بنگلہ دیش میں طلبہ کے زور پر بنائی گئی عبوری حکومت کیسی ہے؟ کب تک رہے گی؟

بنگلہ دیش میں طلبہ کے زور پر بنائی گئی عبوری حکومت کیسی ہے کب تک رہے گی؟

🗓️

سچ خبریں: بنگلہ دیش میں محمد یونس کی سربراہی میں عبوری حکومت کے قیام کے بعد یہ بحث زور پکڑ گئی ہے کہ یہ حکومت کتنے عرصے تک برسر اقتدار رہے گی۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ بنگلہ دیش کا آئین یا کوئی بھی قانون عبوری حکومت کی مدت کے بارے میں واضح طور پر کچھ نہیں کہتا۔

ہفتے کے روز نئی حکومت کے مشیر برائے قانون، پروفیسر آصف نذر نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "عبوری حکومت اس وقت تک برقرار رہے گی جب تک الیکشن کمیشن سمیت مختلف اداروں میں اصلاحات مکمل نہیں ہو جاتیں۔

یہ بھی پڑھیں: شیخ حسینہ کا اگلا ٹھکانہ کون سا ملک ہو گا؟

گزشتہ دو دنوں میں، اس نئی حکومت کے دو دیگر مشیروں نے بھی یہی بات دہرائی، لیکن عبوری سیٹ اپ کی مدت کے حوالے سے کوئی مخصوص مدت بیان نہیں کی۔

قانونی ماہرین کے مطابق، شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے اور عوامی بغاوت کے نتیجے میں یہ عبوری نظام قائم ہوا ہے۔

تاہم، آئین میں ایسے کسی عبوری حکومتی ڈھانچے کا ذکر موجود نہیں ہے، اور اسی لیے اس کی مدت کے بارے میں کچھ بھی کہنا مشکل ہے۔

بیرسٹر جیوترموئے باروا نے بی بی سی بنگلہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "جب عبوری کابینہ کو یقین ہو جائے گا کہ شفاف انتخابات کے لیے حالات سازگار ہیں، تو وہ انتخابات کا اعلان کریں گے۔

اس سے قبل، اس حکومت کی مدت کے بارے میں کوئی حتمی رائے قائم کرنا ممکن نہیں۔”

شیخ حسینہ واجد کے استعفے کے بعد بنگلہ دیش میں تین دن تک کوئی حکومت نہیں تھی۔ اس خلا کو پروفیسر محمد یونس کی سربراہی میں عبوری حکومت نے گزشتہ جمعرات کی شب حلف اٹھا کر پورا کیا۔

صدر نے عبوری حکومت کے قیام پر سپریم کورٹ کے اپیلٹ ڈویژن سے رائے طلب کی، اور چیف جسٹس عبید الحسن کی سربراہی میں اپیلٹ ڈویژن نے عبوری حکومت کے قیام کے حق میں رائے دی۔

بنگلہ دیش کے موجودہ آئین میں نگراں یا عبوری حکومت کے قیام کے بارے میں کوئی ذکر نہیں ہے۔

آئین کے آرٹیکل 123 (3) (b) کے مطابق، اگر پارلیمنٹ اپنی مدت پوری ہونے سے پہلے تحلیل ہو جائے تو انتخابات اگلے 90 دن کے اندر کروائے جائیں گے۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ماضی میں اصلاحات کی ذمہ داری سیاسی رہنماؤں پر تھی، لیکن ان کی ناکامی کی وجہ سے ہی ملک میں موجودہ صورتحال پیدا ہوئی۔

تجزیہ کار محی الدین احمد نے بی بی سی بنگلہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اب اصلاحات کو اولین ترجیح دی جائے گی، اور اس عمل کے لیے مناسب وقت لیا جائے گا۔

حکومت اصلاحات چاہتی ہے جبکہ بی این پی انتخابات کا مطالبہ کر رہی ہے۔ بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے سیکرٹری جنرل مرزا فخر الاسلام عالمگیر نے بدھ کو مرکزی دفتر کے سامنے ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے عبوری حکومت کے قیام کے بعد تین ماہ کے اندر انتخابات کروانے کا مطالبہ کیا۔

