کچھ فیکلٹی ممبران نے اس یونیورسٹی کے سربراہ عدم اعتماد کا ووٹ اس وقت دیا جب انہوں نے پولیس فورس کو یونیورسٹی میں احتجاج کرنے والے طلباء کے خلاف کارروائی کی دعوت دی۔
درحقیقت ایسا لگتا ہے کہ ایموری یونیورسٹی کے صدر کو ہٹانے کی درخواست کا تعلق احتجاجی طلباء کو دبانے اور گرفتار کرنے کے لیے امریکی سکیورٹی فورسز کے ساتھ ان تعاون سے ہے۔
دریں اثناء فلسطین کے لیے طلباء اور یونیورسٹی کی تحریکوں کی بین الاقوامی حمایت جاری ہے اور اس نوعیت کے تازہ ترین واقعے میں نیو یارک یونیورسٹی کے 120 سے زائد فیکلٹی ممبران نے فوج کے ہاتھوں طلباء کی شدید گرفتاری کے خلاف احتجاجاً ہڑتال کی۔
دوسری جانب ترک یونیورسٹیوں نے امریکی یونیورسٹیوں کے ساتھ غزہ کی حمایت کی۔
اس کے علاوہ جرمن اور فرانسیسی طلباء غزہ کے لوگوں کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ جرمنی کی ہمبولڈ یونیورسٹی کے طلباء نے اس یونیورسٹی کے سامنے غزہ کی حمایت اور صہیونی فوج کی نسل کشی کی مذمت میں دھرنا دیا۔
مزید پڑھیں: صیہونی حکومت کی حقیقت؛ نیویارک میں یہودی خاتون کی زبانی
اس کے علاوہ فرانس کی لیون یونیورسٹی کے طلباء نے ہم سب غزہ ہیں کا نعرہ لگا کر فلسطینی قوم کے ساتھ یکجہتی کا اعلان کیا۔
برلن پولیس نے مبینہ طور پر ہمبولڈ یونیورسٹی میں غزہ کے حامی مظاہروں کو منتشر کرنے کے لیے تشدد کا سہارا لیا ہے۔