اسرائیل میں تنازعہ، سابق آرمی کمانڈر نے عرب جماعتوں کی حمایت سے حکومت سازی کے امکان کا اشارہ دے دیا

صہیونی کمانڈر

?️

اسرائیل میں تنازعہ، سابق آرمی کمانڈر نے عرب جماعتوں کی حمایت سے حکومت سازی کے امکان کا اشارہ دے دیا

صہیونی ریاست اسرائیل میں ایک نیا سیاسی تنازع کھڑا ہو گیا ہے، جہاں سابق آرمی چیف اور نئی جماعت یشار کے رہنما گادی آئزن کوٹ کے ایک بیان نے شدید ردعمل کو جنم دیا ہے۔ ان کے اس بیان کو اسرائیل میں سیاسی اکثریت اور نظامِ حکومت کے بحران کی علامت قرار دیا جا رہا ہے۔

ایسے وقت میں جب اسرائیل اندرونی سیاسی، سماجی اور سکیورٹی بحرانوں کا شکار ہے، گادی آئزن کوٹ نے یہ امکان ظاہر کیا کہ صہیونی اپوزیشن بلاک عرب جماعتوں کی بیرونی حمایت کے ساتھ بھی حکومت تشکیل دے سکتا ہے۔ ان کے اس بیان نے صہیونی معاشرے میں موجود گہرے اختلافات کو مزید نمایاں کر دیا ہے۔

صہیونی میڈیا کے مطابق، آئزن کوٹ نے ایک ٹیلی وژن انٹرویو میں کہا کہ اگر اپوزیشن کو آئندہ کنیسٹ میں صرف 58 نشستیں بھی حاصل ہوں، تو وہ عرب جماعتوں کی بیرونی حمایت سے حکومت بنا سکتی ہے۔ انہوں نے واضح طور پر عرب جماعتوں جیسے رعم (جنوبی اخوان المسلمون سے وابستہ) اور حداش-تعال کی حمایت کے امکان کو مسترد نہیں کیا۔

ان بیانات کے فوراً بعد شدید ردعمل سامنے آیا۔ بنی گینٹز، جو آئزن کوٹ کے سیاسی حریف ہیں، نے 7 اکتوبر (طوفان الاقصیٰ) کے بعد ایسے کسی منظرنامے کو غیر حقیقی قرار دیا اور خبردار کیا کہ اس طرح کی حکومت سیاسی نظام کو غیر مستحکم کرے گی اور انتہائی دائیں بازو کے عناصر، جیسے ایتامار بن گویر، کو مزید طاقت دے گی۔

دوسری جانب نیتن یاہو کے اتحادی کیمپ کے رہنماؤں، جن میں بزلیل اسموتریچ اور لیکود پارٹی شامل ہیں، نے آئزن کوٹ پر الزام لگایا کہ وہ “صہیونیت مخالف اور دہشت گردی کے حامی عرب جماعتوں” پر انحصار کے خطرناک ماڈل کو دوبارہ زندہ کرنا چاہتے ہیں۔ لیکود نے اس خیال کو “اخوان المسلمون کے ساتھ خطرناک اتحاد” قرار دیا۔

آئزن کوٹ نے ان الزامات کے جواب میں نیتن یاہو پر منافقت کا الزام لگایا اور موجودہ حکومت کو اندرونی تقسیم اور سنگین سکیورٹی ناکامیوں، خصوصاً طوفان الاقصیٰ، کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ ان کے مطابق یہ اسرائیل کی تاریخ کی بدترین شکست تھی۔

حالیہ سروے ظاہر کرتے ہیں کہ نہ حکمران اتحاد اور نہ ہی اپوزیشن بلاک، کوئی بھی 61 نشستوں کی واضح اکثریت حاصل کرنے کی پوزیشن میں نہیں، جب تک کہ بیرونی حمایت حاصل نہ کی جائے۔ یہ صورتحال اسرائیل میں گہرے سیاسی تعطل کی عکاس ہے۔

یہ تنازع اس حقیقت کو بھی اجاگر کرتا ہے کہ صہیونی معاشرہ فلسطینی نژاد عرب شہریوں کی سیاسی شمولیت کے حوالے سے شدید حساسیت اور خوف کا شکار ہے، اور غیر صہیونی آبادی کو برابر کے حقوق دینے سے مسلسل گریزاں ہے۔

یہ تمام پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اسرائیل غزہ اور لبنان میں جنگ، بڑھتی ہوئی عالمی تنہائی اور اندرونی احتجاجی مظاہروں کا سامنا کر رہا ہے، جبکہ غیر صہیونی عناصر کی حمایت کے بغیر ایک مستحکم حکومت بنانے میں ناکامی، اس ریاست کے وجودی بحران کو مزید نمایاں کر رہی ہے۔

مشہور خبریں۔

حزب اللہ کی سیاسی اور سماجی پابندیوں کا خاتمہ

?️ 20 ستمبر 2024سچ خبریں: حالیہ دنوں میں صیہونی حکومت نے لبنان کے ساتھ کشیدگی

اسماعیل ہنیہ کا قتل مکمل طور پر ناقابل قبول ہے: روس

?️ 31 جولائی 2024سچ خبریں: روس کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں اعلان کیا

بانی پی ٹی آئی کی آڈیو سپریم کورٹ سے لیک نہیں ہوئی، چیف جسٹس

?️ 15 جون 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے

فرانس میں سیاسی بحران نے عوام اور سیاستدانوں کے درمیان اختلافات کو آشکار کر دیا

?️ 8 ستمبر 2025فرانس میں سیاسی بحران نے عوام اور سیاستدانوں کے درمیان اختلافات کو

سیکڑوں پاکستانی ڈاکٹر غزہ جانے کے لیے تیار

?️ 26 نومبر 2023سچ خبریں: تقریباً 2800 پاکستانی ڈاکٹروں نے غزہ جانے اور پاکستانی غیر

غزہ میں جنگ بندی کے بارے میں بائیڈن کیا کہتے ہیں؟

?️ 2 نومبر 2023سچ خبریں: جمعرات کی صبح صیہونی حکومت اور فلسطینیوں کے درمیان جنگ

’کنا یاری‘ فیم ایوا بی کی رکشہ سواری کی ویڈیو وائرل

?️ 19 دسمبر 2023کراچی: (سچ خبریں) ’کوک اسٹوڈیو سیززن 14‘ کے ’کنا یاری‘ سے شہرت

کروشیا نے بھی فن لینڈ اور سویڈن کی نیٹو میں شمولیت کی مخالفت کی

?️ 19 مئی 2022سچ خبریں: فن لینڈ اور سویڈن کی نیٹو میں شمولیت کی ترکی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے