سچ خبریں:فلسطینی صحافی اور امریکی شہری شیرین ابوعاقلہ کی شہادت کے بارے میں امریکی بیانیہ ظاہر کرتا ہے کہ جہاں صیہونیوں کی بات آتی ہے وہاں واشنگٹن کو دیگر مسائل کی کوئی پرواہ نہیں رہتی۔
11 مئی کی صبح شیرین ابوعاقلہ جنین کیمپ پر صیہونی فوج کے حملے کی خبروں کی کوریج کر رہی تھیں کہ انہیں صیہونی فورسز نے گولی مار کر شہید کر دیا جس کے بعد امریکہ نے اعلان کیا کہ الجزیرہ چینل کی رپورٹر شیرین ابوعاقلہ کو ہلاک کرنے والی گولی اسرائیلی ہتھیار سے چلائی گئی تھی، لیکن اس کی کوئی وجہ نہیں کہ انہیں جان بوجھ کر قتل کیا گیا ہو!
امریکی محکمہ خارجہ نے دعویٰ کیا کہ ابو عاقلہ کو جس گولی سے شہید کیا گیا وہ کس ہتھیار سے چلائی گئی اس کے بارے میں کسی حتمی نتیجے پر پہنچنا ممکن نہیں ، اس کے بعد حال ہی میں امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ ابو عاقلہ پر چلائی گئی گولی ٹیسٹ کے لیے موصول ہوئی تھی جس کے بعد امریکی سکیورٹی کوآرڈینیٹر نے اسرائیلی فوج اور فلسطینی اتھارٹی کی تحقیقات کے نتائج پر اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ غالباً ابو عقیلہ کے قتل کی وجہ بننے والی گولی اسرائیل کی جانب سے گولی چلائی گئی تھی۔
امریکی وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ امریکی سکیورٹی کوآرڈینیٹر کو اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ یہ فائرنگ جان بوجھ کر کی گئی تھی، لیکن انہوں نے اسے فلسطینی جہاد اسلامی گروپ کے خلاف اسرائیلی فوج کی کارروائیوں میں ناخوشگوار حالات کا نتیجہ قرار دیا۔