سچ خبریں:ممتاز امریکی فلسفی اور ماہر لسانیات نے ایران کے اندر خلفشار کے لیے امریکی حمایت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن اسلامی جمہوریہ ایران کو کمزور کرنے کی ہر کوشش کی حمایت کرتا ہے۔
امریکی سیاسی کارکن، سماجی نقاد اور ماہر لسانیات نوم چومسکی نے Truthout ویب سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے ایران میں خلفشار کے لیے امریکہ کی حمایت پر زور دیا اور کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ ملک اسلامی جمہوریہ ایران کے نظام کو کمزور کرنے کی کسی بھی کوشش کی حمایت کرتا ہے۔
اس سلسلے میں انہوں نے ایران میں حالیہ خلفشار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکہ ایران کے نظام کو کمزور کرنے کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے اس لیے کہ یہ نظام 1979 سے اس امریکہ کا اصلی دشمن تصور کیا جا رہا ہے۔
اس ممتاز امریکی فلسفی نے امریکہ کی جانب سے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف صدام حسین کی حمایت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نےاس وقت بھی فوراً اپنے دوست کی فیصلہ کن حمایت کی جبکہ صدام حسین نے ایران پر پر مجرمانہ حملہ کیا تھا اور اس وقت بھی امریکی پابندیوں نے ایران کی معیشت کو شدید نقصان پہنچایا ہے اور ان گنت مصائب کو جنم دیا ہے اور ایسا ہونا ہی تھا اس لیے 40 سال سے زیادہ عرصے سے یہ امریکہ کا ہدف رہا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران پر امریکی دباؤ کی پالیسیوں کے بارے میں چومسکی نے کہا کہ ایران عراق جنگ ختم ہونے کے بعد، امریکہ نے ایران پر سخت پابندیاں عائد کر دیں جبکہ اس وقت کے امریکی صدر جارج بش نے عراقی جوہری انجینئروں کو جوہری ہتھیاروں کی تیاری میں جدید تربیت کے لیے امریکہ مدعو کیا اور صدام کے لیے واشنگٹن کی مضبوط حمایت کو یقینی بنانے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی وفد عراق بھیجا کہ یہ سب اقدام ایران کے لیے خطرہ تصور کیے جا رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہا اور ایران کے لیے امریکی سزا تب سے جاری ہے اور دونوں جماعتوں (ڈیموکریٹس اور ریپبلکن) کی پالیسیوں میں سے ایک ہے،انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف انگلستان اور صیہونی حکومت کی کوششوں کا بھی ذکرکرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے نظام کو کمزور کرنا ان کے مقاصد میں بھی شامل ہے۔