اس کے بعد یہ سوال اٹھنے لگا کہ آیا نئی حکومت تین ماہ کے اندر انتخابات منعقد کروا سکے گی یا شفاف انتخابات کے لیے سازگار ماحول بنانے میں کتنا وقت لگے گا۔

ہفتے کے روز عدلیہ اور پارلیمانی امور کے مشیر پروفیسر آصف نذر نے کہا کہ "لوگ اصلاحات کی خواہش رکھتے ہیں۔

ہم اصلاحات اور نئے انتخابات کے درمیان توازن قائم کرتے ہوئے اتنی مدت تک رہیں گے جتنی ضروری ہو گی۔

ہم جس ذمہ داری کے لیے آئے ہیں، اسے پورا کرنے کی کوشش کریں گے۔”

اس کے علاوہ، ناگارک اوکیہ اور ڈیموکریٹک لیفٹ فرنٹ سمیت کچھ دیگر سیاسی جماعتوں نے بھی ملک میں فوری انتخابات کا مطالبہ کیا ہے۔

تاہم، جمعے کے روز عبوری حکومت کی مشاورتی کمیٹی کے پہلے اجلاس کے بعد مشیر سیدہ رضوانہ حسن نے کہا کہ "یہ عبوری حکومت ملک میں جمہوری عمل کو بحال کرنے کی تیاری کے لیے قائم کی گئی ہے،ہم صرف اتنا ہی وقت لیں گے جو اس تیاری کے لیے درکار ہوگا۔”

عبوری حکومت میں نئے چہرے

نئی بنگلہ دیشی عبوری حکومت میں جہاں ایک طرف نوبیل انعام یافتہ ماہر معاشیات، قانونی ماہرین، اور سابق الیکشن کمشنر شامل ہیں،

وہیں دوسری جانب طلبہ تحریک کے نمائندے بھی موجود ہیں۔ اس کے علاوہ، عدالتوں، قانون نافذ کرنے والے اداروں، اور یونیورسٹیوں میں بڑے پیمانے پر عہدوں میں ردوبدل کیا گیا ہے، جبکہ مختلف سرکاری اداروں سے کئی عہدیداروں نے ازخود استعفے دے دیے ہیں۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ نئی حکومت کو امن و امان کی بحالی کے علاوہ متعدد دیگر چیلنجز کا بھی سامنا ہے۔

سیاسی تجزیہ کار محی الدین احمد نے بی بی سی بنگلہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "نئی حکومت میں زیادہ تر چارج سنبھالنے والے نئے چہرے ہیں۔

ان کی کارکردگی کا جائزہ تب ہی لیا جا سکے گا جب وہ کام شروع کریں گے، لیکن فی الحال انہیں تمام شعبوں میں انتظامیہ کو مضبوط کرنا ہوگا۔”

جس دن شیخ حسینہ نے استعفیٰ دے کر ملک چھوڑا، اس کے فوراً بعد ملک بھر کے پولیس سٹیشنز پر مظاہرین نے توڑ پھوڑ کی، تاہم اب ان پولیس سٹیشنز میں دوبارہ کام شروع ہو چکا ہے۔

نئی حکومت کے پہلے اجلاس میں ہر شعبے میں تنظیم نو کو اہمیت دی جا رہی ہے۔

جمعے کے روز ہونے والی ملاقات کے بعد مشیر سیدہ رضوانہ حسن نے کہا کہ "ہم نے تمام شعبوں میں اصلاحات پر بات کی ہے۔

ہمیں نظام کو بدلنا ہوگا اور اس کے لیے معاشرے کے ہر فرد سے مشاورت کی جائے گی۔”

عبوری سیٹ اپ کی واپسی

1990 میں اس وقت کے فوجی حکمران حسین محمد ارشاد نے عوامی احتجاج کے بعد استعفیٰ دے دیا تھا۔ ان کے استعفے کے بعد، اس وقت کے چیف جسٹس صحاب الدین احمد کی سربراہی میں عبوری حکومت قائم ہوئی، جسے حزب اختلاف کی جماعتوں کی حمایت حاصل تھی۔

