سچ خبریں: جمعہ کے روز جیمز کلیورلی نے حالیہ مہینوں میں تہران کے خلاف لندن کی مخالفانہ مہم کے بارے میں بارہا پیغام شائع کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ مہسا امینی کی موت کے بعد سے ہم نے 47 افراد پر پابندیاں عائد کی ۔
اپنے پچھلے ٹویٹ سے متضاد بیانات میں جہاں انہوں نے کہا کہ اسلامی انقلابی گارڈ کور مکمل طور پر برطانوی پابندیوں کی فہرست میں شامل ہے انہوں نے مزید کہا کہ ہم آئی آر جی سی پر مکمل پابندیاں جاری رکھیں گے۔
برطانوی وزیر خارجہ نے یہ دعویٰ کیا کہ ایران کے معاملے میں ہمیں صرف الفاظ سے نہیں بلکہ اقدامات سے نمٹنا چاہیےسفارتی رواج کے خلاف بیانات میں دعویٰ کیا کہ ہم اس وقت تک باز نہیں آئیں گے جب تک ایرانی حکومت کا احتساب نہیں کیا جاتا۔
تین دن پہلے اسی طرح کی ایک ٹویٹ میں انسانی حقوق کے مسائل اور یوکرین جنگ میں روس کے ساتھ ایران کے فوجی تعاون کے بے بنیاد دعوے کو دہراتے ہوئے چالاکی سے دعویٰ کیا کہ ایران کے بین الاقوامی اور ملکی اقدامات کی وجہ سے ہم نے بہت کچھ کیا ہے۔ ہم نے اخلاقی تحفظ کی پولیس اور ایرانی ججوں پر پابندی عائد کی جو ایران میں مظاہرین پر مقدمہ چلاتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہم نے ایرانی شخصیات اور کمپنیوں کو پابندیوں کی فہرست میں ڈال دیا جنہوں نے روس کو فوجی ڈرون فراہم کیے تھے تاکہ یوکرین میں شہری جبر کے لیے استعمال کیا جا سکےایران میں بدامنی کی حمایت کرتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا ہم ایران میں ظالموں کا محاسبہ کریں گے۔