سچ خبریں:ایک صیہونی ماہر اقتصادیات نے صیہونی حکومت میں اقتصادی بحران اور انتشار کے خلاف خبردار کیا۔
المیادین چینل کی رپورٹ کے مطابق صیہونی ذرائع ابلاغ نے صیہونی ماہر اقتصادیات برزیز کے حوالے سے خبر دی ہے کہ صیہونی حکومت کی معیشت کا انتظام اصولوں پر نہیں بلکہ مفادات کی جنگ کی بنیاد پر ہے،انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل افراتفری اور اقتصادی بحران کی طرف بڑھ رہا ہے۔
مقبوضہ علاقوں میں اقتصادی پالیسیوں کے مرکز کے سربراہ اس صہیونی ماہر اقتصادیات نے مزید کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی کابینہ کی طرف سے تجویز کردہ اقتصادی اصلاحات کے بہت دور خوفناک نتائج برآمد ہوں گے۔
انہوں نے تاکید کی کہ اسرائیل میں صرف ایک خاندان (نیتن یاہو کا خاندان) ان اصلاحات کے بارے میں فیصلہ کرتا ہے،انہیں پالیسیوں کی وجہ سے آج ہم اس کی قیمت چکا رہے ہیں جبکہ اسرائیلی حکام ان کے خلاف کسی قسم کی تحقیقات اور مقدمہ نہ ہونے کی تلاش میں ہیں تاکہ وہ اقتدار میں رہیں اور یہ اختیار باپ سے بیٹے کی طرف منتقل ہو۔
برزیز نے یہ بھی کہا کہ صورتحال سب کے لیے سنگین ہو گی، نیتن یاہو بھی اس بات کو بخوبی جانتے ہیں، انہوں نے کہا کہ جب بھی میں اس سلسلہ میں سابق امریکی وزیر خزانہ سے بات کی انہوں نے کہا رہنے دو، بس کرؤ! کیونکہ اسرائیل میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ اس سے بخوبی واقف ہیں لیکن اس سے کچھ مفادات وابستہ ہیں جنہیں پورا ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں معیشت کا بہت بڑا مسئلہ ہےجس کے بارے میں کوئی بات نہیں کی جاتی ہے،اسی لیے میں کہتا ہوں کہ ہم معاشی انتشار کی طرف بڑھ رہے ہیں، صہیونی ماہر اقتصادیات نے تاکید کی کہ میں حالات کے بارے میں مایوسی کا شکار ہوں اور میرا یقین ہے کہ ہمیں اپنے احتجاج کو جاری رکھنا چاہیے،جس دن ہم نہیں چیخیں گے اس کا مطلب ہے کہ ہم مر چکے ہیں،ان مظاہروں میں اسرائیلی فوج کو بھی مدد کرنا چاہیے۔