?️
سچ خبریں:غزہ میں قحط اور بھوک کی پالیسی صرف اسرائیل نہیں بلکہ امریکہ، بین الاقوامی ادارے، عرب حکومتیں اور فلسطینی اتھارٹی بھی اس مجرمانہ منصوبے میں شریک ہیں۔
المیادین نیوز چین نے ایک سنجیدہ اور تفصیلی رپورٹ میں غزہ میں جاری منظم قحط اور بھوک کے منصوبے کے پیچھے موجود پانچ اہم فریقین کی نشاندہی کی ہے، جنہوں نے فلسطینیوں کے خلاف اس اجتماعی سزا کو ممکن بنایا۔
1. اسرائیلی حکومت: براہِ راست مجرم
غزہ میں بھوک، قحط اور تباہی کی بنیاد براہ راست صہیونی حکومت نے رکھی، بنیامین نیتن یاہو، ایتمار بن گویر اور بزالل اسموٹریچ جیسے انتہاپسند وزراء نے اعلانیہ اعتراف کیا کہ وہ بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کر رہے ہیں تاکہ غزہ کے عوام کو ہتھیار ڈالنے اور علاقہ چھوڑنے پر مجبور کیا جا سکے۔
اس منصوبے کے تحت خصوصاً خان یونس اور بیت لاہیا میں زرعی اراضی تباہ کی گئی،بازاروں اور امدادی مراکز پر بمباری کی گئی، ریلیف کارکنان کو قتل کیا گیا
2. بین الاقوامی ادارے، خاموش شراکت دار
اقوام متحدہ جیسے بین الاقوامی ادارے جو کبھی غزہ کے لیے امید کی کرن سمجھے جاتے تھے، اب خاموش تماشائی بن چکے ہیں۔ وہ نہ صرف اپنا کردار ادا کرنے میں ناکام رہے بلکہ بعض معاملات میں صہیونی ایجنڈے کو تقویت بھی دی۔
3. امریکہ اور دیگر مغربی اتحادی
امریکہ نے اسرائیل کو سیاسی، عسکری اور سفارتی تحفظ دے کر اس منصوبے کو عالمی سطح پر قانونی تحفظ فراہم کیا۔ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر کوئی عالمی مقدمہ یا تحقیقات ممکن نہ بننے دینا، اس کی واضح مثال ہے۔
4. عرب حکومتیں: بے حسی یا خاموش حمایت
متعدد عرب ریاستیں، بالخصوص مصر، اس قحط کے دوران مکمل خاموش رہیں۔ رفح کراسنگ کو بند رکھنا، یا اسرائیلی شرائط پر چلنے کی پالیسی، اس مجرمانہ خاموشی کو ظاہر کرتی ہے۔ حالانکہ:
مصر چاہے تو رفح کراسنگ کھول سکتا ہے، عرب دنیا میدان و سوشل میڈیا پر حمایت کا مؤثر مظاہرہ کر سکتی ہے
5. فلسطینی اتھارٹی ؛اندرونی دشمن
محمود عباس کی قیادت میں فلسطینی اتھارٹی کو بھی اہم داخلی فریق قرار دیا گیا ہے، جو اپنے سیاسی مخالف حماس کو کمزور کرنے کے لیے صیہونی حکام کے اقدامات کی خاموش حمایت کر رہی ہے جیسے ملازمین کی تنخواہیں بند،بینکوں کی بندش،مالی امداد پر پابندیاں،مزاحمت کے ہتھیار چھیننے کا مطالبہ، عباس نے حال ہی میں حماس کو اسرائیلی مظالم کا ذمہ دار قرار دیا ہے، جو سیاسی انتقام کی واضح علامت ہے۔
نتیجہ؛ اجتماعی مجرمانہ سازش
غزہ میں قحط اور بھوک کوئی قدرتی سانحہ نہیں، بلکہ یہ سوچی سمجھی اجتماعی سزا ہے جس میں سیاسی، عسکری، بین الاقوامی، علاقائی اور مقامی عوامل شامل ہیں۔ یہ قحط ایک انسانیت سوز جرم ہے، جس کی ذمہ داری صرف اسرائیل پر نہیں بلکہ ان تمام بالواسطہ یا بلاواسطہ شریک عناصر پر بھی عائد ہوتی ہے۔
Short Link
Copied
مشہور خبریں۔
صیہونیوں کا مغربی پٹی پر حملہ
?️ 25 جون 2021سچ خبریں:اسرائیلی فورسز نے آج صبح مغربی کنارے کے مختلف علاقوں میں
جون
سپریم کورٹ نے تجوری ہائٹس کو گرانے کا حکم دے دیا
?️ 12 نومبر 2021کراچی (سچ خبریں) سپریم کورٹ نے اہم فیصلہ کرتے ہوئے کراچی کے
نومبر
غزہ میں اپنے فوجیوں کو روکنا نتن یاہو کا احمقانہ فیصلہ تھا: ابو عبیدہ
?️ 9 جولائی 2025 سچ خبریں: حماس کے عسکری شعبہ گردان القسام کے ترجمان ابو
جولائی
پاکستانی کی بڑھتی ہوئی آبادی کو دیکھتے ہوئے فوڈ سیکوڑی سب سے بڑا چیلنج ہے: وزیراعظم
?️ 15 مارچ 2021اسلام آباد(سچ خبریں) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستانی کی
مارچ
امریکہ اور اسرائیل کا حساب، ایران نے کھیل کا رخ موڑا
?️ 25 جون 2025سچ خبریں: طالبان حکومت کے ہرات میں واقع وزارت خارجہ کے معاون
جون
آئی جی پولیس کو عہدے سے ہٹا دیا گیا
?️ 6 دسمبر 2021لاہور(سچ خبریں) آئی جی اسلام آباد پولیس قاضی جمیل الرحمان کو عہدے
دسمبر
جنگ بندی کے بغیر اسرائیلی قیدی غزہ سے زندہ واپس نہیں آئیں گے: حمدان
?️ 10 ستمبر 2024سچ خبریں: فلسطینی تحریک حماس کے سینیئر رہنما اسامہ حمدان نے صہیونی
ستمبر
پیرس میں یوم مزدور پر پرتشدد مظاہرے
?️ 2 مئی 2022سچ خبریں:پیرس میں یوم مزدور کے موقع پر ہونے والے مظاہرے درجنوں
مئی