سچ خبریں: نائیجر کی موجودہ صورتحال اور اس ملک میں فوجی بغاوت کی وجہ سے فرانس اور امریکہ کے درمیان کشیدگی پیدا ہو گئی ہے کہ اس صورتحال کا مقابلہ کیسے کیا جائے۔
روس کی اسپوٹنک خبر رساں ایجنسی نے امریکہ اور فرانس کے درمیان کشیدگی کے حوالے سے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ پیرس-واشنگٹن اتحاد نائیجر میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کا مشاہدہ کر رہا ہے کیونکہ امریکہ سفارتی ذرائع سے نائیجر میں بغاوت کرنے والے رہنماؤں کے ساتھ بات چیت کرنے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن فرانس اس طریقہ کار کے خلاف ہے۔
یہ بھی پڑھیں: میکرون اور پوٹن کی ملاقات پر امریکہ کا پہلا ردعمل
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 7 اگست کو امریکی نائب وزیر خارجہ وکٹوریہ نولینڈ نے نائیجر کا سفر کیا اور بغاوت کے متعدد رہنماؤں سے ملاقات کی، بعد میں انہوں نے کہا کہ کہ ہم نے نیامی میں بغاوت کے منصوبہ سازوں کے رہنما موسی سالو بارمو اور تین دیگر افراد سے ملاقات کی۔
یاد رہے کہ کچھ دن پہلے امریکہ نے نائیجر میں اپنا نیا سفیر مقرر کیا تھا اور سمجھا جاتا ہے کہ وہ ایک مشن کی قیادت کے لیے نیامی کا سفر کرنے والے ہیں۔
میڈیا سے بات چیت میں ایک فرانسیسی عہدیدار نے وکٹوریہ نولینڈ کے نائیجر کے دورے پر ردعمل میں کہا کہ شاید یہ بہتر ہوتا کہ نائیجر میں ایسے چینلز کھولنے سے پہلے کچھ شرائط یا ضمانتیں بتا دی جاتیں۔
جس کے جواب میں وائٹ ہاؤس میں قومی سلامتی کونسل کے سابق سربراہ کیمرون ہڈسن نے کہا کہ پیرس کا واشنگٹن کے نقطہ نظر سے عدم اطمینان مغربی افریقہ میں فرانس کے آخری اسٹریٹجک اڈے کے کھو جانے کی وجہ سے ہے۔
انہون نے کہا کہ نائیجر میں امریکہ کے مقابلے فرانس کے لیے خطرات بہت زیادہ ہیں،یہ پیرس کے لیے ایک نفسیاتی اور تزویراتی ناکامی ہے۔
مزید پڑھیں: فرانس کی صورتحال اور مغربی ممالک کے انسانی حقوق کے کھوکھلے دعوے
ایک اور امریکی عہدیدار نے کہا کہ امریکہ کے کچھ اتحادی نولینڈ کے نائیجر کے دورے سے ناراض ہیں،یاد ہے کہ یہ سب ایسے وقت میں ہورہا ہے جب فرانس کے ایک سینئر سفارت کار نے کہا تھا کہ پیرس نائیجر میں بغاوت کرنے والے رہنماؤں سے رابطہ نہیں کرے گا اور اس ملک میں نئی حکومت قانونی نہیں ہے۔
اس سے قبل امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان ایڈرین واٹسن نے کہا تھا کہ واشنگٹن نائیجر کے حوالے سے پیرس کے ساتھ کشیدگی کی موجودگی سے انکار نہیں کرتا۔