سچ خبریں:کسنجر کا کہنا ہے کہ یوکرین کا بحران اس وقت بڑھ گیا جب اس ملک کو نیٹو میں شمولیت کی دعوت دی گئی۔
ٹاس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سابق امریکی وزیر خارجہ ہنری کسنجر نے ایک جرمن ہفتہ وار اخبار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ یوکرین کو نیٹو میں شمولیت کی دعوت دینے کی وجہ سے ایسے واقعات ک، کسنجر نے کہا کہ وہ جنگ کی حمایت نہیں کرتے بلکہ روس کے اقدامات کے خلاف یوکرین اور مغربی مزاحمت کی حمایت کرتے ہیں، تاہم انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ ساری غلطی روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی ہے، کسنجر نے کہا کہ 2014 میں یوکرین کو نیٹو میں شمولیت کی دعوت دینے کے بارے میں پہلے ہی سنگین شکوک و شبہات موجود تھے،کسنجر کے مطابق نیٹو کی رکنیت کے لیے یوکرین کی درخواست کا آغاز ان واقعات کے سلسلے کا آغاز تھا جس کا اختتام جنگ پر ہوا۔
یاد رہے کہ اس سے قبل کسنجر نے سی بی ایس کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ مجھے یقین ہے کہ یوکرین کا بحران اپنے اختتامی مقام پر پہنچ رہا ہے، اب چونکہ چین مذاکرات میں شامل ہو گیا ہے، توقع ہے کہ یہ مذاکرات سال کے آخر تک مکمل ہو جائیں گے، انہوں نے صورتحال کی بھی پیشین گوئی کرتے ہوئے کہا کہ ہم مذاکراتی عمل پر بات کریں گے اورعملی طور پر ان میں بھی داخل ہوں گے، یاد رہے کہ گزشتہ سال فروری میں شروع ہونے والی روس یوکرائن جنگ ایک اہم موڑ پر پہنچ چکی ہے اور کسنجر سے قطع نظر بعض تجزیہ کاروں نے پیش گوئی کی ہے کہ چین کی ثالثی میں دونوں فریقوں کے درمیان امن مذاکرات رواں سال کے آخر میں شروع ہوں گے، وال اسٹریٹ جرنل نے پہلے لکھا تھا کہ ایک طرف یوکرین موسم بہار میں جوابی حملے شروع کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جس کے بارے میں وہ کافی عرصے سے بات کی جا رہی ہے، مغربی ممالک ماسکو کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے چین کے کردار پر نظریں جمائے ہوئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق حالات کی علمی تبدیلی اور صورتحال نے چین کو یہ یقین دلایا ہے کہ نہ تو یوکرین اور نہ ہی روس غیر معینہ مدت تک لڑنے کے قابل ہیں جبکہ بیجنگ کی خواہش ہے کہ وہ امن مذاکرات میں ثالث کے طور پر اپنا کردار ادا کرے،اسی سلسلہ میں گزشتہ ماہ کے آخر میں، چینی صدر شی جن پنگ نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی سے فون پر بات کی اور عملی طور پر امن مذاکرات میں ثالث کا کردار ادا کرنے پر آمادگی ظاہر کی۔
قابل ذکر ہے کہ پچھلے سال کے موسم خزاں میں تجربہ کار امریکی سفارت کار ہنری کسنجر نے کہا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ یوکرین میں ایک اور عالمی جنگ کو روکنے کے لیے امن مذاکرات کی طرف بڑھیں، لیکن کیف حکومت نے ان کی تجاویز کو جارح ملک کی خوشامد قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا، واضح رہے کہ اس تجربہ کار سفارت کار نے انگریزی ہفت روزہ اسپیکٹیٹر میں شائع ہونے والے ایک کالم میں یوکرین کی موجودہ صورتحال کو بیان کرتے ہوئے لکھا تھا کہ موسم سرما یوکرین میں بڑے پیمانے پر فوجی آپریشنز کی معطلی کا سبب بنا ہے، کسنجر یوکرین کی موجودہ صورتحال کو اگست 1916 میں پہلی جنگ عظیم کی صورت حال سے تشبیہ دیتے ہیں، جہاں پہلی جنگ عظیم میں شامل اہم مغربی ممالک نے پرامن طریقے سے جنگ کے خاتمے کے لیے امریکہ کی ثالثی کی کوشش کی۔
کسنجر نے یوکرین کا تذکرہ ایک ایسے ملک کے طور پر کیا جو جدید تاریخ میں پہلی بار وسطی یورپ کا ایک بڑا ملک بن گیا ہے اور اس کی وجہ روسی افواج کے ساتھ کھڑے ہونے اور مزاحمت کرنے کو قرار دیا،اپنے تجزیے کے ایک حصے میں سابق امریکی وزیر خارجہ نے یوکرین کے ساتھ جنگ میں روس کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے مبینہ معاملے کا ذکر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ چین سمیت عالمی برادری روس کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی کے خلاف ہے۔