سچ خبریں: آرمینیا کی وزارت صحت نے آج صبح اعلان کیا کہ اریوان میں گزشتہ رات اور دن کے مظاہروں کے دوران تقریباً 100 افراد کو طبی امداد کی ضرورت پڑی۔
اس معلومات کے مطابق اریوان میں مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں 98 عام شہری اور پولیس اہلکار زخمی ہوئے جن میں سے 66 افراد کو بنیادی اور ضروری طبی امداد کے بعد فارغ کر دیا گیا اور 32 دیگر اب بھی زیر علاج ہیں۔ ان کے لیے ہلکے سے درمیانے درجے کے زخموں کی تشخیص کی گئی ہے۔اس تشدد کے نتیجے میں کسی کے ہلاک ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
بدھ کو پارلیمنٹ کے اجلاس میں آرمینیا کے وزیر اعظم نکول پشینیان کی تقریر کے دوران مظاہرین کا ایک ہجوم قومی اسمبلی کے سامنے چوک میں جمع ہوا اور ایک بار پھر ان کی برطرفی کا مطالبہ کیا۔
آرمینیا کی وزارت داخلہ نے اطلاع دی ہے کہ پولیس نے 42 مظاہرین کو گرفتار کر لیا ہے۔ اس کے بعد اس احتجاجی ریلی میں شریک لوگوں اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کے درمیان ہاتھا پائی شروع ہوگئی۔ کل رات آرمینیائی پولیس نے اعلان کیا کہ یریوان کے مرکز میں ملکی پارلیمنٹ کے قریب سے 98 مظاہرین کو گرفتار کیا گیا ہے۔
بدھ کو آرمینیائی پارلیمنٹ کا اجلاس بھی نمائندوں کے درمیان جھگڑے کے باعث روک دیا گیا۔ آرمینیا کے وزیر اعظم نکولائی پشینیان کے الفاظ کے بعد، جنہوں نے فوج کے کچھ جرنیلوں پر استعفیٰ کا الزام لگایا تھا، اپوزیشن کے نمائندوں اور حکومت کے حامیوں کے درمیان ایک تنازعہ شروع ہو گیا۔