🗓️
سچ خبریں:سعودی عدالتوں میں غیر قانونی حیلے بہانوں سے طویل قید کی سزائیں دینا معمول بن چکا ہے۔
حالیہ برسوں میں تخت کے قریب آنے کے بعد، سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے خود کو ایک اصلاح پسند کے طور پر پیش کرنے کی سرتوڑ کوشش کی ہے، یہ بہانہ بنایا ہے کہ سعودی عرب کی روایتی روشیں ختم ہو چکی ہیں اور اب وہ اس ملک کے عوام کو ایک اصلاح پسند کے طور پر پیش کریں گے، آج کے بعد انہیں آزادی بیان اور آزادی عمل دونوں مسیر ہوں گی، وہ بڑے منصوبوں میں جدید یورپی زندگی کی مثالیں پیش کر کے اپنے آپ کو ایک نو لبرل کے طور پر متعارف کرانے کی کوشش کر ہے لیکن اس حقیقت سے قطع نظر کہ آمرانہ طرز عمل ان کی روح کے ساتھ ملا ہوا ہے، ایک ایسا طرز عمل جو گزشتہ برسوں کے دوران ہر جگہ دیکھنے کو ملا ہے جیسے کی سزاؤں میں اضافہ ، سیاسی مخالفین کی پھانسی، مذہبی اور دینی اقلیتوں کی آزادیوں کی وسیع پیمانے پر خلاف ورزی، غیر ملکی تارکین وطن، خواتین کے حقوق کی پامالی، اور بدعنوانی کا عام ہونا دیکھنے کو مل رہا ہے۔
دوسری جانب ریاض کے حکام نے اپنی خارجہ پالیسی کی بنیاد سعودی عرب میں اپنی غیر جمہوری حکمرانی کی بقا کے لیے مغربی طاقتوں کی حمایت حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ وہابی اور تکفیری نظریات کو فروغ دینے کی بھرپور کوششوں پر رکھی ہے، اس نقطہ نظر کی بنیاد پر سعودی حکام دیگر علاقائی اور بین الاقوامی حکومتوں کے اندرونی معاملات میں وسیع پیمانے پر مداخلت کرتے ہیں یہاں تک کہ یمن سمیت بعض ملکوں میں جنگ بھی چھیڑ رکھی ہے،اس تجزیے میں ہم سعودی حکومت کی متضاد پالیسیوں کی جہتیں اور سعودی حکمرانوں کے طرز عمل میں انسانی اصولوں کی وسیع پیمانے پر پامالی کی تفصیلات کا جائزہ لیں گے۔
آل سعود کی جیلوں میں قید اہم شخصیات
اس کالم میں سعودی عرب میں آل سعود یا آزادی بیان پر تنقید کرنے پر جبر کا شکار ہونے والے سرکردہ افراد کا ذکر کیا جائے گا،جن میں پانچ بچوں کی ماں، یونیورسٹی کی سابق پروفیسر اور حقوق نسواں کی کارکن عزیزہ الیوسف ان اہم لوگوں میں سے ایک ہیں جنہیں سعودی حکام نے اس جرم میں سلاخوں کے پیچھے ڈالا ہے کہ وہ اکثر اپنے گھر میں سعودی دانشوروں کی میزبانی کرتی تھی اور 2018 کے وسط میں انہیں خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والے دیگر کارکنوں کے ساتھ گرفتار کر لیا گیا، جن میں سعودی کارکن لجین الہذلول بھی شامل ہیں، اس وقت آل سعود حکومت سے وابستہ میڈیا نے عزیزہ الیوسف کو غدار قرار دیا تھا جب کہ بعض خواتین کا کہنا تھا کہ انہیں حراست میں رکھنے کے دوران شدید ہراساں کیا گیا ہے، عزیزہ اور کچھ دیگر انسانی حقوق کے کارکنوں کو 10 ماہ قید کے بعد رہا کیا گیا تھا، لیکن انہیں سفری پابندی کا سامنا کرنا پڑا، جب کہ ان کے شوہر اور پوتے امریکہ میں رہتے ہیں۔
صلاح الحیدر عزیزہ الیوسف کے بیٹے ہیں اور ان کے پاس سعودی اور امریکی دوہری شہریت ہے، جب ان کی والدہ جیل میں تھیں، انہوں نے ان کی رہائی کے لیے کوشش کرتے ہوئے 2019 میں ان مصنفین کے ایک گروپ میں شامل ہو گئے جو خاموشی سے سماجی اصلاحات کے لیے کوشاں تھے اور خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکنوں سے تعلق رکھتے تھے، انہیں بھی گرفتار کیے گئے تھے، تاہم صلاح الحیدر کو جو بائیڈن کے امریکی صدر بننے کے بعد رہا کر دیا گیا تھا لیکن ان کے سفر کرنے پر تاحال پابندی ہے۔
