عالمی ادارۂ صحت کا نیا معاہدہ اور امریکہ کی مخالفت؛ صحت اور عالمی سیاست کا نیا باب

?️

سچ خبریں:عالمی ادارۂ صحت نے متعدی بیماریوں کے خلاف 35 شقوں پر مبنی نیا معاہدہ منظور کیا ہے، جس پر امریکہ نے شدید تنقید کی ہے،یہ معاہدہ صحت اور بین الاقوامی تعلقات کے توازن کو کیسے متاثر کرے گا؟۔

بیماری اور صحت انسانی زندگی کا اٹوٹ اور مسلسل حصہ رہے ہیں۔ انسانی صحت کو لاحق خطرات ہمیشہ سے ریاستوں اور اقوام کے لیے ایک مستقل تشویش کا باعث رہے ہیں۔ یہ ایک ایسا قدیم اور گہرا مسئلہ ہے جو تاریخ اور سماجی زندگی میں جڑ پکڑے ہوئے ہے۔
عالمی ادارۂ صحت WHO نے رواں سال 19 مئی 2025 کو اپنی 78ویں سالانہ کانفرنس میں متعدی بیماریوں سے متعلق ایک نیا بین الاقوامی معاہدہ منظور کیا، جسے 124 ممالک کی حمایت، 11 ممالک کی غیرجانب داری اور کسی بھی مخالفت کے بغیر منظور کر لیا گیا۔ یہ اقدام یقیناً ایک بڑی سفارتی کامیابی سمجھا جا رہا ہے۔
امریکہ کی مخالفت اور نئی حکمت عملی
تاہم امریکہ نے اس اجتماعی اقدام پر شدید تنقید کی، امریکی وزیر صحت نے عالمی ادارۂ صحت پر براہ راست حملے کیے اور مطالبہ کیا کہ متعدی بیماریوں سے نمٹنے کے لیے ایک نیا معاہدہ WHO کے دائرہ کار سے باہر ترتیب دیا جائے۔
قابل ذکر ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے 20 جنوری 2025 کو دوبارہ وائٹ ہاؤس میں داخل ہوتے ہی ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے امریکہ کی WHO سے رکنیت ختم کرنے کا اعلان کیا۔
یہ واقعات اس حقیقت کو اجاگر کرتے ہیں کہ صحت کے معاملات اب صرف فنی یا انسانی ہمدردی کے دائرے تک محدود نہیں بلکہ یہ بین الاقوامی تعلقات، طاقت کے توازن، اور عالمی تعاون کا مرکزی موضوع بن چکے ہیں۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ امریکہ نے ابتدائی مذاکرات میں حصہ لیا تھا، مگر اب وہ پیچھے ہٹ چکا ہے، جبکہ باقی دنیا اس معاہدے پر متفق ہو چکی ہے۔
صحت اور بین الاقوامی تعاون کی تاریخی بنیادیں
بیماریوں، خاص طور پر وبائی امراض، نے تاریخ کے مختلف ادوار میں بڑی بڑی سلطنتوں اور تہذیبوں کو مفلوج اور تباہ کیا ہے۔ اس کے برعکس، ایسی آفات کے مقابلے میں انسانیت کو ہمیشہ مشترکہ کوششوں اور تعاون کا سہارا لینا پڑا ہے۔
گزشتہ دو صدیوں میں کثیرالجہتی سفارت کاری (Multilateral Diplomacy) کے فروغ کے ساتھ ساتھ، ریاستیں صحت جیسے فنی اور حساس میدانوں میں بھی باہم تعاون کرتی رہی ہیں۔
ریچارد ڈیگسن (Richard Dodgson) اور ان کے ساتھیوں نے 2002 میں عالمی صحت کی حکمرانی کے عنوان سے ایک تحقیقی رپورٹ شائع کی، جس میں 1851 کی بین الاقوامی ہیلتھ کانفرنس کو عالمی سطح پر صحت کے میدان میں اولین تعاون قرار دیا گیا۔
اس کے بعد چالیس برسوں میں دس بار ایسی کانفرنسز ہوئیں جنہوں نے بین الدولی ضوابط کی بنیاد رکھی۔ عصبة الأمم (League of Nations) نے اپنی ہیلتھ کمیٹی قائم کی، جس میں ایران (دور قاجار) کی شمولیت بھی اہمیت رکھتی ہے۔ یہی کمیٹی بعد میں اقوام متحدہ کے تحت عالمی ادارۂ صحت میں تبدیل ہو گئی۔
صحت اور بین الاقوامی تعلقات: جدید دور کا تناظر
گزشتہ تین دہائیوں میں عالمگیریت (Globalization) نے انسانی معاشروں کو مزید قریب کیا ہے۔
بین الاقوامی نقل و حرکت، مہاجرت، اور سفر میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے، جس کے نتیجے میں بیماریوں کے عالمی سطح پر پھیلنے کے امکانات بھی بڑھ گئے ہیں۔ ایڈز، سارس اور بالخصوص COVID-19 جیسے وبائی امراض نے نہ صرف انسانوں بلکہ حکومتوں، اداروں، معیشتوں اور تعلقاتِ بین‌المل کو متاثر کیا۔
یہ صورت حال ماہرینِ صحت اور ماہرینِ بین الاقوامی تعلقات کو ایک دوسرے کے ساتھ مل بیٹھنے پر مجبور کر چکی ہے۔
کتاب Global Health and International Relations (کالِن میک‌اینس اور کیلی لی کی تصنیف) اس تقاطع کو بہترین انداز میں اجاگر کرتی ہے۔
COVID-19 کے بعد عالمی ادارۂ صحت نے تین سالہ مذاکراتی عمل کے بعد ایک 35 شقوں پر مشتمل معاہدہ تیار کیا ہے، جو متعدی بیماریوں سے نمٹنے کے لیے ایک عالمی ضابطہ فراہم کرتا ہے۔ اب یہ معاہدہ بین الاقوامی قانون کے تحت دستخط اور توثیق کے مراحل سے گزرے گا، اور جب 60 ممالک اس کی توثیق کر لیں گے تو یہ نافذ العمل ہو جائے گا۔
یہ WHO کا دوسرا بڑا معاہدہ ہے۔ اس سے قبل 2003 کا انسدادِ تمباکو معاہدہ ایک تاریخی کامیابی سمجھا جاتا ہے۔
نتیجہ: عالمی صحت حکمرانی کا نیا باب
تمام تر چیلنجز کے باوجود، عالمی ادارۂ صحت نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ بین الاقوامی تعاون، بالخصوص تکنیکی اور انسانی مفاد پر مبنی میدانوں میں، امریکہ کی غیر شمولیت کے باوجود بھی ممکن ہے۔
یہ معاہدہ نہ صرف عالمی سطح پر صحت عامہ کو بہتر بنانے میں سنگ میل ہوگا، بلکہ یہ بھی ظاہر کرتا ہے کہ عالمی حکمرانی میں کثیر الجہتی ڈھانچے اب بھی مؤثر کردار ادا کر سکتے ہیں۔

