سچ خبریں:حال ہی میں ٹرمپ کے سینئر مشیر اور داماد جیرڈ کشنر کی فنانشل فاؤنڈیشن میں کم از کم دو ارب ڈالر کی سعودی رقم منتقل کی گئی ہے۔ کیا کہیں یہ پیسہ ٹرمپ سے جوہری راز خریدنے کے لیے تھا؟
امریکی خبر رساں ویب سائٹ ڈیلی کیس نے ایک رپورٹ میں میں لکھا ہے کہ کیا ٹرمپ جوہری دستاویزات سعودیوں کو فروخت کرنے والے تھے، اس سلسلہ میں ایک اہم سوال یہ ہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ان چوری شدہ نہایت درجہ خفیہ دستاویزات کے ساتھ کیا کرنے کا ارادہ رکھتے تھے؟ایسا لگتا ہے کہ ٹرمپ کے اس اقدام کے لیے لفظ "اغوا” کا استعمال دو وجوہات کی بنا پر مکمل طور پر مناسب ہے؛ پہلی: امریکہ کے سابق صدور میں سے کوئی بھی ان دستاویزات کو "مطالعہ” کے لیے گھر نہیں لے گیا جبکہ ٹرمپ کا دعویٰ ہے کہ وہ ان کا مطالعہ کرنے کا ارادہ رکھتے تھے؛ دوسری: یو ایس نیشنل آرکائیوز اینڈ ریکارڈز ایڈمنسٹریشن اور فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) نے ان دستاویزات کو انہیں واپس لے لیا۔
ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ ان دستاویزات کا مواد کیا ہے تاہم واشنگٹن پوسٹ اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹس کے مطابق ایف بی آئی جوہری ہتھیاروں سے متعلق دستاویزات کی تلاش میں تھی البتہ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ ملنے والی دستاویزات جوہری ہتھیاروں سے متعلق ہیں یا نہیں، ہم صرف اتنا جانتے ہیں کہ دستاویزات نہایت خفیہ تھیں، کہا جا رہا ہے کہ ٹرمپ امریکہ کے جوہری ہتھیار بنانے کے طریقے سے متعلق دستاویزات اپنے گھر لے گئے۔
واضح رہے کہ یہ لالچی شخص ان دستاویزات کا کیا کرے گا؟ زیادہ تر امکان ہے کہ وہ انہیں سب سے زیادہ قیمت دینے والے کو بیچ دے گا، حال ہی میں ٹرمپ کے سینئر مشیر اور داماد جیرڈ کشنر کی فنانشل فاؤنڈیشن میں کم از کم دو ارب ڈالر کی سعودی رقم منتقل کی گئی ہے جس سے یہ شک ہوتا ہے کہ کہیں یہ ٹرمپ سے جوہری راز خریدنے کا منصوبہ تو نہیں ہے؟ ایک قیاس آرائی یہ ہے کہ یہ امریکی جوہری راز خریدنے کے لیے ہی ہے کیونکہ سعودیوں کو جوہری ہتھیاروں کے حصول میں کافی دلچسپی ہے۔