سچ خبریں:افغانستان میں چین کی نئی حکمت عملی امریکی پالیسیوں کے خلاف،کابل حکومت کی حمایت اور طالبان کو دہشت گردی کی نقل و حرکت سے اپنے آپ کو دور کرنے کی ضرورت پر مبنی ہے۔
ایشیا ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق بہادر اکمارایم کے نے افغانستان کے بارے میں چین کی نئی حکمت عملی کا تجزیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کی وزارتی میٹنگ اور افغانستان کے ساتھ شنگھائی تعاون تنظیم کے ورکنگ گروپ کی ملاقات نے افغانستان کی ابھرتی صورتحال کے بارے میں چین کے نقطہ نظر پر روشنی ڈالی،چین کے وزیر خارجہ وانگ یی کا یہ نقطہ نظر واضح اور بروقت ہے کیوں کہ حال ہی میں بیجنگ نے افغان امن عمل میں زیادہ فعال کردار ادا کیا ہے، بیجنگ اتنا چوکس ہے کہ وہ افغانستان کی دلدل میں گرفتار نہیں ہونا چاہتا اور یہ چین کی پہلی ترجیح ہے۔
واضح رہے کہ چین افغانستان میں سوویت یونین اور امریکہ کی فوجی مداخلت کا اعادہ نہیں کرے گالیکن یہ افغانستان میں سلامتی اور استحکام میں حصہ دار ہے، وانگ نے افغانستان میں سلامتی کےسلسلہ میں چین کے خدشات کی ترجیحات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ تنازعے کو ایک مکمل خانہ جنگی کی طرف بڑھنے سے روکنا ، امن مذاکرات کے آغاز کو تیز کرنا اور افغانستان کو بین الاقوامی دہشت گرد گروہوں کے لئے ایک راہداری نقطہ کے طور پر ابھرنے سے روکنا ہمارے پیش نظر ہے۔
اس دوران بیجنگ تمام علاقائی حکومتوں کے مابین چین کے ساتھ تعلقات کو مستحکم کرنے کے لئے اشرف غنی کی حکومت کی تعریف کرتا ہے، افغانستان میں استحکام کے لئے چین کا عزم غیرجانبداری اور جیو پولیٹیکل سے دور ہے۔
دوسری طرف چین نے کابل حکومت کے ساتھ مضبوط روابط برقرار رکھتے ہوئے طالبان کے ساتھ رابطوں کی راہیں بھی کھلی رکھی ہیں،واضح رہے کہ چین-طالبان تعلقات کی گہرائی اور لچک بڑی حد تک چین اور پاکستان کے تعلقات کے مفروضے پر مبنی ہے تاہم یہ حقیقت زیادہ پیچیدہ ہے۔