🗓️
سچ خبریں:نیٹو کے موسم بہار کے جوابی حملوں کے آغاز نے یوکرین کی جنگ کو ایک نئے مرحلے میں داخل کر دیا ہے ،ایسا لگتا ہے کہ لڑائیاں اپنے آخری مرحلے کے قریب پہنچ چکی ہیں اور یہ حملے علاقائی اور عالمی میدانوں میں بہت سے اہم مسائل کا تعین کریں گے۔
یوکرین کی فوج اور درحقیقت نیٹو کے جوابی حملے جن کا مغربی اور یوکرینی حکام اور میڈیا نے مہینوں پہلے بڑے زور شور سے وعدہ کیا تھاآخر کار 4 جون کو مختلف محوروں میں خاموشی اور سرکاری اعلان کے بغیر شروع ہوئے جن میں اطلاعات کے مطابق یوکرینی افواج نہ صرف روسی فوج کی دفاعی لائنوں کو شکست دینے اور کوئی اہم پیش قدمی کرنے میں ناکام رہی بلکہ ان جوابی حملوں میں روسی فوج کے کے ہاتھوں مغربی ممالک کی طرف سے عطیہ کردہ جدید فوجی سازوسامان کی ایک بڑی مقدار کو بھی تباہ کر دیا گیا یا ان پر قبضہ کر لیا گیا جبکہ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا کہ یوکرین کی فوج نہ صرف موسم بہار کے جوابی حملوں میں روس سے کھوئے ہوئے مشرقی علاقوں کو واپس لینے کے لیے پرعزم ہے بلکہ جزیرہ نما کریمیا جسے2014میں ریفرنڈم کے زریعہ روس کی سرزمین سے ملحق کر دیا گیا نکال دیا جائے گا لیکن میدان جنگ کی خبریں اور اب تک کی حقیقت زیلنسکی اور مغربیوں کو کوئی اور ہی پیغام دیتی ہے۔
آپریشنل خاموشی کے ساتھ موسم بہار کے جوابی حملوں کا آغاز
مغربی اور یوکرینی حکام اور میڈیا کئی مہینوں سے مسلسل اعلان کر رہے ہیں کہ وہ یوکرین کی فوج کو جدید فوجی ہتھیاروں سے لیس کر رہے ہیں تاکہ موسم بہار میں بڑے جوابی حملوں میں یوکرین جنگ کا تعین کیا جا سکے،کھوئے ہوئے علاقوں پر دوبارہ قبضہ کیا جا سکے نیز امن مذاکرات کی میز پر اس ملک کی بالادستی ہو سکے۔
مزید:یوکرین کا تین دیہات پر دوبارہ قبضہ کرنے کا دعویٰ ،روس کی تردید
لی موندے اخبار کے مطابق جوابی حملوں کے آغاز کے پہلے 6 دنوں میں یوکرین کی حکومت نے آپریشنل سائیلنس کا سخت حکم جاری کیا اور کسی کو بھی آپریشن کے آغاز کے بارے میں مطلع کرنے کی اجازت نہیں دی گئی، جنگ کے میدانوں کی صورتحال بیان کرنے والے روسی میڈیا اور حکام تھے جب کہ جوابی حملوں کے آغاز کے پہلے ہفتے میں، روسی میڈیا یوکرینی افواج کے بھاری جانی نقصان کی خبریں دیتا رہا، ولادیمیر زیلینسکی نے بالآخر 10 جون کو ان حملوں کے آغاز کا اعلان کیا البتہ اس آپریشن کی تفصیلات کا ذکر کیے بغیر انہوں نے کہا کہ جوابی اور دفاعی اقدامات جاری ہیں، تاہم فرنٹ لائنز پر کیا ہو رہا ہے اس کی حقیقت کا اندازہ لگانا مشکل ہے اور جنگ کے دونوں فریق متضاد داستانیں بیان ہیں، یوکرین پیش قدمی کا دعویٰ کرتا ہے اور روس کا کہنا ہے کہ اس نے حملوں کو پسپا کر دیا جیسا کہ لی مونڈے نے روسی میڈیا کی رپورٹوں کی تصدیق کی،یاد رہے کہ اب تک یوکرین کی فوج کے جوابی حملوں کی تین محاذوں پر خبریں موصول ہوئی ہیں ،جنوبی محاذ اور زاپوریزیا کے علاقے میں، دونباس محاذ اور ڈونیٹسک کے جنوبی علاقے میں؛ اور تزویراتی شہر بخموت کے شمالی اور جنوبی علاقوں میں تیسرا محاذ، جو حال ہی میں مہینوں کی لڑائی کے بعد روسی فوج کے کنٹرول میں آیا ہے۔
