سچ خبریں:عبرانی زبان کے ایک اخبار نے مغربی کنارے اور بیت المقدس میں مزاحمتی کارروائیوں کے حوالے سے شائع ہونے والے اعدادوشمار کا حوالہ دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل نے کئی سالوں سے 2022 جیسے مشکل حالات کا سامنا نہیں کیا ہے۔
صیہونی اخبار یدیعوت احرونٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں مزاحمتی کارروائیوں کی تعداد کے حوالے سے شاباک کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ 2015 کے بعد سے اس سال مزاحمتی کارروائیوں کی تعداد غیر ممعولی رہ ہے۔
اخبار نے صیہونی حکومت کی ہلاکتوں کے اعدادوشمار کا حوالہ دیتے ہوئے تاکید کی کہ وال گارڈ آپریشن کے باوجود 2021 کے پورے سال میں صرف 20 صیہونی مارے گئے جبکہ رواں سال کو ختم ہونے میں ابھی دو مہینے باقی رہیں تاہم ابھی صیہونیوں کی ہلاکتوں کی تعداد 25 سے بڑھ چکی ہے۔
صیہونی اخبار کی رپورٹ کے مطابق سال 2022 ابھی شروع ہی ہوا تھا کہ بئر السبع و الخضیره آپریشن ہوئے، اس کے بعد مغربی کنارے کے شمال میں واقع شہر جنین سے تعلق رکھنے والے ایک فلسطینی نے (مقبوضہ فلسطین) میں بنی بارک آپریشن کو انجام دیا تاکہ آہستہ آہستہ اسرائیلی سکیورٹی اداروں کی حیرت کے درمیان مزاحمتی کاروائیاں مغربی کنارے کے شمال خاص طور پر جنین شہر میں منتقل ہو جائی، اس کے چھ ماہ بعد اسے آہستہ آہستہ جنین سے نابلس منتقل کر دیا گیا اور حالات تقریباً قابو سے باہر ہو گئے۔