سچ خبریں: عبرانی زبان کے اقتصادی اخبار ڈی مارکر نے بینک آف اسرائیل کے جائزوں کا حوالہ دیتے ہوئے ایک رپورٹ جاری کی ہے۔
اب تک کی جنگ کے اخراجات پر اسرائیل کو تقریباً 250 بلین شیکل لاگت آئی ہے، جس میں براہ راست جنگ کے اخراجات، وسیع شہری ضروریات اور آمدنی کے نقصانات شامل ہیں لیکن یہ اعداد و شمار صرف اس معاشی تباہی کا حصہ ہیں جس کا اسرائیل کو سامنا کرنا پڑا ہے۔ اسرائیلیوں کو تحفظ کا احساس دلانے پر بہت زیادہ رقم خرچ کرنی چاہیے۔
اس سلسلے میں اسرائیلی کابینہ کی طرف سے اسرائیل کی صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے بنائی گئی ناگل کمیٹی نے سفارش کی کہ آئندہ دہائی کے دوران اسرائیل کے فوجی بجٹ میں 275 بلین شیکل کا اضافہ کیا جائے، یعنی 27.5 بلین شیکل سالانہ کا اضافہ، جب تک کل بجٹ ایک ٹریلین شیکل تک پہنچ جاتا ہے۔
اس تبدیلی سے ہر اسرائیلی پر 10,000 شیکل کا بوجھ پڑ سکتا ہے، جبکہ پہلے ہر اسرائیلی کا حصہ 7,000 شیکل تھا۔
ڈیمارکر نے رپورٹ کے ایک اور حصے میں کہا کہ اس حوالے سے بڑی غیر یقینی صورتحال یہ ہے کہ یہ رقم کہاں سے آئے گی، اس حقیقت کے باوجود کہ وزارت خزانہ نے اس سلسلے میں کئی تجاویز پیش کی ہیں، ناگل کمیٹی نے اس معاملے کو کابینہ کے سامنے موخر کر دیا ہے۔ اور ان بھاری رقوم کو محفوظ کرنے کے طریقے کے حوالے سے کوئی خاص حل فراہم نہیں کیا ہے۔