حسین محمد ارشاد کی قیادت میں 1991 کے انتخابات میں بی این پی نے کامیابی حاصل کی اور حکومت بنائی۔ 15 فروری 1996 کو بی این پی نے دوبارہ انتخابات جیتے اور خالدہ ضیا کی قیادت میں حکومت قائم کی۔

تاہم، عوامی لیگ اور دیگر سیاسی جماعتوں نے ان انتخابات کے نتائج کو منسوخ کرنے اور آئین میں ترمیم کر کے نگراں حکومت کے قیام کا مطالبہ کیا۔

شدید عوامی احتجاج کے بعد مارچ 1996 میں آئین میں 13ویں ترمیم کے ذریعے نگراں حکومت کا نظام متعارف کرایا گیا اور ان انتخابات کو منسوخ کر دیا گیا۔

اسی سال 12 جون کو ساتویں پارلیمانی انتخابات ہوئے، جبکہ 2001 اور 2008 میں آٹھویں اور نویں انتخابات بھی نگراں حکومت کے تحت ہی منعقد ہوئے۔

2011 میں، سپریم کورٹ نے نگراں حکومت کے نظام کو غیر آئینی قرار دیا، اور اسی سال 30 جون کو، نویں پارلیمنٹ نے آئین میں پندرہویں ترمیم منظور کرتے ہوئے نگراں حکومت کے نظام کو ختم کر دیا۔

مزید پڑھیں: کیا بنگلہ دیش دوسرا پاکستان بننے جا رہا ہے یا افغانستان؟

بنگلہ دیش کے 10ویں، 11ویں، اور 12ویں انتخابات شیخ حسینہ کے دور میں منعقد ہوئے، جنہوں نے نگراں حکومت کو آئین سے نکال دیا تھا۔

پانچ اگست کو شیخ حسینہ کے مستعفی ہونے کے بعد، بنگلہ دیش کے صدر نے پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے کا اعلان کیا اور تین دہائیوں بعد ملک میں ایک بار پھر عبوری حکومت قائم ہوئی۔

مشہور خبریں۔

سوڈان کی حمایت کے لیے سعودی کا سیاسی اجلاس

🗓️ 15 جون 2023سچ خبریں:سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے کل منگل کو اعلان کیا

ملک میں کورونا کی صورت حال سنگین ہونے کا خطرہ

🗓️ 25 جولائی 2021اسلام آباد(سچ خبریں) ملک بھر میں کورونا کی صورتحال سنگین ہو رہی

پیوٹن کے ایران کے سفر سے امریکی پریشان

🗓️ 22 جولائی 2022سچ خبریں:   منگل 28 جولائی کی شب تہران نے دوسری مرتبہ آستانہ

اردن اور صیہونی حکومت کے تعلقات کی تاریخ

🗓️ 22 اپریل 2024سچ خبریں: اردن کو سیاسی جغرافیہ کی خصوصیات، برطانوی پالیسیوں سے قربت

لاہور اور پنجاب کے مختلف اضلاع میں لاک ڈاون نافذ کر دیا گیا

🗓️ 9 اگست 2021لاہور(سچ خبریں ) پنجاب حکومت کی جانب سے 3 اگست کے لاک

ایپل نے صارفین کو ہیکنگ سے خبردار کردیا

🗓️ 2 دسمبر 2021کیلیفورنیا(سچ خبریں) مشہورومعروف ٹیکنالوجی کمپنی ایپل نے اسمارٹ فون کے صارفین کو

یوکرین کو 275 ملین ڈالر کی نئی امریکی فوجی امداد

🗓️ 29 اکتوبر 2022سچ خبریں:میڈیا ذرائع نے بتایا کہ یوکرین کے لیے مغربی حمایت کے

غزہ پر فتح کی کوئی امید نہیں: موساد کے سابق سربراہ

🗓️ 28 مئی 2023سچ خبریں:موساد کے سابق سربراہ شبطائی شاویت نے معاریو اخبار کی طرف

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے