سچ خبریں:الجزائر کی جانب سے غزہ میں فوری جنگ بندی سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کو ویٹو کرنے کی دھمکی کے بعد، امریکہ نے ایک نیا مسودہ تجویز کیا ہے جس میں اسرائیل کے جنگی رجحانات کو پورا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
امریکی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ امریکہ کی طرف سے تجویز کردہ نئی قرارداد میں امریکی صدر جو بائیڈن اور اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے درمیان حالیہ فون پر ہونے والی بات چیت کے مطابق غزہ میں عارضی جنگ بندی کی جلد از جلد حمایت کرنے کی شقیں شامل ہیں۔
غزہ کی جنگ کے بعد 137 دن گزر چکے ہیں، امریکہ نے اسرائیل کے بیانیے کو دہراتے ہوئے اس کونسل کے مستقل رکن کی حیثیت سے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جنگ بندی سمیت کسی بھی قسم کی جنگ بندی کے لیے سلامتی کونسل میں اپنے ویٹو کا حق استعمال کیا ہے۔
اس موقف نے سلامتی کونسل میں امریکہ کو بارہا تنہا کیا ہے، حالانکہ انگلینڈ نے بعض اوقات اس ملک کی حمایت کی ہے۔
نئے مسودے میں امریکہ نے انسانی امداد کی فراہمی میں حائل تمام رکاوٹوں کو دور کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ تنازع کے تمام فریقین کو امداد کی بلا تعطل ترسیل کے لیے اقوام متحدہ کے انسانی اور تعمیراتی رابطہ کار کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے۔
مسودہ غزہ میں کسی بھی بفر زون کے قیام کو بھی مسترد کرتا ہے اور بعض اسرائیلی وزراء کی جانب سے غزہ کے رہائشیوں کو پٹی کے بعض علاقوں سے منتقل کرنے کی درخواستوں کو بھی مسترد کرتا ہے۔ رفح میں اسرائیل کے آپریشن کی مبینہ مخالفت قرارداد کے مسودے کی دیگر شقوں میں شامل ہے۔
اس قرارداد میں رفح پر زمینی حملہ کرنے کے اسرائیل کے ارادے کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ موجودہ حالات میں رفح پر بڑے پیمانے پر زمینی حملہ کرنے سے عام شہریوں کو زیادہ نقصان پہنچے گا اور ان کی مختلف علاقوں کی طرف نقل مکانی کا امکان ہے۔