اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ نے بتایا کہ اس تنظیم نے کمیونٹی پر مبنی کلاسز بنا کر 500,000 لڑکوں اور لڑکیوں ککے لئے تعلیم تک رسائی فراہم کی ہے۔
یونیسیف نے ٹویٹر پر لکھا کہ ان میں سے بہت سی لڑکیوں کے لیے وہ اسکول جانے کا واحد راستہ ہے۔
اس بین الاقوامی تنظیم نے مزید کہا کہ وہ افغانستان کے دور دراز علاقوں میں بچوں کی تعلیم تک رسائی کے لیے 17,600 کلاسوں کی مدد کرتی ہے۔
اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ نے کہا کہ عطیہ دینے والی تنظیموں کی مالی مدد سے وہ پورے افغانستان میں اپنی تعلیمی کلاسوں کو 21,000 کلاسوں تک بڑھا سکتا ہے۔
طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد لڑکیوں کی چھٹی جماعت سے آگے کی تعلیم پر پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔
افغان حکومت نے بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی مستقل نہیں ہے اور انہیں مناسب شرعی ماحول تیار کرنے کے بعد اسکول جانے کی اجازت دی جائے گی۔