یہ بھی:دنیا کہاں جا رہی ہے؟ روسی صدر کیا کہتے ہیں؟
لی مونڈے کا دعویٰ ہے کہ اگرچہ یوکرین کی جانب سے میدانِ جنگ میں حقیقی اعداد و شمار بیان نہ کرنے کی وجہ سے مختلف محاذوں پر جنگ کی صورتحال کی صحیح تصویر پیش کرنا ممکن نہیں ہے، لیکن ایسا لگتا ہے کہ یوکرین کی فوج کی جانب سے کی جانے والی ان کاروائیوں میں سے کچھ کو روس کے ہاتھوں بہت زیادہ مضبوط کی جانے والی دفاعی لائنوں کو جانچنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا اور کچھ ممکنہ طور پر فوج کی پیش قدمی کے لیے کی جارہی ہیں جبکہ کچھ شاید روسیوں کو دھوکہ دینے کے لیے انجام دی جارہی ہیں۔
یوکرین کا جوابی حملہ ناکام ہو گیا/ مغربیوں نے تصدیق کر دی:پیوٹن
اگرچہ گزشتہ 10 دنوں میں روسی میڈیا نے تقریباً روزانہ مختلف محاذوں پر اپنی فوج کے یوکرینی جوابی حملوں کا سامنا کرنے کی خبریں شائع کیں، لیکن یوکرین کے صدر کی جانب سے اس بات کا اعتراف کرنے کے چند روز بعد کہ وہ مختلف محاذوں پر جوابی حملے کر رہے ہیں، روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے منگل کو ایک پریس کانفرنس میں اس بات پر زور دیا کہ جوابی حملے ناکام رہے اور یوکرین کی فوج کو شدید نقصان اٹھانا پڑا ہے یہاں تک کہ ان نقصانات کی مقدار تباہ کن سطح پر پہنچ گئی ہے، پیوٹن کے مطابق یوکرین کی فوج کسی بھی محاذ جنگ پر جوابی حملے میں کامیاب نہیں ہوسکی ہے اور اس کا نقصان اور جانی نقصان روسی فوج کے مقابلے دس گنا زیادہ ہے ، ان کا کہنا ہے کہ اب تک ہونے والی جھڑپوں کے دوران 160 سے زائد ٹینک اور بکتر بند اور فوجی گاڑیوں میں سے 25 سے 30 فیصد تک جو یوکرین کی فوج کو مغربی ممالک سے ملیں تباہ کر دی گئیں جبکہ دوسری طرف روسی فوج کے صرف 54 ٹینک ضائع ہوئے، تاہم زیلنسکی نے فوری طور پر ایک ویڈیو پیغام شائع کیا جس میں جوابی حملوں کی ناکامی کی تردید کرتے ہوئے یوکرینی افواج کا شکریہ ادا کیا اور دعویٰ کیا کہ پیش قدمی جاری ہے، یوکرین کی مسلح افواج کے کمانڈر انچیف وولری زالوجینی نے بھی پیوٹن کے بیان کا جواب دیا اور دعویٰ کیا کہ اب تک کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں اور سب کچھ منصوبہ بندی کے مطابق ہو رہا ہے۔
واضح رہے کہ یوکرین کی فوج کے جوابی حملوں کی کوریج کے حوالے سے مغربی میڈیا اور مرکزی دھارے اب تک محتاط اور تقریباً خاموش ہیں، لیکن ان کے چند موقف اور رپورٹیں یوکرین کے صدر اور فوجی حکام کے بیانیے سے زیادہ روسی صدر کے بیانات کی سچائی کی تصدیق کرتی ہیں،ایسوسی ایٹڈ پریس نے یوکرینی فوج کی صورتحال اور جوابی حملوں کے بارے میں پیر (12 جون) کو "Rusia’s Advanced Weapons and Tactics Challenge Ukraine’s Attack” کے عنوان