🗓️
سچ خبریں:پاسداران انقلاب اسلامی کی قدس فورس کے کمانڈر کے قتل کے بعد سابق امریکی صدر نے انہیں امریکہ کا نمبر ایک دشمن قرار دیا جس کا خاتمہ ہونا چاہیے،اس قتل کی اصل وجہ کیا تھی؟پاسداران انقلاب اسلامی کی قدس فورس کے کمانڈر کے قتل کے بعد سابق امریکی صدر نے انہیں امریکہ کا نمبر ایک دشمن قرار دیا جس کا خاتمہ ہونا چاہیے،اس قتل کی اصل وجہ کیا تھی؟
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم سے اسلامی انقلابی گارڈ کور کی قدس فورس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی اور ان کے ساتھیوں کے قتل کو تین سال ہو گئے ہیں، 3 جنوری 2020ء کی صبح امریکی ڈرونز کے میزائل حملے میں IRGC کی قدس فورس کے کمانڈر جنرل سلیمانی، عراقی الحشد الشعبی کے نائب سربراہ ابو مہدی المہندس اور ان کے ساتھی شہید ہو گئے،یہ جرم ٹرمپ کے براہ راست حکم سے کیا گیا اس لیے کہ شہید سلیمانی اور الحشد الشعبی کے نائب سربراہ ابو مہدی المہندس مشرق وسطیٰ کے ممالک میں امریکہ کے تسلط کو کم کرنے کی کوشش کر رہے تھے تاکہ بالآخر اسے خطے سے نکلنے پر مجبور کیا جا سکے۔
القدس فورس نے فلسطین، شام اور لبنان میں صیہونی حکومت کی مخالف قوتوں کی صیہونیوں کے خلاف مزاحمت جاری رکھنے اور مقبوضہ علاقوں کو آزاد کرانے میں بھی مدد کی جس سے واشنگٹن اور تل ابیب دونوں کو شدید تشویش ہوئی کیونکہ جنرل سلیمانی کو امریکہ کے اثر و رسوخ کو کم کرنے اور قابضین کی جنگی حکمت عملیوں کا مقابلہ کرنے کا اعلیٰ تجربہ اور قابلیت کے ساتھ ساتھ حزب اللہ، حماس، الحشد الشعبی اور انصار اللہ کی طاقت کو مضبوط بنانے اور ان کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنے میں اہم کامیابی ملیں جو آخر کا صیہونیوں اور امریکیوں کے مذموم منصوبوں کے خلاف ایران، عراق اور خطے کے دیگر ممالک کے متحد ہونے کا باعث بن سکتی تھیں۔
لندن سے شائع ہونے والے الیکٹرانک اخبار رائے الیوم نے”ٹرمپ نے شہید سلیمانی کو امریکہ کا نمبر ایک دشمن کیوں قرار دیا؟” کے عنوان سے شائع ہونے والی اپنی ایک رپورٹ میں اس شہید کے قتل کی اصل وجہ کی تحقیق کی جس میں لکھا کہ جب امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بغداد میں قاسم سلیمانی کے قتل کی ذمہ داری قبول کی تو وہ نشے میں، بے ہوش یا پاگل نہیں تھے،انہوں نے کہا کہ آج ہم نے امریکہ کے نمبر ایک دشمن کو مار ڈالا ہے،قلمکار نے وضاحت کی کیونکہ انہیں نے درحقیقت اس شخص کو ہلاک کیا جس نے اس تباہ کن منصوبے کو ناکام بنایا جو امریکی انٹیلی جنس اپریٹس نے خطے میں شروع کیا تھا جس کا پہلا شکار شام اور پھر عراق ہوا تھا، اگر ایران، شہید سلیمانی، عراقی اور شامی مجاہدین، الحشد الشعبی، فاطمیون، زینبیون، النجباء تحریک، کتائب حزب اللہ وغیرہ نہ ہوتے تو یہ منصوبہ ایران اور خطے کے دیگر ممالک تک پھیل چکا ہوتا، کیسے؟
