سچ خبریں: پاکستان میں حزب اختلاف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کی قیادت نے 15 روز کے اندر حکومت مخالف اپوزیشن جماعتوں پر مشتمل گرینڈ الائنس بنانے کا اعلان کیا ہے۔
جمعرات کو اسلام آباد میں قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب اور سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’حکومت کو ہٹانے کے لیے پی ٹی آئی اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مل کر گرینڈ الائنس بنائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کی عدالتی اصلاحات کی مخالفت
پاکستان میں عام انتخابات کے بعد حکومتی پالیسیوں کے خلاف اپوزیشن جماعتیں علیحدہ علیحدہ رد عمل اور احتجاج کر رہی ہیں، مگر ابھی تک وہ متحد ہو کر کوئی متفقہ لائحہ عمل بنانے میں ناکام رہی ہیں۔
سوال یہ ہے کہ اس اعلان کے بعد کیا دیگر بڑی سیاسی جماعتیں تحریک انصاف کے ساتھ الائنس میں شامل ہوں گی؟ اگر بڑا اپوزیشن الائنس بنتا ہے تو کیا حکومت کے لیے مشکلات پیدا ہوں گی؟
اس حوالے سے اپوزیشن جماعتوں کے روابط شروع ہونا باقی ہیں، تاہم جماعت اسلامی اور جے یو آئی کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
دوسری طرف، محمود اچکزئی کی پختونخواہ ملی عوامی پارٹی اور مجلس وحدت مسلمین پہلے ہی پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑی ہیں۔
گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) پی ٹی آئی سے باقاعدہ بات چیت کر کے حکومت مخالف تحریک چلانے کے لیے تیار ہے۔
ادھر تجزیہ کار حسن عسکری نے کہا کہ: ’حکومت کی جانب سے مسلسل تحریک انصاف پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔
اس کا مقابلہ کرنے کے لیے دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مل کر سیاسی اتحاد بنانا بہتر حکمت عملی ہو گی۔
’مگر ابھی حتمی طور پر نہیں کہا جا سکتا کہ کونسی اپوزیشن جماعتیں پی ٹی آئی کے ساتھ چلیں گی اور کونسی نہیں دیں گی۔‘
دوسری جانب وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ ’سیاسی جماعتوں کا مل بیٹھنا اچھی روایت ہے لیکن دیگر اپوزیشن جماعتیں بانی پی ٹی آئی کی جانب سے ٹکراؤ کی پالیسی کا ساتھ کیسے دینے کو تیار ہو سکتی ہیں؟‘
تحریک انصاف کی جانب سے دو ہفتوں میں اپوزیشن جماعتوں کا گرینڈ الائنس بنانے کا اعلان کیا گیا ہے، لیکن بڑی اپوزیشن جماعتیں اس اتحاد میں فوری طور پر شامل ہونے کو تیار نظر نہیں آتیں۔
جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن نے جیو نیوز کے ایک پروگرام میں کہا کہ جماعت اسلامی اپوزیشن کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے اور کسی بھی پروگرام میں شرکت کر سکتی ہے۔
تاہم، ماضی کے تجربات کو دیکھتے ہوئے جماعت اسلامی کسی ایسے الائنس کا مکمل حصہ نہیں بنے گی جس میں بعض جماعتیں اپنی بات چیت کا راستہ کھول کر جماعت اسلامی کو چھوڑ دیں۔
جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمٰن (جے یو آئی ف) کے ترجمان اسلم غوری نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نے ابھی اپنے طور پر اپوزیشن گرینڈ الائنس بنانے کا اعلان کیا ہے، لیکن اس بارے میں ہم سے کوئی مشاورت نہیں ہوئی۔
تاہم، پی ٹی آئی اور جے یو آئی ف کی کمیٹیوں کے درمیان بات چیت جاری ہے تاکہ دو دہائیوں سے جاری مخالفت کے ماحول کو بہتر کرنے کی حکمت عملی بنائی جا سکے۔
اسلم غوری کے بقول، متفقہ لائحہ عمل بنانے کے لیے کسی جماعت کے اندر یکسوئی ضروری ہے، لیکن تحریک انصاف کے رہنماؤں کے اپنے اتحاد پر سوالات موجود ہیں۔
ایک رہنما ہم سے بات کرتا ہے تو دوسرا مخالفت میں بیان دے دیتا ہے۔ اسد قیصر نے ہم سے بات چیت کی لیکن بیرسٹر گوہر اور حامد رضا نے اس پر تنقید شروع کر دی۔
