سچ خبریں:افغانستان کے بہت سے لوگوں اور سوشل میڈیاصارفین نے امریکی محکمہ خارجہ میں افغانستان کے امور کے نمائندے زلمے خلیل زاد کی تصویر شائع کرتے ہوئےانھیں افغانوں کی نظر میں ایک نفرت انگیز شخصیت قرار دیا اور ہٹانے کا مطالبہ کیا۔
جرمنی میں ڈاکٹریٹ کے طالب علم مصطفی ناصری نے خلیل زاد کی تصویر شائع کرتے ہوئے لکھا کہ طالبان کے ہاتھوں عام شہریوں کے قتل کے خلاف یہ نفرت انگیز شخصیت خاموش تھی ، اب جب کہ بمباریوں میں طالبان کی ایک بڑی تعداد ہلاک ہوچکی ہے ، لکھتے ہیں کہ مزید قبریں امن مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہیں کر سکتی ہیں۔
افغان قومی اتحاد حکومت کے سابق ترجمان اور سیاسی تجزیہ کارآصف اشنا نے بھی زلمے خلیل زاد کی تصویر شائع کی اور لکھاکہ یہ بھیڑیا کئی سالوں سے ریوڑ سے واقف ہے، افغان صدر کے سابق مشیر حامدعلمی نے خلیل زاد کو بے دخل کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر مہم چلانے کا مطالبہ کیا اور لوگوں پر زور دیا ہے کہ وہ اس مہم میں حصہ لیں نیز امریکہ پر زور دیں کہ وہ افغانستان میں امن کی نمائندگی کے لیے کسی اور شخص کو نامزد کرے۔
افغان اخبارات نے بھی واشنگٹن پوسٹ کے حوالے سے یہ کہا ہے کہ ان دنوں افغانستان سے دنیا میں نشر ہونے والی تصاویر امریکی خارجہ پالیسی میں المیہ دکھاتی ہیں، اخبار وں نے مزید کہا کہ طالبان کے زیر قبضہ شہروں کے دروازوں پر لاشیں لٹکی ہوئی دکھائی دیتی ہیں جبکہ صوبہ ہلمند کے دارالحکومت لشکر گاہ میں طالبان کے ارکان نے فخر کے ساتھ ایک کیمرے کے سامنے پوز کیا جب ایک افغان بچے کی لاش ان کے پیچھے سڑک پر پڑی تھی۔
واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان کے ایک اور حصے میں ڈاکٹر ایک اور بچے کو بچانے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں جسے طالبان نے مارا ہے، کس جرم میں؟ اس کا قصور یہ تھا کہ وہ اس کے والد کو پسند نہیں کرتے تھے۔