سچ خبریں:ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ افغانستان میں روزانہ 167 بچے مرتے ہیں۔
افغانستان کی خبر رساں ایجنسی جمہور کی رپورٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے ایک بیان میں اعلان کیا کہ افغانستان میں ہر روز 167 بچوں کی موت قابل روک تھام کے عوامل کی وجہ سے ہوتی ہے،عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں اس حوالے سے دعویٰ کیا گیا ہے کہہمیں زندگیاں بچانے اور ماؤں اور بچوں کی صحت کو بہتر بنانے کے لیے تیزی سے کام کرنا چاہیے!
بیان میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں خوراک کے شدید عدم تحفظ کے اثرات تباہ کن ہیں،اس ملک میں 20 ملین افراد غذائی قلت اور متعدی بیماریوں کے خطرے سے دوچار ہیں، رپورٹ کے مطابق اس وقت کہا جا رہا ہے کہ افغانستان کی نصف آبادی کو بھوک کا سامنا ہے اور 28 ملین افراد کو انسانی امداد کی ضرورت ہے۔
مذکورہ تنظیم نے اس بات پر زور دیا کہ افغانستان میں تقریباً 60 لاکھ افراد کو ہنگامی سطح پر غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے اور وہ قحط سے ایک قدم دور ہیں، یاد رہے کہ یہ صورتحال اس حقیقت کے باوجود ہے کہ گزشتہ سال 15 اگست کو افغانستان میں طالبان گروپ کے برسراقتدار آنے اور غیر ملکی امداد روکنے کے بعد اس ملک میں بے روزگاری اور غربت میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور قومی کرنسی کی قدر میں بھی زبردست کمی آئی ہے۔
دوسری جانب امریکہ نے طالبان کے خلاف پابندیوں کے تحت افغانستان کے مرکزی بینک کے 7 ارب ڈالر کے غیر ملکی کرنسی کے ذخائر کو بھی روک دیے ہیں جبکہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین نے امریکی حکومت سے کہا ہے کہ وہ افغانستان کے مسدود اثاثے جاری کرے،واضح رہے کہ افغانستان امریکی دہشت گردوں کی قیادت میں غیر ملکی افواج کے 2 دہائیوں کے قبضے کے بعد اب کئی مسائل سے دوچار ہے۔