سچ خبریں:اسلامی جمہوریہ ایران کے مشرقی پڑوسی کی حیثیت سے پاکستان نے ہمیشہ خطے میں کشیدگی میں کمی اور عالم اسلام کی دو طاقتوں ایران اور سعودی عرب کے درمیان افہام و تفہیم کی حمایت حتی بعض معاملات میں ثالثی بھی کی ہے، اس وقت بھی تہران ریاض معاہدے کا پاکستان کی سیاسی برادری اور سفارتی اشرافیہ نے خیر مقدم کیا ہے۔
وزارت خارجہ:ایران اور سعودی عرب کے درمیان معاہدے کے سلسلہ میں پاکستان کی وزارت خارجہ کے سرکاری بیان کے علاوہ اس ملک کے وزیر اعظم اور وزیر خارجہ نے بھی ان تعلقات کی بحالی کا خیرمقدم کرتے ہوئے اس اقدام کو اور اس کے مثبت نتائج کو پاکستان سمیت دنیا اور خطے کے مفاد بھی قرار دیا۔
بلاول بھٹو زرداری: اکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے ایران اور سعودی عرب کے تدبر اور انتظامی کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ آج کی دنیا میں جہاں ہمیں اچھی خبروں کی توقع نہیں ہے، ہمارے دوست اور برادر ممالک کے درمیان تعلقات کی بحالی بہت ہی شاندار خبر ہے۔
نیوز چینلز:پاکستان کے نیوز چینلز اور اس ملک کے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا نے بھی ایران-سعودی معاہدے کو علاقائی سفارت کاری کی فتح اور محاذ آرائی کے بجائے بات چیت کے لیے چین کے کردار سے تعبیر کیا،دریں اثنا اس ملک کے سیاست دان اور سفارتی اشرافیہ کا بھی ماننا ہے کہ تہران-ریاض کے درمیان مفاہمت غیر ملکی طاقتوں کی مداخلت کے بغیر خطے کے اندر اپنے مسائل کے حل کے لیے علاقائی ممالک کے کردار کی اہمیت کو ظاہر کرتی ہے۔
سیاسی مبصرین: پاکستان میں سیاسی مبصرین کے مطابق امریکہ اور سعودی عرب کو اسلام آباد اور تہران کے تعلقات پر ہمیشہ تشویش رہی ہے اور پاکستانی اپنے امریکی اور سعودی پارٹنرز کی طرف سے اس سلسلہ میں ہمیشہ دباؤ کا شکار رہے ہیں جبکہ موجودہ صورتحال میں ایران اور سعودی عرب کے درمیان معاہدہ پاکستانی سیاستدانوں کے لیے راحت کی سانس ہے، یہ معاہدہ تہران کے اسلام آباد کے ساتھ دوطرفہ تعاون، خاص طور پر اقتصادی اور علاقائی شعبوں میں پیش رفت کا باعث بن سکتا ہے۔
کامران خان:پاکستان کے دنیا نیوز چینل کے تجزیاتی پروگرام کے مشہور پریزینٹر کامران خان نے تہران اور ریاض کو ایک دوسرے کے قریب لانے اور خطے میں ایک نئے دور کی نوید دینے میں بیجنگ کے اہم کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس دوران امریکہ مکمل طور پر تنہا ہو چکا ہے، ایسا لگتا ہے کہ واشنگٹن ہار رہا ہے اور اپنے مفادات کھو رہا ہے،انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کی دو طاقتوں ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے اثرات پاکستان کے لیے بہت خوشگوار ہیں اور اس سے علاقائی تعاملات اور اقتصادی تعلقات ہموار ہوتے ہیں۔
طاہر محمود:تہران اور ریاض کے درمیان مفاہمت کے اسلامی دنیا پر مثبت اثرات اور مسلم اقوام کو درپیش بحرانوں کے حل کا ذکر کرتے ہوئے، وزیر اعظم پاکستان کے معاون خصوصی برائے مشرق وسطیٰ امور طاہر محمود نے کہا کہ آج دنیا کی اقوام ایران اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے معاہدے سے بہت خوش ہے کیونکہ ہم ماضی میں برادر اور اسلامی ممالک کے درمیان تعلقات کو تباہ کرنے پر مبنی دشمنوں کی کوششیں دیکھ چکے ہیں، انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس تعمیری قدم سے ایران اور سعودی عرب کے برادرانہ تعلقات مزید مضبوط ہوں گے نیز یمن اور شام میں امن و استحکام قائم ہوگا۔
ملیحہ لودھی:امریکہ اور اقوام متحدہ میں پاکستان کی سابق مندوب ملیحہ لودی کا خیال ہے کہ خطہ سفارت کاری کے ذریعے تنازعات کے حقیقی حل کی نئی پالیسی کا مشاہدہ کر رہا ہے اور تصادم کے نقطہ نظر سے دور ہو رہا ہے،انہوں نے بیان کیا کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی بحالی کا نیا راستہ یمن جیسے علاقائی بحرانوں کے حل نیز ایران، مغرب اور علاقے کے عربوں کے درمیان تعامل کے لیے دوسرے مواقع پیدا کر سکتا ہے۔
راجہ علی اعجاز:سعودی عرب میں پاکستان کے سابق سفیر راجہ علی اعجاز نے ایک انٹرویو میں کہا کہ تہران اور ریاض کے درمیان تنازع کے حل سے علاقائی تعاون کو مضبوط بنانے میں مدد ملے گی،علاقائی بحرانوں میں بات چیت اور سفارت کاری کی فضا ہمیشہ درکار ہوتی ہے، یقیناً مستقبل کے اثرات کو بھی ذہن میں رکھنا چاہیے اور باہمی اعتماد کو بہتر بنانے کے لیے مزید اقدامات کرنے چاہئیں۔
عادل انجم:اسلام آباد میں اسٹریٹجک امور کے تجزیہ کار عادل انجم کا خیال ہے کہ امریکہ کے نقطہ نظر پر غور کیا جانا چاہئے کہ وہ اس صورتحال کو کس نظر سے دیکھتا ہے کیونکہ چین نے قیادت کی اور ایران اور سعودی عرب کے درمیان معاہدے میں مدد کی۔
ڈان:پاکستان کے انگریزی زبان کے اخبار ڈان نے بیجنگ میں پیش رفت کے عنوان سے اپنے اداریے میں لکھا ہے کہ مشرق وسطیٰ کے دو بااثر ممالک کو قریب لانے کے لیے چین کی سفارت کاری نے سب کو حیران کر دیا ہے،تاہم اگر سب کچھ درست سمت میں چلا تو ایران اور سعودی عرب نئے تعلقات کا تجربہ کر سکتے ہیں،اس اخبار نے مزید کہا کہ یقیناً امریکہ اس معاہدے کو اپنے لیے ایک تنبیہ سمجھتا ہے، ایک ایسا ملک جس نے ایران کو تنہا کرنے کے لیے کسی بھی کوشش سے دریغ نہیں کیا ، البتہ چین نے امن ساز کا کردار ادا کیا۔
متین حیدر:دفاعی صحافی اور اسلام آباد میں جی ٹی وی نیوز چینل کے دفتر کے منیجر متین حیدر نے خطے میں امن کے فروغ میں چین کے کردار کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ بیجنگ تہران اور اسلام آباد کا ایک قابل اعتماد پارٹنر ہے اور چین کی موجودگی خطے میں امن کے فروغ کے لیے اہم ہے، ایران اور سعودی عرب کے درمیان مفاہمتی عمل یقینی طور پر ایک مضبوط ضمانت ہے جو اس معاہدے کی پائیداری کے لیے ہو گا۔