سچ خبریں:اقوام متحدہ کے ترقیاتی دفتر نے کہا کہ افغانستان کو دی جانے والی امداد میں 30 فیصد کمی کے امکان کے بعد اس ملک میں مہنگائی بڑھے گی اور لیکویڈیٹی میں کمی آئے گی۔
روئٹرز نے لکھا ہے کہ بین الاقوامی حکام کا کہنا ہے کہ دیگر عالمی بحرانوں پر عطیہ دہندگان کی توجہ اور اقوام متحدہ میں کام کرنے والی خواتین پر طالبان کی پابندیوں کی وجہ سے افغانستان کے لیے امداد میں کمی آئے گی۔
افغانستان میں اقوام متحدہ کے ترقیاتی ادارے کے نمائندے عبداللہ الداری نے بھی کہا کہ اس سے افغانی کی قدر میں کمی آئے گی، لیکویڈیٹی، بینکوں اور غیر رسمی قرضوں میں ایک اور سکڑاؤ پیدا ہوگا اور مزید مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا افراط زر بڑھے گا اور گھریلو طلب میں کمی آئے گی اور اس سے زیادہ غربت اور کم ترقی ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان کی سالانہ فی کس آمدنی 2024 میں کم ہو کر امریکی ڈالر رہ سکتی ہے جو کہ 2020 کے مقابلے میں 40 فیصد کمی کو ظاہر کرتی ہے۔
2023 کے لیے افغانستان میں انسانی امداد کے پروگرام کو صرف پانچ فیصد فنڈز فراہم کیے گئے ہیں اور 4.6 بلین ڈالر کی درخواست میں سے 251 ملین ڈالر دینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔
رائٹرز کے مطابق، اگر امداد 3.7 بلین ڈالر تک پہنچتی رہی تو اقتصادی ترقی کی شرح 1.3 فیصد متوقع ہے۔