سچ خبریں:اقوام متحدہ اور ویانا میں بین الاقوامی تنظیموں میں شام کے مستقل نمائندے نے این پی ٹی میں صہیونی حکومت کے شامل نہ ہونے کو خطے اور دنیا میں سلامتی اور امن کے لیے خطرہ قرار دیا۔
شامی سرکاری خبر رساں ایجنسی ساناکی رپورٹ کے مطابق ویانا میں اقوام متحدہ اور بین الاقوامی تنظیموں میں شام کے مستقل نمائندے حسن خضور نے این پی ٹی کو قبول کیے بغیر صہیونی حکومت کو بین الاقوامی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ شام میں گارنٹی معاہدوں کے نفاذ کی شق کچھ ممالک کے منفی معاملات میں سے ایک یہ ہے کہ کچھ ممالک اس ایجنسی کو اپنے سیاسی پروگراموں کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ صہیونی حکومت نے 2007 میں شام پر حملہ کرنے اور اس کی شبیہ کو داغدار کرنے نیزسیاسی دباؤ اور محاصرے کے لیے ایک پلیٹ فارم کی صورت میں اس ملک پر حملہ کیا، انہوں نے کہا کہ صیہونیوں کی جانب سے شام پر حملے کی ذمہ داری کا اعتراف ، آئی اے ای اے کے فوری آغاز اور صہیونی حکومت کے لیے ایک معائنہ ٹیم کی تعیناتی کا مطالبہ کرتا ہے۔
انہوں نے شام کے تعاون کو مکمل شفافیت قراردیتے ہوئے کہا کہ دمشق نے زیادہ سے زیادہ لچک دکھائی ہے، اقوام متحدہ اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی میں شام کے ایلچی نےاپنے ملک کے تعاون کا حوالہ دیتے ہوئے کہا جیسا کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کی سالانہ رپورٹس سے ظاہر ہوتا ہے جو کہ جامع گارنٹی معاہدے اور ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے کے تحت شام کی تعمیل اپنی ذمہ داریوں کی گواہی دیتی ہے۔
خضور نے مزید کہاکہ خطے میں اسرائیل کا جارحانہ رویہ اور این پی ٹی معاہدے کو جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے طور پر قبول نہ کرنا ان ہتھیاروں کےعدم پھیلاؤ کے نظام کے لیے بہت بڑا خطرہ ہےنیز خطے اور دنیا کی سلامتی اور امن کے لیے خطرہ ہے۔