🗓️
سچ خبریں:لبنان کی حزب اللہ کے سکریٹری جنرل نے مزاحمت و آزادی کی عید کی 23ویں سالگرہ کے موقع پر مزاحمت کی حمایت پر ایران اور شام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل چھپ رہا ہے اور دنیا پر تسلط قائم کرنے کے لیے امریکہ کی کوششیں ناکام ہو چکی ہیں۔
المیادین چینل کی رپورٹ کے مطابق لبنان میں حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے 25 مئی 2000 کو مزاحمت کی عید اور جنوبی لبنان کی غاصب صیہونی حکومت کے قبضے سے آزادی کی 23ویں سالگرہ کے موقع پر خطاب کیا،سید حسن نصر اللہ نے اس تقریر میں کہا کہ مزاحمت اور آزادی کی عید ایک عظیم موقع ہے جو اس عظیم فتح کی یاد دلاتا ہے جو اس دن لبنان میں حاصل ہوئی تھی۔ میں ان تمام لوگوں کی قدر کرتا ہوں اور ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے اس فتح کے حصول میں حصہ لیا اور قربانیاں دیں، خاص طور پر شہداء، زخمیوں، قیدیوں، رہائی پانے والوں اور مجاہدین اور ان کے اہل خانہ کا،میں ان لوگوں کی بھی قدردانی کرتا ہوں جنہوں نے تمام خطوں میں، خاص طور پر جنوب اور البقاع کے علاقے میں ثابت قدمی اور مزاحمت کا مظاہرہ کیا، میں لبنانی فوج اور سکیورٹی فورسز نیز شامی فوج، تمام فلسطینی گروہوں اور مختلف ادوار میں لبنان کے صدور اور ان تمام لوگوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے ہماری مزاحمت کی حمایت کی،ہم ایران اور شام کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے مزاحمت کی حمایت کی اور مزاحمت نیز تمام جہادی کمانڈروں کی حمایت جاری رکھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو بھی یہ سمجھتا ہے کہ دشمن کے ساتھ جنگ ختم ہو گئی ہے، وہ غلط سوچ رہا ہے اس لیے کہ ہماری سرزمین کا ایک حصہ ابھی تک صیہونی حکومت کے قبضے میں ہے، مزاحمت کی عید کی سالگرہ کو یاد رکھنا اور اس کا احیاء کرنا ضروری ہے کیونکہ یہ ایک بہت بڑا تجربہ اور امتحان تھا کہ اس میں جو قربانیاں دی گئی ہیں وہ آنے والی تمام نسلوں کو معلوم ہونا چاہیے، آنے والی نسلوں اور لبنانی قوم کو یاد دلانا چاہیے کہ مزاحمت کی فتح مفت میں حاصل نہیں ہوئی بلکہ یہ طویل برسوں کی قربانیوں کا نتیجہ ہے،ایسی جماعتیں ہیں جو اس فتح کی قدر کو کم کرنا چاہتی ہیں جنہیں روکنا ہوگا۔
حزب اللہ کے سکریٹری جنرل نے مزید کہا کہ صیہونی حکومت جو کبھی مضبوط اور حالات پر قابو پانے میں سمجھی جاتی تھی،کی موجودہ صورتحال طویل المدتی جدوجہد اور قربانیوں کا نتیجہ ہے، سنہ 2000 میں لبنان سے قابض حکومت کے انخلاء اور غزہ سے انخلاء کے بعد ایک مضبوط یا عظیم اسرائیل نام کی کوئی چیز نہیں ہے،اسرائیل اب دیواروں اور آگ کے پیچھے چھپا ہوا ہے اور وہ کسی بھی مذاکرات میں فلسطینی قوم پر اپنی شرائط مسلط نہیں کر سکتا، انہوں نے کہا کہ صدی کی ڈیل سمیت ذلت آمیز حل مسلط کرنے کے لیے عرب بہار کے نام سے مشہور صورتحال پر دشمنوں کی سرمایہ کاری کو ختم کر دیا گیا، امریکہ اب دنیا پر حاوی نہیں رہا اور دنیا کثیر قطبی دنیا کی طرف بڑھ رہی ہے ، اس مسئلے نے اسرائیل کو پریشان کر رکھا ہے جبکہ صیہونی حکومت کے اندرونی اختلافات اور تقسیم کے ساتھ ساتھ مزاحمت کے محور میں زیادہ ہم آہنگی اور استحکام آچکا ہے۔
سید حسن نصر اللہ نے تاکید کی کہ ایرانی صدر کے حالیہ دورہ شام میں اس ملک کے خلاف 12 سال کی عالمی جنگ کے بعد جو موقف سامنے آیا ہے اس سے مزاحمتی محور کے اتحاد پر تاکید ہے،مزاحمت کا بنیادی ستون سب سے پہلے وہ مجاہد ہے جو اپنے مقصد اور حق پر یقین رکھتا ہے اور اس میں ہمت اور جذبہ ہے،یہی مزاحمت کی بنیادی طاقت ہے، مزاحمت کے محور میں اس ممتاز انسانی طاقت کے مقابلے میں اسرائیل کی انسانی طاقت تباہ ہو رہی اور وہ میدان جنگ سے بھاگ رہے ہیں،نیتن یاہو کی دھمکیوں کے جواب میں سید مزاحمت نے اعلان کیا کہ یہ آپ نہیں ہیں جو ہمیں ایک عظیم جنگ کی دھمکی دیں گے بلکہ ہم آپ کو دھمکی دیں گے، کسی بھی بڑی جنگ میں تمام سرحدیں شامل ہوں گی اور اس جنگ کے میدان لاکھوں مجاہدین سے بھرے ہوں گے اس لیے کہ انسانی میدان میں ہمارے پاس زبردست طاقت ہے، ہماری ایک اور طاقت صیہونی حکومت کے اندرونی محاذ کی کمزوری ہے جو اپنے عقائد میں زوال کا شکار ہے۔
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے مزید کہا کہ اسرائیل کا اندرونی محاذ کمزور ہوچکا ہے اور صیہونی فرار ہونے کی تیاری کر رہے ہیں جو ایک اہم صورتحال ہے جس کے بعد ہمیں فلسطین کی آزادی، مسجد اقصیٰ میں نماز اور صیہونی حکومت کی تباہی نیز اپنی فتح کا یقین ہو چکا ہے جبکہ مزاحمتی محور اور اس کے کمانڈروں پر مضبوط اعتماد اور جذبے کے برعکس صہیونی محاذ میں ایک اور اہم صورتحال موثر فیلڈ کمانڈروں کی عدم موجودگی ہے،دیگر صورتحالوں میں مزاحمت کی عسکری قوت میں پیشرفت اور ترقی بھی ہے ، لبنان میں حزب اللہ کی موجودہ صورت حال اس مسئلے کا اظہار اور گواہ ہے۔
حزب اللہ کے سکریٹری جنرل نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ دشمن کو چاہئے کہ ڈرے اور ہوشیار رہے اور اپنی تشخیص میں غلطی نہ کرے نیز کسی بھی ملک میں کوئی غلطی نہ کرے کیونکہ یہ مسئلہ بڑی جنگ کا باعث بن سکتا ہے،خطے میں بڑی جنگ صیہونی حکومت کو پستی اور تباہی کی طرف لے جائے گی۔
مشہور خبریں۔
مسیحی برادری حضرت عیسیٰ کی جائے پیدائش پر قتل و غارت بند کرانے کیلئے کام کرے، وزیراعظم
🗓️ 25 دسمبر 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آج
دسمبر
نیتن یاہو نے حماس کی جنگ بندی کی نئی پیشکش مسترد کر دی
🗓️ 16 مارچ 2024سچ خبریں: غزہ میں جنگ بندی کے لیے عرب ثالثوں اور عالمی
مارچ
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت بغیر کارروائی ملتوی
🗓️ 8 جون 2023اسلام آباد:(سچی خبریں) چیف جسٹس آف پاکستان کے اختیارات میں کمی کے
جون
اسٹاک ایکسچینج میں زبردست تیزی، پہلی بار انڈیکس 70 ہزار پوائنٹس کی حد عبور کر گیا
🗓️ 9 اپریل 2024کراچی: (سچ خبریں) پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں زبردست تیزی کا رجحان برقرار
اپریل
عارف علوی کیلئے بہت قانونی مسائل بننے والے ہیں، بلاول بھٹو
🗓️ 27 فروری 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے
فروری
ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کیلئے حکومت سے درخواست کی ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر
🗓️ 25 اکتوبر 2022اسلام آباد: (سچ خبریں) آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی
اکتوبر
بھارت کیسے کشمیریوں کی شناخت مٹا رہا ہے؟
🗓️ 12 اگست 2023سچ خبریں: علی رضا سید کا کہنا ہے کہ نام نہاد بھارتی
اگست
جنگ بندی کے بعد غزہ
🗓️ 25 نومبر 2023سچ خبریں: جنگ بندی کے آغاز کے ساتھ ہی غزہ کے مکینوں
نومبر