سے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا، یوکرین کی فوج نے اب تک فرنٹ لائن کے کئی حصوں میں جوابی حملے کیے ہیں، لیکن روسی فوج کے کثیرالجہتی دفاع کے مقابلے میں اب تک بہت کم کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں، ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق مختلف محاذوں پر روسی فوج کے مضبوط دفاع نے کسی بھی فیصلہ کن اور فوری فتح کو یوکرین کی فوج کے لیے ایک بڑا چیلنج بنا دیا ہے۔
سی این این نے انٹیلی جنس تجزیوں کا حوالہ دیتے ہوئے اطلاع دی ہے کہ یوکرین کی فوج نے گزشتہ چند دنوں میں امریکہ کی طرف سے فراہم کردہ 16 بکتر بند گاڑیاں کھو دی ہیں، اس چینل کے ساتھ ایک انٹرویو میں، وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے اسٹریٹجک کمیونیکیشن کوآرڈینیٹر جان کربی نے باخموت اور دیگر جنگی محاذوں کے ارد گرد ہونے والی شدید لڑائی کے بعد یوکرینی افواج کی ہلاکتوں اور امریکی ہتھیاروں کو پہنچنے والے نقصان کی تصدیق کی،منگل کو روس کی وزارت دفاع نے تصاویر شائع کرتے ہوئے اعلان کیا کہ اس ملک کی فوج نے یوکرین کی فوج کے جوابی حملوں کے جواب میں مغربی ممالک کے جدید آلات بشمول امریکی بریڈلی بکتر بند گاڑیوں اور جرمن لیپرڈ ٹینکوں کو تباہ یا قبضے میں لے لیا،پولیٹیکو ویب سائٹ نے ان تصاویر کی صداقت اور یوکرین میں جدید امریکی اور یورپی ہتھیاروں کی تباہی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ روسی فوج یوکرین کے جوابی حملوں کو کامیابی سے پسپا کر رہی ہے۔
خلاصہ
یوکرین کی جنگ کو ایک سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے،اس دوران اس ملک نے اپنا تقریباً 20% علاقہ روسی فوج کے حوالے کر دیا ہے جبکہ مہینوں پہلے سے، یوکرین کے صدر اور اعلیٰ حکام نے، امریکہ اور یورپی ممالک سے ہر قسم کے جدید ہتھیاروں کی وصولی کو جواز فراہم کرنے کے لیے، اس بات پر زور دیا کہ وہ موسم بہار میں ایک بڑا جوابی حملہ کرنے کی تیاری کر رہے ہیں تاکہ کھوئے ہوئے تمام علاقوں کو واپس لیا جا سکے،10 دن پہلے سے یہ بڑا جوابی حملہ شروع ہوا ہے لیکن تمام رپورٹس بتاتی ہیں کہ یوکرین کی فوج نے نہ صرف زیادہ پیش رفت نہیں کی بلکہ فوجی سازوسامان اور افرادی قوت کے حوالے سے بھی بھاری نقصان اٹھانا پڑا، یوکرائنی حکام کے مطابق گزشتہ دس دنوں میں اس ملک کی فوج نے ڈونیٹسک کے علاقے میں صرف چند چھوٹے دیہاتوں کو روسی افواج کے کنٹرول سے آزاد کیا ہے جو اب تک بڑے جوابی حملوں کی واحد کامیابی ہے جبکہ روس کی وزارت دفاع نے بدھ کے روز یوکرین کی فوج کے جوابی حملوں کے بارے میں اپنی روزانہ کی رپورٹ میں اعلان کیا کہ یوکرین کے جوابی حملوں کے پہلے دن سے ہی مغربی ممالک کی طرف سے عطیہ کیے گئے درجنوں ٹینکوں اور جدید بکتر بند گاڑیوں کو تباہ کرنے کے علاوہ ان حملوں میں 7500 سے زائد یوکرائنی فوجی بھی مارے گئے ہیں، تاہم اگرچہ فرانسیسی صدر سمیت یوکرینی اور مغربی حکام اس بات پر اصرار کرتے ہیں کہ جوابی حملے منصوبے کے مطابق ہو رہے ہیں، لیکن موجودہ صورتحال میں اس بات کا کوئی اشارہ نہیں ملتا کہ ان جوابی حملے ان کے منصوبوں کے مطابق انجام پا رہے ہیں، روسی سلامتی کونسل کے نائب اور اس ملک کے سابق صدر دمتری میدویدیف کا کہنا ہے کہ یوکرین کے وعدے کے مطابق جوابی حملے شروع ہو گئے ہیں جو حیران کن بات نہیں ہے کیونکہ کیف کے پاس کوئی اور راستہ نہیں ہے، وہ اپنے آپ سے کہتے ہیں کہ ہمیں حملہ کرنا چاہیے،ہمیں ملنے والی رقم اور ہتھیاروں کو درست ثابت کرنے کے لیے حملہ کرنا ضروری ہے،اب بہت کم لوگوں کو شک ہے کہ یوکرین میں جنگ اور تنازع صرف دو ملکوں کے درمیان جنگ نہیں ہے بلکہ میدان جنگ میں ایک طرف روسی فوج ہے اور دوسری طرف نیٹو ممالک کا اتحاد ہے جس میں ہر قسم کا عسکری ساز و سامان موجود ہے،اس نقطہ نظر سے، یوکرین میں موجودہ جوابی حملے انتہائی اہم ہیں کیونکہ یہ اس جنگ کے ساتھ ساتھ دیگر بہت سے مسائل کو بھی واضح کریں گے۔
قابل ذکر ہے کہ ان جوابی حملوں میں یوکرین کی ناکامی نہ صرف یوکرین کی فوج کی ناکامی ہے بلکہ نیٹو اور امریکہ کے لیے ایک مکمل فوجی تباہی ہوگی جو پہلے ہی روسی فوج کے خلاف اپنے جدید ترین ہتھیاروں کے ساتھ صف آراء ہیں لیکن اب تک اہم پیش رفت نہیں کی، آئندہ انتخابات میں امریکی صدر جو بائیڈن کی سیاسی زندگی کا دارو مدار بھی انہیں حملوں کی کامیابی پر منحصر ہے۔
مشہور خبریں۔
متنازع ٹوئٹ: ایف آئی اے کو بیرسٹر گوہر، رؤف حسن کیخلاف کارروائی سے روک دیا گیا
🗓️ 5 جون 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کے
جون
بیوروکریٹس کی تنخواہوں میں اضافہ فوری واپس لینا چاہیے، رضا ربانی
🗓️ 3 نومبر 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر میاں رضا
نومبر
پاک-بھارت تعلقات سے پہلے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر
🗓️ 20 اپریل 2021(سچ خبریں) آج کل پاکستان اور بھارت کے مابین تعلقات بحال کرنے
اپریل
فواد چوہدری کی درخواستِ ضمانت منظور
🗓️ 18 دسمبر 2023راولپنڈی : (سچ خبریں) انسداد کرپشن کی خصوصی عدالت نے سابق وفاقی
دسمبر
مذہبی جذبات کو ٹھیس نہ پہنچائی جائے: ہندوستان کی حکمراں جماعت
🗓️ 8 جون 2022سچ خبریں: ہندوستان میں حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے ترجمان کے
جون
پنجاب میں ڈینگی سے ہلاکتوں میں اضافہ
🗓️ 5 نومبر 2021لاہور (سچ خبریں) پنجاب میں ڈینگی سے ہلاکتیں بڑھنے لگیں گذشتہ 24
نومبر
’کسی مناظرے کی ضرورت نہیں، ن لیگ کا ماضی گواہ ہے‘، شہباز بلاول کا چیلنج قبول کرکے مکر گئے
🗓️ 28 جنوری 2024راولپنڈی: (سچ خبریں) شہبازشریف نے بلاول بھٹو کی جانب سے دیا گیا
جنوری
ہم نے دشمن کے ہلاکت اور زخمیوں کی منتقلی کا مشاہدہ کیا: قسام
🗓️ 28 فروری 2024سچ خبریں:قسام بٹالین کے جنگجوؤں نے غزہ شہر کے الزیتون بستی کے
فروری