سچ خبریں:مفرور افغان صدر کا صحیح ٹھکانہ معلوم نہیں ہے ، تاہم کہا جاتا ہے کہ وہ امریکہ جانے کے لیے اس وقت عمان میں ہیں۔
کچھ ذرائع ابلاغ نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق افغان صدر اشرف غنی نے طالبان کے سامنے ہتھیار ڈالنے کے چند گھنٹے بعد ملک چھوڑ دیا، وہ اس وقت عمان میں ہیں اور امریکہ جانے کا ارادہ رکھتے ہیں، اس سے قبل یہ کہا جارہا تھا کہ وہ افغانستان سے فرار ہونے کے بعد تاجکستان گئے جس کی دوشنبے حکومت نے تردید کی تو اس کے بعد کہا گیا کہ وہ ازبکستان گئے ہیں۔
واضح رہے کہ اشرف غنی پر بہت سے افغانوں کی طرف سے غداری کا الزام عائد کیا گیا ہے، تاہم ان کا صحیح ٹھکانہ ابھی تک نامعلوم ہے، اشرف غنی کے فرار کے بعد افغان قومی وزارت دفاع کے قائم مقام سربراہ جنرل بسم اللہ محمدی نے کہاکہ انہوں نے ہمارے ہاتھ ہماری پیٹھ کے پیچھے باندھے اور وطن کو بیچ دیا ، اس امیر آدمی اور اس کے گروہ پر لعنت ہو۔
درایں اثنا افغان قومی مصالحتی کونسل کے سربراہ عبداللہ عبداللہ نے ایک ویڈیو پیغام میں غنی کے ملک چھوڑنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملک کے سابق صدر نے ملک کو بری صورت حال میں ڈال دیا ہے جس کے لیے وہ اللہ کے سامنے جوابدہ ہوں گے ، حامد کرزئی نے بھی ان کے فرار پر پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مسٹر غنی سب کچھ خراب کر دیا۔
افغانستان میں روس کے سفیر ضمیر کابلوف نے بھی طالبان کے اس بیان پر کہ وہ اقتدار کی مکمل منتقلی کا انتظار کر رہے ہیں اور انہوں نے عبوری حکومت کے لیے کسی قسم کی فراہمی کو مسترد کر دیا ہے،ا شرف غنی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس وقت طالبان جو کہہ رہے ہیں اس کے ذمہ دار اشرف غنی ہیں۔
انھوں نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کرنے میں ایک سال دیرکی اور ٹالتے رہے جس کے نتیجہ میں انھوں نے اب کی سب محنت ذائع کردی اور سب کچھ کھو دیا ہے اور ملک کی اس صورتحال میں پہنچا دیا ہے جہاں سے نکلنا بہت مشکل ہے۔