مشہور خبریں۔

مشرق وسطیٰ میں امریکہ کا نیا دہشت گردی کا منصوبہ کیا ہے؟

?️ 30 ستمبر 2023سچ خبریں: عراق کے سیاسی امور کے ماہر نے مغربی ایشیائی خطے

وزیراعظم کا عالمی برادری سے انتہاپسندی کے خلاف ایکشن لینے کا مطالبہ

?️ 12 جون 2021اسلام آباد (سچ خبریں) وزیراعظم عمران خان عالمی برادری سے انتہا پسندی 

ماہرہ خان نے ڈہرکی ٹرین حادثے کی تحقیقات کا مطالبہ کر دیا

?️ 8 جون 2021کراچی (سچ خبریں) گزشتہ روز سندھ کے ضلع گھوٹکی کے شہر ڈہرکی

روس کی ایران کے ساتھ تیل اور گیس کے تبادلے کے لیے بات چیت

?️ 6 اکتوبر 2022سچ خبریں:   روس کے نائب وزیر اعظم الیگزینڈر نوواک نے جمعہ کو

تہران-اسلام آباد؛ امن، خوشحالی اور ترقی کی خدمت میں پڑوس

?️ 26 مئی 2025سچ خبریں: پاکستانی وزیر اعظم کا اسلامی جمہوریہ ایران کا سرکاری دورہ،

مقبوضہ کشمیر میں عیدالاضحیٰ کے اجتماعات پر پابندی، پاکستان کا شدید ردعمل

?️ 22 جولائی 2021اسلام آباد (سچ خبریں) عیدالاضحیٰ کے موقع پر بھارت کے غیر قانونی

پاکستان نے ویکسینیشن میں ریکارڈ قائم کرد یا: ڈاکٹر فیصل سلطان

?️ 6 جون 2021اسلام آباد(سچ خبریں) وزیر اعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر فیصل سلطان نے

سندھ: کراچی سمیت 5 ڈویژنز میں 7 مئی کو ضمنی بلدیاتی انتخابات، 292 پولنگ اسٹیشنز ’انتہائی حساس‘ قرار

?️ 5 مئی 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) سندھ کے 5 ڈویژنز بشمول کراچی میں باقی نشستوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے