سچ خبریں:یمن کے نائب وزیر داخلہ نے اس ملک کے صوبہ البیضا سےالقاعدہ کا صفیا کرنے میں یمنی سکیورٹی فورسز کی کامیابی سے متعلق امریکہ اور برطانوی ناراضگی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ القاعدہ کی افواج اب کھلم کھلا مأرب میں لڑ رہی ہیں۔
یمن کے نائب وزیر داخلہ بریگیڈیئر جنرل عبدالمجید المرتضی نے صوبہ مأرب میں القاعدہ کے دہشت گرد عناصر اور تنظیم کے سینئر ممبروں کی سرگرمیوں کے بارے میں یمنی انٹیلی جنس اور سکیورٹی سروس کی ایک رپورٹ جاری کرنے کے بعد کہاکہ القاعدہ کے عناصر سے ملنے والے سامان سے ثابت ہوتا ہے کہ کہ اس تنظیم کے بیرونی ممالک کی خفیہ ایجنسیوں کے ساتھ گہرے تعلقات ہیں۔
انہوں نے المسیرا نیوز ویب سائٹ کو بتایا کہ القاعدہ کے انٹیلی جنس عناصر آج کل صوبہ مأرب میں غیر ملکی افواج اور جارحیت پسندوں کے ساتھ مل کر کھلے عام لڑ رہے ہیں، یمن کے نائب وزیر داخلہ نے کہا کہ البیضا میں القاعدہ تنظیم کے خلاف فوج اور سکیورٹی فورسز کی کامیابی سے امریکی اور برطانوی ناراض ہیں ،یہی وجہ ہے کہ وہ مأب کی آزادی کے لیے لڑی جانے والی جنگ کے بارے میں ہنگامہ آرائی کر رہے ہیں،۔
بریگیڈیئر جنرل المرتضی نے مزید کہاکہ ہم مأرب کے رہائشیوں کو بتا رہے ہیں کہ آج کل جو لوگ اس صوبے میں لڑ رہے ہیں وہ اسدہشتگرد تنظیم کے ممبر ہیں اور ہمارا آپریشن شہریوں کو ان کی لڑائیوں میں شامل ہونے سے بچانے کے مقصد سے کیا جارہا ہےلہذا شہریوں کو تکفیریوں اور انٹیلی جنس گروپوں کے خلاف مضبوطی سے کھڑا ہونا چاہئے ، کیونکہ ان کا وجود اس صوبے کی سلامتی اور استحکام کے لئے خطرہ ہے۔
یادرہے کہ کل (ہفتہ ، 6 مارچ) ، یمن کی قومی نجات حکومت کی سکیورٹی اور انٹلی جنس سروس نے پہلی بار ایک انٹلی جنس رپورٹ میں اعلان کیا ہے کہ صوبہ مأرب میں القاعدہ اور اس کے عناصر کی سرگرمیوں اور تنظیمی ڈھانچے کی تفصیلات جاری کی ہیں، یمنی فوج اور عوامی کمیٹیوں نے اس علاقے کو صاف کرنے سے پہلے ایک تنظیم کے عناصر یمن کے صوبہ البیضامیں موجود تھے ، خاص طور پر قیفہ کے علاقے میں، المسیرا نیوز ویب سائٹ کے مطابق ،صنعا رپورٹ میں صوبہ مأرب میں القاعدہ کے دہشت گردوں کے زیر استعمال پناہ گاہوں ، مکانات اور فارموں ، ان کے ہوٹلوں ، اسلحہ اور سازوسامان کے ڈپووں اور ان سے منسلک تربیتی کیمپوں اور ان کی اسمگلنگ کے بارے میں بتایا گیا ہے۔