کالم میں آیا ہے کہ ہم سب نے ‘تخلیقی افراتفری’ کی اصطلاح سنی ہے جو سابق امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے استعمال کی تھی،کچھ نے اس اصطلاح کی گہرائی کو نہیں سمجھا جسیے انہوں نے ٹرمپ کے بیان کی گہرائی پر غور نہیں کیا، جس میں کہا گیا تھا کہ ہم نے امریکہ کے نمبر ایک دشمن کو مار ڈالا، تخلیقی افراتفری ایک [روایتی] امریکی منصوبہ ہے جو دراصل خطے میں اپنے زوال اور تسلط کو کمزور ہونے کے سائے میں امریکہ کا متبادل منصوبہ ہے، یہ بہت سے عالمی مسائل میں واضح ہو چکا ہے، جن میں سے سب سے اہم عراق سے اس کا انخلاء تھا،اس بنا پر خطے پر امریکی تسلط کو جاری رکھنے کے لیے زیادہ اخراجات اور مداخلت کی اقسام، بنیادی طور پر فوجی مداخلت کی ضرورت ہے،لیکن امریکہ بہت بڑاے خسارے میں جا رہا تھا جو اب بھی ہے،اس مقصد کے لیے وہ ایک انتہائی تباہ کن منصوبے کی طرف بڑھا جو خطے میں افراتفری پھیلانا تھا اور اس کے آلہ کار داعش کا ابھرنا تھا جس کے ذریعہ واشنگٹن نے کئی مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کی:
پہلا: یہ کہ جن ممالک میں داعش داخل ہوتی ہے وہ امریکہ میں پناہ مانگتے ہیں اور واشنگٹن کی حمایت کا مطالبہ کرتے ہیں نیز اس سے داعش سے لڑنے کے لیے درکار ہر چیز فراہم کرنے کو کہتے ہیں۔
دوسرا: امریکی ہتھیاروں، سازوسامان اور گولہ بارود کی خریداری کی مانگ میں اضافہ۔
تیسرا: جن ممالک میں داعش داخل ہوتی ہے ان کی دفاعی صلاحیتوں میں کمی ہو جاتی۔
چوتھا: جو ملک بھی امریکہ کے خلاف بغاوت کر سکتا ہے، چاہے وہ اتحادی ہی کیوں نہ ہو، اسے ڈرانا۔
لیکن عملی طور پر کیا ہوا؟
تجزیہ کار نے اس سوال کے جواب میں وضاحت کی کہ داعش شام میں ابھری اور ایک کے بعد ایک اس ملک کے مختلف علاقوں کو فتح کرتی رہی یہاں تک کہ کہا جاتا ہے کہ اس نے شام کے دو تہائی حصے کو فتح کر لیا تھا پھر عراق پہنچی اور موصل صوبے پر قبضہ کر لیا اور عراق میں اپنی موجودگی کو بڑھانا شروع کر دیا یہاں تک کہ بغداد کی فصیل تک پہنچ گئی کہ عراق میں شیعوں کے مرجع تقلید آیت اللہ سیستانی کی طرف سے جہاد کا فتویٰ جاری ہونے کے بعد اسے روک دیا گیا اور عراقی اپنے وطن کا دفاع کرنے اور اپنے علاقوں کو داعش کے داغ سے پاک کرنے اور اس کی آزادی میں اپنی بہادری کا مظاہرہ کرنے میں کامیاب ہو گئے۔
رپورٹ میں مزید آیا کہ عجیب بات یہ تھی کہ عراق اور امریکہ کے درمیان معاہدے کے باوجود واشنگٹن نے عراقیوں کی حمایت میں جلدی نہیں کی بلکہ امریکی میڈیا نے انتہائی حوصلہ شکنی کی عکاسی کرتے ہوئے کہا کہ داعش کو بیس سال سے کم عرصے میں شکست نہیں دی جا سکتی، تجزیہ کار کے مطابق ان بیانات سے اس بات کا اشارہ ملتا ہے کہ امریکی انٹیلی جنس اپریٹس نے بیس سال تک خطے کو مکمل افراتفری میں رکھنے کا منصوبہ بنایا ہوا تھا، اس عرصے میں اس نے اپنی صلاحیتوں کو دوبارہ حاصل کرنے اور آخر کار خطے اور دنیا کو کنٹرول کرنے کا منصوبہ بنایا، کام میں آیا ہے کہ شہید سلیمانی کا داعش کے خلاف کھڑے ہونے،عراقی افواج، الحشد الشعبی اور عراقی اور شامی عوامی گروپوں کے ساتھ ساتھ شام میں فوجی بٹالین کے قیام کے لیے ان کی زبردست حمایت، اس سب سے بڑھ کر ماسکو کو اس حوالے سے قائل کرنے کہ شام میں اس ملک کی مداخلت کی ضرورت ہے، کے ان کے اقدام نےامریکہ کی تمام مساوات اور منصوبہ بندی کو تہ و بالا کر دیا۔
