سچ خبریں: روس میں ویگنر فوجی گروپ کی بغاوت کے خاتمے کو 24 گھنٹے سے زیادہ کا عرصہ گزر جانے کے بعد اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل نے اعلان کیا کہ وہ روس کی موجودہ صورتحال کو تشویش کے ساتھ دیکھ رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے اتوار کی شام ایک پیغام میں روس کی حالیہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا۔ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کی پریس سروس نے ایک بیان میں کہا کہ وہ روس کی صورتحال کو تشویش کے ساتھ دیکھ رہے ہیں اور کشیدگی کو کم کرنے کے اقدامات سے متعلق تازہ ترین رپورٹس سے آگاہ ہیں۔
ان کے بیان میں مزید آیا ہے کہ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل تمام فریقوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مزید کشیدگی کو روکنے کے لیے ذمہ داری سے کام کریں۔
مزید:ویگنر کی بغاوت یا روس کے خلاف مغربی ممالک کی جنگ
یاد رہے کہ گزشتہ جمعہ کی رات (23 جون)، روس کو ایک غیر معمولی کشیدہ صورتحال کا سامنا کرنا پڑا جہاں یوکرین میں لڑنے والے پرائیویٹ ملٹری کنٹریکٹر گروپ واگنر کے کمانڈر یوگینی پریگوزن نے ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ روسی فوج نے اس گروپ کے ٹھکانوں پر حملہ کیا ہے جسے روس کی وزارت دفاع نے مسترد کر دیا۔
اس کے کچھ ہی دیر بعد ویگنر کی افواج نے روس کے جنوبی شہر روسٹو میں فوجی تنصیبات پر قبضہ کر لیا، اور پریگوزن نے اعلان کیا کہ اس کی افواج نے ماسکو پہنچنے کے منصوبے کے ساتھ پیش قدمی شروع کر دی ہے۔
یہ بھی:روس کی حالیہ ناکام بغاوت میں کس کا ہاتھ تھا؛روسی میڈیا کی زبانی
اس کے بعد روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ایک مختصر اور سخت تقریر میں پریگوزین کی کمان میں موجود افواج کی کاروائیوں کو ملک کے اندر غداری اور مسلح بغاوت قرار دیتے ہوئے کہا کہ جس نے بھی اس بغاوت کا منصوبہ بنایا ہے اس نے ملک کو تباہ کرنے اور اسے خانہ جنگی میں ڈھکیلنے کی کوشش کی ہے، تاہم اس کے کچھ گھنٹوں بعد، بیلاروس کے صدر کی ثالثی سےویگنر نے پیش قدمی روکنے اور حفاظتی ضمانتوں کے بدلے اپنی افواج کو واپس بلانے پر اتفاق کیا، اس طرح ویگنر کی بغاوت 24 گھنٹے سے بھی کم وقت میں ختم ہو گئی۔