سچ خبریں:استنبول میں مسلم ورلڈ جوڈیشل کانفرنس میں ترک صدر نے مہاجرین اور دہشت گردوں کے حوالے سے مغرب کے دوہرے رویے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ تارکین وطن کے ساتھ یونان کا رویہ اب سفاکیت کی سطح پر پہنچ چکا ہے۔
ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے استنبول میں اسلامی عالمی آئینی عدالتی کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انصاف نہ صرف ملکیت کی بنیاد ہے بلکہ وہ چٹان بھی ہے جو حکومت کی عمارت کو ایک ساتھ جوڑ کر رکھتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئین کی بنیاد پر عدلیہ کی آزادی اور غیر جانبداری کی ضمانت دے کر ہم نے اپنے قانونی نظام کی ایک اہم خرابی کو دور کر دیا ہے، اگلے سال ہم اپنے ملک میں نئی اصلاحات لانا چاہتے ہیں جو قانون سازی اور عدالتی شاخوں کو مضبوط کریں گے اور ایگزیکٹو برانچ کو مزید موثر بنائیں گے۔
اناطولیہ خبر رساں ایجنسی کے مطابق انہوں نے مغربی حکومتوں کی طرف سے مسلم ممالک کے لیے پیدا کیے گئے مسائل کے بارے میں وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی دنیا خاص طور پر قانون اور انصاف کے حوالے سے بہت سی غیر منصفانہ، بے بنیاد اور ظالمانہ تنقیدوں کا شکار ہے،جو لوگ اپنے نوآبادیاتی ماضی کا سامنا کرنے کی ہمت نہیں رکھتے وہ جب بھی منہ کھولتے ہیں ہم سے انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کی بات کرتے ہیں۔
ترکی کے صدر نے مزید کہا کہ لیکن جب ان کی اپنی سلامتی کی بات آتی ہے تو وہ لوگ جو کوئی کسر نہیں چھوڑتے جبکہ ہمارے قانونی اور عدالتی نظام پر الزام لگاتے ہیں، جو لوگ دنیا کے کئی ممالک میں مجرمانہ دہشت گرد تنظیموں کی حمایت کرنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے وہ ہمیں انسانی جان کی حرمت کا درس دے رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ترکی صدر نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ تارکین وطن کے ساتھ یونان کا رویہ اب بربریت کی سطح پر پہنچ گیا ہے، مزید کہا کہ جو ادارے شامی، عراقی اور افریقی تارکین وطن کے لیے سخت رکاوٹ بنتے ہیں، وہ PKK کے دہشت گردوں اور گولن تحریک کے حوالے سے ہر ممکن حد تک روادار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دستاویزات سے بھری الماری ہے، لیکن کوئی بھی امریکہ میں موجود گولن کی حویلی کے دروازے پر دستک نہیں دے رہا ہے جو ہمارے ملک کی سلامتی کے لیے ایک بہت بڑا چیلنج ہے، یاد رہے کہ اس سے قبل انھوں نے شامی کرد ملیشیا کو امریکہ جانب سے دی جانے والی فوجی حمایت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن نے ان دہشت گرد گروہوں کی حمایت کے لیے اسلحے کی 5000 کھیپ شام بھیجی ہے۔