قلمکار کے مطابق ان میں ایک اور دلچسپ موضوع ٹرمپ کی جانب سے امریکی خفیہ ایجنسی کے منصوبے اور پروگرام کی حمایت اور داعش کو کور فراہم کرنے پر ان کا اعتراض نہ ہونا تھا، انہوں نے اپنی انتخابی مہموں کے دوران ایک راز کا انکشاف کیا جب انہوں نے کلنٹن سے کہا کہ آپ ہی ہیں جنہوں نے داعش کی بنیاد رکھی، رپورٹ میں مزید آیا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ ٹرمپ کو خطے کی سلامتی اور استحکام کے ساتھ کھیلنے کے خیال کی طرف رغبت ہوئی اسی وجہ سے، انٹیلی جنس اپریٹس کے اس منصوبے کو آگے بڑھانے کے علاوہ، انہوں نے اپنے ملک کی شان و شوکت، طاقت اور تسلط کو بحال کرنے اور ہتھیاروں کے بڑے سودے کر کے دنیا کے ممالک کو بلیک میل ایک اور پالیسی کا استعمال کیا جسے انہوں نے ایک مشہور جملے میں سمیٹ کر پیش کیا کہ جو چاہتا ہے کہ ہم اس کی حفاظت کریں اسے اس کی قیمت ادا کرنا ہوگی، کالم کے آخر میں کہا گیا ہے کہ لیکن داعش کی شکست نے خطے پر تسلط قائم کرنے کا امریکی خواب چکنا چور کر دیا اور یہ کمانڈر اور رہنما شہید سلیمانی تھے جنہوں نے اس امریکی منصوبے کو ناکام بنایا تھا۔
مشہور خبریں۔
گوانتانامو امریکی تاریخ کی رسوائی
🗓️ 12 جنوری 2023سچ خبریں:تقریباً دو دہائیاں قبل، دنیا 11 ستمبر 2001 کے واقعات میں
جنوری
قاہرہ شام کے ساتھ اتحاد اور استحکام کا خواہاں
🗓️ 21 اگست 2023سچ خبریں:شام کے لیے اقوام متحدہ کے ایلچی گیئر پیڈرسن نے مصر
اگست
امریکہ یمن جنگ کو صیہونی مفادات کی طرف لے جارہا ہے:انصاراللہ
🗓️ 12 اگست 2022سچ خبریں:یمن کی انصاراللہ تحریک کے ترجمان نے اس بات کی طرف
اگست
ایرانی صدر کی شہادت پر فلسطینی مزاحمتی کمیٹیوں کا ردعمل
🗓️ 20 مئی 2024سچ خبریں: فلسطینی مزاحمتی کمیٹیوں نے گزشتہ رات کے ہوائی حادثے کے
مئی
گوہر خان کا ماہِ رمضان میں اپنی عبادات پر توجہ دینے پر زور
🗓️ 16 اپریل 2021ممبئی (سچ خبریں) مشہور اداکارہ گوہر خان اور بھارتی رئیلٹی شو بگ
اپریل
میں نے 50 بار ایران کا سفر کیا ہے: بائیڈن کا نیا گف
🗓️ 7 مئی 2022سچ خبریں: صدر جو بائیڈن جن کے فتنے جنوری 2021 میں اقتدار
مئی
شہباز حکومت کے ابتدائی 8 ماہ میں قرضوں میں اضافے کی تفصیلات سامنے آگئیں
🗓️ 16 دسمبر 2024 اسلام آباد: (سچ خبریں) شہباز حکومت کے ابتدائی 8 ماہ میں
دسمبر
صیہونی انفراسٹرکچر پر بڑے پیمانے پر سائبر حملے
🗓️ 18 ستمبر 2024سچ خبریں: عراق سے اسرائیلی ویب سائٹس، اداروں، اور انفراسٹرکچر پر بڑے
ستمبر