سچ خبریں: اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے فلسطین سمیت دنیا بھر میں مسلح تنازعات اور جنگی علاقوں میں بچوں کے حقوق کی خلاف ورزی اور بچوں کی ہلاکت کے بارے میں شائع ہونے والی اپنی سالانہ رپورٹ (2022) میں ایک بار پھر مجرمانہ اور بچوں کو قتل کرنے والی صیہونی حکومت کا نام نہیں لیا۔
العربی الجدید اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس کی رپورٹ منگل کو اسرائیلی حکومت کا نام لیے بغیر جاری کی گئی جبکہ یہ حکومت فلسطینیوں کے بنیادی حقوق کی مسلسل واضح خلاف ورزی کرنے والوں میں سے ایک ہے۔ خاص طور پر فلسطینی بچوں ،اس حکومت کے جرائم میں اب تک بڑی تعداد میں فلسطینی بچے شہید یا زخمی ہو چکے ہیں۔
مزید:بچوں کی قاتل صیہونی حکومت؛22 سال میں 2500 فلسطینی بچے شہید
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اس رپورٹ پر آئندہ ماہ بحث کرے گی، جسے سکریٹری جنرل کی خصوصی نمائندہ برائے بچوں اور مسلح تنازعات، ورجینیا گامبا پیش کریں گی۔
العربی الجدید نے ممالک کے ساتھ معاملات میں اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کی دوہری پالیسی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس حقیقت کے باوجود کہ امریکہ اور برطانیہ نے افغانستان اور عراق میں اپنی جنگوں میں بچوں کے حقوق کی خلاف ورزی کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی جارح اتحاد نے یمن جنگ میں جارح اتحاد نے یمنی بچوں کے حقوق کی کھلی خلاف ورزی کی لیکن اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل روس کو شرمناک فہرست میں ڈال دیا جبکہ یہ پہلی بار ہے کہ سلامتی کونسل کے مستقل رکن کا نام اس فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔
یہ بھی:نیتن یاہو نے ذاتی طور پر خواتین اور بچوں کے قتل عام کو قبول کیا: صہیونی میڈیا
مذکورہ اخبار کی رپورٹ کے مطابق، کئی برسوں سے انسانی حقوق کی بہت سی بین الاقوامی تنظیموں نے گٹیرس اور ان کے دفتر کو اس طرح کے معاملات میں جانبدارانہ مؤقف اپنانے پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے، جن میں ہیومن رائٹس واچ بھی شامل ہے۔
واضح رہے کہ نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں منعقدہ پریس کانفرنس کے دوران بچوں اور مسلح تنازعات کے بارے میں اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کی خصوصی نمائندہ ورجینیا گامبا اسرائیلی حکومت کا نام اس فہرست سے ہٹائے جانے کے بارے میں کوئی قائل کرنے والی وضاحت نہیں دے سکیں۔