اسی طرح کارکنوں کی سطح پر بھی کافی فاصلے پائے جاتے ہیں، نہ ہمارے کارکن ماضی کی تلخیاں بھولنے کو تیار ہیں نہ ہی پی ٹی آئی کارکن اس حوالے سے مثبت کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔
اگر پی ٹی آئی نے ہم سے بات کی تو ہم اپنی شوریٰ کے سامنے ان کا لائحہ عمل رکھیں گے، اور پھر جو شوریٰ بہتر سمجھے گی، وہی فیصلہ ہو گا۔ فی الحال، ایسا نہیں لگتا کہ کوئی مضبوط الائنس بن سکے گا۔
ادھر جی ڈی اے کے سیکریٹری جنرل صفدر عباسی نے کہا کہ اسد قیصر نے ہم سے اپوزیشن جماعتوں کا الائنس بنانے سے متعلق رابطہ کیا ہے۔ ہمارا مل بیٹھ کر ایک حکمت عملی کے تحت آگے بڑھنے پر اتفاق ہوا ہے۔
صفدر عباسی کے مطابق، "ہم سمجھتے ہیں کہ سندھ اور ملک بھر میں عوامی مینڈیٹ کے بجائے دھاندلی سے موجودہ حکومتی سیٹ اپ بنایا گیا ہے، جسے ہم تسلیم نہیں کرتے۔
ہمارے تین ارکان صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے لیکن ابھی تک سندھ اسمبلی کا حلف نہیں اٹھایا۔”
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کے خلاف اپوزیشن الائنس میں معاملات طے کر کے اتحاد میں شامل ہونے کو تیار ہیں۔
تاہم، نو مئی کے واقعات کے بارے میں ہمارا موقف واضح ہے کہ جس نے قانون توڑا، اسے سزا ملنی چاہیے۔
مگر افسوس کی بات ہے کہ حکومت ایک سال گزرنے کے باوجود ملزموں کے خلاف کیس ثابت کرنے میں ناکام رہی ہے۔
صفدر عباسی کا کہنا ہے کہ "ہم دھاندلی زدہ اسمبلیوں اور حکومت کو نہیں مانتے اور اس کے خلاف تحریک پہلے سے چلا رہے ہیں۔ اس میں پی ٹی آئی بھی پہلے سے ساتھ چل رہی ہے، لہٰذا آئندہ بھی متفقہ فیصلے کریں گے۔”
ممکنہ سیاسی الائنس کے اثرات
وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک بیان میں کہا کہ تحریک انصاف نے اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مل کر الائنس بنانے کا اعلان تو کر دیا ہے اور سیاسی جماعتوں کا مل بیٹھنا بھی اچھی بات ہے، مگر اس سے حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا، "ابھی یہ بھی دیکھنا ہو گا کہ اگر بانی پی ٹی آئی نے ہی ٹی او آر طے کرنے ہیں تو انہیں کون سی جماعتیں تسلیم کریں گی۔
وہ تو مذاکرات بھی فوج سے کرنا چاہتے ہیں، جس کے لیے انہوں نے محمود خان اچکزئی کو نمائندہ مقرر کیا ہے، میرا خیال ہے انہوں نے محمود اچکزئی سے مشاورت نہیں کی۔”
خواجہ آصف کے مطابق سیاسی جماعتوں کا مل بیٹھنا اچھی روایت ہے، لیکن دیگر اپوزیشن جماعتیں بانی پی ٹی آئی کی جانب سے ٹکراو کی پالیسی کا ساتھ کیسے دینے کو تیار ہو سکتی ہیں؟
’بانی پی ٹی آئی آج بھی نو مئی جیسا بیانیہ رکھتے ہیں اسی طرح کی بیان بازی کر رہے ہیں جیسے پہلے کرتے رہے ہیں۔ اس طرز سیاست سے دیگر اپوزیشن جماعتیں کس طرح اتفاق کریں گی؟
تجزیہ کار حسن عسکری نے کہا کہ ’تحریک انصاف نے جس اپوزیشن گرینڈ الائنس بنانے کی بات کی ہے وہ ابتدائی طور پر سیاسی حکمت عملی ہو سکتی ہے۔
تاکہ دیگر جماعتوں کو ساتھ ملا کر حکومت کا بڑھتا ہوا دباو کم کیا جا سکے لیکن جس طرح کی کارروائیاں پی ٹی آئی کے خلاف جاری ہیں اس سے یہ امکان نہیں کہ فوری طور پر یہ اتحاد موثر ثابت ہو گا۔
مزید پڑھیں: جے یو آئی (شیرانی) باضابطہ طور پر پی ٹی آئی کی زیر قیادت اپوزیشن اتحاد کا حصہ بن گیا
حسن عسکری کے بقول کہ اگر پی ڈی ایم کی طرح پی ٹی آئی بھی دیگر جماعتوں کو ساتھ ملا کر سنجیدہ الائنس بنانے میں کامیاب ہوئی تو انہیں بھرپور عوامی طاقت کا مظاہرہ کرنا ہو گا تاکہ اس تحریک کو تقویت مل سکے۔
لیکن ابھی فوری طور پر سیاسی ماحول ایسا نہیں ہے کہ پی ٹی آئی بڑی سیاسی جماعت ہونے کی وجہ سے دیگر جماعتوں کو اپنے ساتھ شامل کر لے۔
دیگر چھوٹی اپوزیشن جماعتیں اس بنیاد پر شاید اتحاد میں شامل ہو جائیں کہ وہ بھی تحریک انصاف جیسی بڑی جماعت کے بغیر اکیلے حکومت کو ٹف ٹائم نہیں دے سکتیں۔