اسرائیلی فوج کو مہلک دھچکا اور نصراللہ کی دھمکیوں پر عمل

نصراللہ

?️

سچ خبریں: حزب اللہ کا مشترکہ اور جدید حملوں کے مرحلے میں داخل ہونا ،خاص طور پر صیہونی حکومت کے ہاتھوں حزب اللہ کے ایک مجاہد کے قتل کے جواب میں اس تنظیم کے گذشتہ روز کے حملے میں قابض دشمن کے لیے انتباہی پیغامات ہیں اور سید حسن نصراللہ کی جانب سے دی جانے والی دھکمیوں پر عمل ہے۔

غزہ کی جنگ اپنے 200ویں دن سے گزر چکی ہے جب کہ اس جنگ کے آخری مرحلے کے دوران حکمت عملی اور غزہ کی حمایت کرنے والے مختلف محاذوں کی کاروائیوں کی نوعیت میں بھی اہم تبدیلیاں دیکھنے کو مل رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی فوج میں تھکاوٹ کے آثارنمایاں : نصراللہ

وہ بڑا بوجھ جو حزب اللہ نے غزہ میں مزاحمت کے کندھوں سے اٹھایا
اس دوران حزب اللہ جو مزاحمتی محاذ کا پہلا گروہ تھا جس نے غزہ کی حمایت کے لیے کام کیا اور طوفان الاقصیٰ جنگ کے دوسرے دن یعنی 8 اکتوبر 2023 کو باضابطہ طور پر اس جنگ میں شمولیت کا اعلان کیا اور ایک مخصوص حکمت عملی کے ساتھ فلسطینی عوام کی حمایت اور غزہ میں مزاحمت کا ساتھ دینا شروع کیا ۔

طوفان الاقصیٰ کی لڑائی میں داخل ہونے کے آغاز میں حزب اللہ کا ہدف مقبوضہ فلسطین کے شمالی محاذ میں صہیونی فوج کے ایک حصے کو الجھانا تھا اور اس طرح غزہ میں مزاحمت کے کندھوں سے بوجھ کو ہٹانا تھا،اس کے بعد لبنان کی اسلامی مزاحمتی تحریک نے بتدریج مقداری اور کوالیفٹی جہتوں میں اپنی کاروائیوں کو وسعت دینا شروع کر دی ۔

یاد رہے کہ اگرچہ حزب اللہ نے ابھی تک اس جنگ میں اپنی حقیقی طاقت کا مظاہرہ نہیں کیا ہے، لیکن اس نے کئی نئے ہتھیاروں کی نقاب کشائی کی ہے جو دشمن کے لیے انتشار اور حیرت کا باعث ہیں، خاص طور پر صہیونی اس بات کا اندازہ نہیں لگا سکتے کہ حزب اللہ اگلے مرحلے میں کون سے ہتھیار استعمال کرنے کا ارادہ رکھتی ہے اور یہ مسئلہ اسرائیل کے لیے حزب اللہ کی کارروائیوں کا مقابلہ کرنا مشکل بنا دیتا ہے۔

حزب اللہ کی کارروائیوں کا جدید مرحلہ اور صہیونیوں کی تشویش
اس سلسلے میں خاص طور پر گزشتہ ایک ماہ کے دوران ہم نے حزب اللہ کی کارروائیوں کی مقداری سطح پر ایک نمایاں تبدیلی دیکھی ہے، جس کے بارے میں بہت سے صہیونی ماہرین اور تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ حزب اللہ اس مساوات کو قائم کرنے میں کامیاب ہو گئی ہے جو اس نے غزہ جنگ کے آغاز میں اسرائیل پر مسلط کرنے کی کوشش کی تھی۔

حزب اللہ کی کارروائیوں کے بارے میں صیہونیوں کی تشویش میں اس وقت اضافہ ہوا جب اس جماعت نے جدید اسرائیلی ڈرون مار گرانے میں اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا اور غزہ جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک اسرائیلی فوج کے 5 جدید ڈرونز، جن میں ہرمیس 450 اور 900 ڈرون شامل ہیں جس کی صیہونی حکومت کو بھاری قیمت چکانی پڑی اس لیے کہ اس حکومت کو اپنی کارکردگی پر فخر تھا، خاص طور پر معلومات کے حصول کے میدان میں جسے حزب اللہ نے نیست و نابود کر دیا نیز تازہ ترین معاملہ گزشتہ دنوں سے متعلق ہے جب حزب اللہ اسرائیل کے ایک اور ہرمیس 450 ڈرون کو مار گرانے میں کامیاب ہوگئی۔

اسرائیل کے اسٹریٹجک اڈے حزب اللہ کی طرف سے آگ کی زد میں ہیں
حزب اللہ نے قابض حکومت کے فوجی ٹھکانوں کے خلاف اپنی نئی کارروائیوں میں جو اہم طریقہ اختیار کیا ہے ان میں سے ایک اس حکومت کے حساس مقامات کو نشانہ بنانے کے لیے مشترکہ حملہ کرنا ہے، ایک ایسا مسئلہ جو دشمن کے دفاعی نظام کے لیے ابہام کا باعث بنتا ہے، اسی سلسلے میں گذشتہ ہفتے حزب اللہ نے عرب العرامشہ کے علاقے میں صیہونی حکومت کے خفیہ کمانڈ کے ہیڈ کوارٹر کو گائیڈڈ میزائلوں اور ڈرون حملوں کے ذریعے مشترکہ حملے میں نشانہ بنایا؛ ایک ایسا آپریشن جس نے صیہونی حکومت کے سیکورٹی اور فوجی حلقوں کو چونکا دیا۔

حزب اللہ نے اسرائیلی فوج کے خلاف جو سب سے اہم کارروائیاں کی ہیں ان میں سے ایک کا تعلق کل دوپہر کے اس فضائی حملے سے ہے، جس کے دوران اسرائیلی فوج کی گولانی بریگیڈ کے ہیڈ کوارٹر اور مقبوضہ شہر عکا کے شمال میں اس بریگیڈ سے منسلک ایگوز یونٹ کے ہیڈ کوارٹر کو حزب اللہ کے کئی ڈرونز نے نشانہ بنایا۔

صیہونی آرمی ریڈیو نے اعلان کیا کہ یہ 2024 میں عکا کے خلاف پہلا حملہ ہے،اس آپریشن کے بعد عکا اور حیفا میں خطرے کے سائرن بجنے لگے، دوسری جانب صہیونی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ مقبوضہ فلسطین کے شمال میں واقع الجلیل کے بالائی علاقے کی جانب 30 راکٹ فائر کیے جانے کے بعد کریات شمعون قصبہ مکمل طور پر اندھیرے میں ڈوب گیا۔

گولان بریگیڈ کے خلاف حزب اللہ کے آپریشن کا اہم ترین پیغام
جب کہ اسرائیلی فوج اب بھی غزہ جنگ میں اپنی ناکامیوں اور مادی و انسانی نقصانات پر پردہ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے، اس حکومت کے میڈیا نے اعتراف کیا کہ گزشتہ روز حزب اللہ کے حملے میں گولان بریگیڈ کے افسران کی ایک بڑی تعداد ماری گئی، اس دوران صہیونی کان چینل نے اپنے عسکری تجزیہ کاروں کے حوالے سے اعلان کیا کہ حزب اللہ کے ڈرونز کی عکا کے شمال میں آمد، یعنی وہ حیفا کے بہت نزیک ہیں جو اس دلدل کو مزید گہرا کر دیتا ہے کہ لبنانی محاذ پر جس کا اسرائیلی فوج کو مختلف شعبوں میں سامنا کرنا پڑ رہا ہے،جبکہ اسرائیل لبنان اور غزہ کے جنوبی محاذ کے درمیان رابطہ منقطع کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہا اور حزب اللہ کی افواج کو مقبوضہ فلسطین کی سرحدوں سے پیچھے ہٹنے پر مجبور نہیں کر سکا۔

تاہم، صیہونی حکومت کی گولان بریگیڈ کے ہیڈکوارٹر کے خلاف حزب اللہ کی کارروائی کے اہم فوجی پہلوؤں کے علاوہ جنوبی لبنان کے علاقے میں یہ آپریشن دشمن صیہونی کے لیے اہم انتباہی پیغامات لے کر جاتا ہے، یہاں ہمیں حزب اللہ کے ذمہ داروں کے الفاظ کی طرف جانا چاہیے جن میں خود سید حسن نصر اللہ بھی شامل ہیں جنہوں نے پہلے صہیونی دشمن کو خبردار کیا تھا کہ حزب اللہ غزہ کی حمایت اور لبنان کی سرزمین اور اس ملک کے عوام کے دفاع میں کسی بھی سرخ لکیر کو تسلیم نہیں کرتی اور اگر صہیونی دشمن جارحیت پھیلانے کے بارے میں سوچتا ہے تو حزب اللہ آنکھ کے بدلے آنکھ کی مساوات کے ساتھ جواب دے گا، یہ وہی ہے جو ہم حزب اللہ کے طوفان الاقصیٰ میں داخل ہونے کے چھ ماہ سے زیادہ عرصے سے دیکھ رہے ہیں، صہیونی فوج کے ہاتھوں اپنے ایک مجاہد کے قتل کے جواب میں حزب اللہ نے کل جو آپریشن کیا وہ قابضین کے لیے ایک انتباہ تھا کہ حزب اللہ کی کارروائیاں تنازعات کی حدود و قیود سے تجاوز کر جائیں گی۔

یہاں یہ تذکرہ ضروری ہے کہ گولان بریگیڈ، جس کی افواج کو حزب اللہ کے حملوں سے پہلے بھی نشانہ بنایا گیا اور جانی نقصان اٹھانا پڑا، اسرائیلی فوج میں ایک حفاظتی ڈھال کے طور پر جانی جاتی ہے جو انتہائی مشکل مشن انجام دیتی ہے، اس بریگیڈ کی افواج کو حالات کے لحاظ سے ایک خطے سے دوسرے خطے میں منتقل کیا جاتا ہے، خاص طور پر مشکل جنگی صورت حال میں اور اس کے ارکان خصوصی تربیت کے طویل مراحل سے گزر چکے ہوتے ہیں۔

جب اسرائیلی فوج گولای بریگیڈ کو استعمال کرتی ہے تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ وہ ایک مشکل جنگی صورت حال میں پھنس گئی ہے اور دوسری طرف کو اس بریگیڈ کی افواج سے لڑنے کے لیے بہت زیادہ مہارت اور طاقت کی ضرورت ہے، یہی وجہ ہے کہ گولان بریگیڈ کا نقصان اسرائیلی فوج کے لیے یہ بہت تکلیف دہ ہے۔

مزید پڑھیں: غزہ جنگ میں کس کی جیت ہے؟سید حسن نصراللہ کی زبانی

Igoz یونٹ، جو حزب اللہ کے حملے کا ہدف تھا، 1995 میں جنوبی لبنان میں مشکل حالات میں حزب اللہ کے خلاف لڑنے کے لیے ایک معیاری جنگی یونٹ کے طور پر قائم کیا گیا ،اس یونٹ کے قیام کا مقصد ایک چھوٹا کمانڈو گروپ بنانا تھا جو جنوبی لبنان میں جنگ کے سخت حالات میں اسرائیلی فوج کے ساتھ منسلک ایک جدید فورس کے طور پر اپنا مشن انجام دے سکے۔

چونکہ گولان بریگیڈ صہیونی فوج کی شمالی کمان سے وابستہ ہے، اس لیے ایگوز یونٹ بھی آپریشنل طور پر گولان بریگیڈ کے ماتحت ہے، جبکہ گولان بریگیڈ اور ایگوز یونٹ کے درمیان کوئی تعلق نہیں ہے۔

مشہور خبریں۔

تائیوان کا امریکہ سے 1000 جارحانہ ڈرونز کی خریداری کا معاہدہ

?️ 29 اکتوبر 2024سچ خبریں:تائیوان نے ممکنہ چینی کارروائیوں سے نمٹنے کے لیے امریکہ سے

نبیٔ کریم کی حیات طیبہ تمام انسانیت کےلئے عمدہ مثال ہے: فواد چوہدری

?️ 19 اکتوبر 2021اسلام آباد (سچ خبریں) وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا

فواد چوہدری اور شیر افضل مروت کی زبانی جنگ

?️ 3 جولائی 2024سچ خبریں: سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے شیر افضل مروت کی

فرانسیسی صدر کی عوامی مقبولیت میں غیر معمولی کمی

?️ 26 اپریل 2023سچ خبریں:فرانس میں کیے جانے والے سروے کے مطابق فرانسیسی عوام کی

ویگنر گروپ کے سربراہ کی موت پر امریکی ردعمل

?️ 24 اگست 2023سچ خبریں: امریکی انٹیلی جنس عہدیدار کا کہنا ہے کہ کہ ہم

امریکہ نے یوکرین کے ساتھ انٹیلی جنس تعاون بڑھایا

?️ 28 اپریل 2022سچ خبریں:   امریکی نیشنل انٹیلی جنس ایجنسی کے ڈائریکٹر نے کانگریس کے

مغربی کنارے میں وسیع آپریشن کے لیے نیتن یاہو کا حکم

?️ 21 فروری 2025سچ خبریں:اسرائیلی حکومت کے وزیر اعظم کے دفتر نے نیتن یاہو کی

میرے شوہر انتخاباتی دوڑ میں رہیں گے: جل بائیڈن

?️ 3 جولائی 2024سچ خبریں: امریکی صدر کی اہلیہ نے اعلان کیا کہ جو بائیڈن

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے