سچ خبریں:صہیونی حکام نے امریکہ اور مصر کے ساتھ معاہدہ طے پانے کے بعد غزہ کے قریب ایک تیرتا ہوا جزیرہ تعمیر کرنے اور تقریباً دس لاکھ افراد کو آباد کاری کے خیموں کی شکل میں آباد کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
ایک اسرائیلی نیوز ویب سائٹ کے مطابق اس منصوبے کے تحت رفح کے کچھ مکینوں کو وہاں سے نکال کر خیموں میں رکھا جائے گا جب کہ دیگر کو مغربی غزہ میں بنائے جانے والے تیرتے جزیرے پر رکھا جائے گا۔
باروچ یدید ویب سائٹ کے رپورٹر کے مطابق اسرائیل کو اس آپریشن کے لیے مشروط منظوری مل گئی ہے اور واشنگٹن ایک وقت کی حد اور ایک مخصوص جغرافیائی علاقے کے ساتھ آپریشن چاہتا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ رفح میں مہاجرین کا المیہ دوبارہ نہ دہرایا جائے۔
صہیونی حکام کا دعویٰ ہے کہ اس جزیرے پر 25 ہزار خیمے لگائے جائیں گے اور مجموعی طور پر 10 لاکھ افراد وہاں رہائش پذیر ہوں گے۔ اس میڈیا کا دعویٰ ہے کہ اسرائیلی فوج اس منصوبے کے ساتھ مہاجرین کو مصر کی طرف ہجرت کرنے سے روکنا چاہتی ہے۔
اس منصوبے کے مطابق پانی کی فراہمی کے مراکز کے علاوہ مصری حکام امریکہ کی مالی مدد سے کیمپ، خیمے اور عارضی صحت کے مراکز قائم کریں گے۔
مصری ایوان نمائندگان میں قومی دفاع اور سلامتی کمیٹی کے سربراہ احمد العوادی نے بھی کہا ہے کہ مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے مصنوعی جزیرہ بنانے کے علاوہ فلسطینیوں کو صحرائے نیگیو میں منتقل کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