(سچ خبریں) پاکستان میں کورونا وائرس کی تیسری لہر کی تباہ کاریاں جاری ہیں، گزشتہ ایک ہفتے کے دوران اِس وبا کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھونے والوں کی تعداد ایک ہزار سے زیادہ تک پہنچ چکی ہے اور ہر گزرتے دِن کے ساتھ اموات کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
حکومت نے کورونا وائرس کی پہلی لہرپر جس طرح کامیابی سے قابو پایا اور دنیا بھر سے دادوتحسین سمیٹی اُس کے بر عکس دوسری اور اب تیسری لہر اُتنی ہی زیادہ نقصان دہ اور قابو سے باہر ہو چکی ہے۔
حکومت اور محکمہ صحت کا سارا زور اِس وقت ویکسین کا عمل جلد از جلد مکمل کرنے پر ہے لیکن اِس سارے عمل کے دوران کورونا ایس او پیز کو بالکل پس پشت ڈال دیا گیا ہے۔
چیئرمین این سی اوسی اسدعمرنے کہاہے کہ کورونا کی شدت سے اسپتالوں پرمریضوں کادباؤبڑھ گیاہے، ایس اوپیزپرعمل نہ کرناعوام کی بڑی غلطی ہے۔
متاثرین کی تعدادپہلی دونوں لہروں سے بڑھ گئی۔اس وقت ساڑھے 4ہزار مریض انتہائی نگہداشت میں ہیں،ہمیں پہلےسے زیادہ سخت اقدامات کرنا ہوں گے۔
گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس سےسا بق IGخیبرپختونخوا ناصردرانی سمیت مزید 73افراد جاں بحق ہوئے اور 5152نئے مریض رپورٹ ہوئے جس کے بعد مثبت کیسز کی شرح 8.5فیصدہوگئی ہے۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے چیئرمین اسد عمر کی طرف سے کورونا وائرس کی تیسری لہر سے متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافے اور اسپتالوں میں طبی وسائل کی کمی سے متعلق خدشات عوام کی آنکھیں کھولنے کے لئے کافی ہے۔
ایسی صورت میں عوام ساری ذمہ داری حکومت اور انتظامیہ پر ڈال کر بری الذمہ نہیں ہو سکتے، کورونا وائرس کی بگڑتی صورت حال کے پیش نظر عوام کو چاہئے کہ ایس او پیز پر سختی سے عمل کریں کہ ذرا سی بے احتیاطی جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