سچ خبریں:برطانوی حکومت نے اعلان کیا کہ 3000 سے زائد افغان شہری جو ARAP پروگرام کے ذریعے برطانیہ منتقل کیے جانے کے اہل تھے افغانستان میں پھنسے ہوئے ہیں اور خطرے میں ہیں۔
برطانوی ہاؤس آف کامنز ڈیفنس کمیٹی نے فروری میں ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں افغانستان سے انخلاء کو برطانوی فوجی تاریخ کا ایک سیاہ باب قرار دیا گیا تھا اور اس آپریشن کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
اسکائی نیوز کے مطابق برطانوی حکومت نے اس معاملے پر وسیع پیمانے پر تحقیقات کی درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے وسائل کی کمی کو رکاوٹ تصور کیا ہے۔
برطانوی حکومت کی طرف سے آپریشن ایگزٹ کے وسیع پیمانے پر جائزے میں شرکت سے انکار نے اراکین پارلیمان کی طرف سے مایوسی اور تنقید کا نشانہ بنایا بشمول دفاعی کمیٹی کے چیئرمین ٹوبیاس ایل ووڈ، جنہوں نے تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
ایل ووڈ نے کہا کہ مکمل عوامی انکوائری کے بغیریہ ایک ایسا موسم ہے جس سے ہم نہیں سیکھیں گے ہم اگست 2021 میں ہونے والے واقعات کو تبدیل نہیں کر سکتے لیکن ہم ان افغانوں کے مرہون منت ہیں جنہوں نے ہماری مدد کے لیے اپنی جانیں خطرے میں ڈالیں۔ ہم ان کی اور ان کے خاندانوں کو حفاظت تک پہنچنے میں مدد کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
اسکائی نیوز کے مطابق 620 افغان شہری جو انگلینڈ منتقل کیے جانے کے اہل ہیں ان کے خاندان کے افراد کی کل تعداد 3750 ہے، افغانستان میں پھنسے ہوئے ہیں۔