سعودی انٹیلی جنس آرگنائزیشن کے سابق سربراہ سعد الجبری کے بچوں عمر اور سارہ الجبری کو مارچ 2020 میں گرفتار کیا گیا جبکہ اس وقت سعد الجبری کینیڈا میں اس ملک کی سکیورٹی فورسز کی سخت حفاظت میں ہیں،اس سے قبل انہوں نے سعودی ولی عہد کے خلاف امریکی عدالتی نظام میں شکایت درج کروائی تھی اور ان پر الزام لگایا تھا کہ انہوں نے 2017 میں بوسٹن، امریکا میں انھیں قتل کرنے کے لیے ایک ٹیم تشکیل دی تھی نیز انھیں تلاش کرنے کے لیے امریکہ میں خفیہ جاسوسوں کا استعمال کیا تھا، ان کے بیٹے عمر کو منی لانڈرنگ اور غیر قانونی طور پر سعودی عرب سے فرار ہونے کی کوشش کرنے پر 9 سال اور سارہ کو ساڑھے 6 سال قید کی سزا سنائی گئی ، سعد الجبری کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ان کے بہنوئی سالم المزینی کو کسی دوسرے ملک سے اغوا کرکے سعودی عرب واپس لایا گیا ہے جہاں گرفتاری کے بعد انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے،انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ ان گرفتاریوں کا مقصد سعد الجبری پر سعودی عرب واپس جانے کے لیے دباؤ ڈالنا ہے کیونکہ ان کے پاس آل سعود کی اہم اور حساس معلومات ہیں۔
واضح رہے کہ ستمبر 2017 میں سعودی عالم دین سلمان العودہ سمیت متعدد علماء، ماہرین تعلیم اور مصنفین کو نشانہ بنایا گیا،سلمان العودہ، سابق ٹی وی پریزینٹر ہیں ، ان کے ٹوئٹر پر 13 ملین فالوورز ہیں،ان کا جرم یہ تھا کہ انہوں نے لوگوں سے کہا کہ وہ داڑھی اور لمبے کپڑوں جیسے مسائل کے بجائے آل سعود کی کرپشن اور اس خاندان کے ذریعے اختیارات کے ناجائز استعمال پر زیادہ توجہ دیں جس کے بعد وہ تقریباً پانچ سال سے حراست میں ہیں ، ان کے خاندان کا کہنا ہے کہ انہیں 37 الزامات کا سامنا ہے اور سعودی عدالت نے انہیں موت کی سزا سنائی ہے،ان کے بھائی خالد العودہ کو ان الزامات کے تحت پانچ سال قید کی سزا سنائی گئی جس کے بارے میں انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ ان کا جرم اپنے بھائی کی ہمدردی کرنا ہے۔
سعودی سکیورٹی حکام نے ستمبر 2017 میں مشہور سعودی عالم دین عوض القرنی کو قطر کے ساتھ ہمدردی رکھنے اور اخوان المسلمین کی حمایت کرنے کے الزام میں گرفتار کیا ، القرنی کا قابض حکومت اور مسئلہ فلسطین کے حوالے سے مضبوط موقف ہے،انہوں نے عرب سرزمین پر قبضے کے بعد یہودیوں کے بارے میں ایک متنازعہ فتویٰ جاری کیا جس میں کہا گیا کہ دنیا میں کہیں بھی یہودیوں کی جائیداد پر قبضہ کرنا جائز ہے۔
سعودی مفتی شیخ خالد راشد جنہوں نے 2005 میں پیغمبر اسلام کے خلاف توہین آمیز کارٹون کی اشاعت پر کڑی تنقید کی تھی جس کے جرم میں انہیں 15 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی، جو پوری ہونے کے بعد ایک بار پھر اپیل کورٹ میں بغیر کسی وجہ کے انہیں 17 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
ادھر سعودی حکام نے اعلان کیا ہے کہ اس ملک میں کوئی سیاسی قیدی نہیں ہے، وہ سعودی عرب میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے وجود سے انکار کرتے ہیں اور دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ صرف انتہا پسندی اور بدعنوانی سے لڑ رہے ہیں نیز اپنے ملک کی قومی سلامتی کو برقرار رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
مشہور خبریں۔
سورۃ البقرہ پڑھیں، آج جو کچھ ہورہا ہے پہلے ہی بتادیا گیا تھا: اُشنا شاہ
🗓️ 25 نومبر 2023کراچی: (سچ خبریں) پاکستانی اداکارہ اشنا شاہ نے اسرائیل کی جانب سے
نومبر
مقبوضہ جموں وکشمیر میں آج مکمل ہڑتال ہے
🗓️ 1 دسمبر 2023سرینگر: (سچ خبریں) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر
دسمبر
شیخ رشیدکی اسرائیل اور بھارت پر کڑی تنقید
🗓️ 20 جولائی 2021اسلام آباد (سچ خبریں ) تفصیلات کے مطابق میڈیا سے گفتگو کرتے
جولائی
شمالی، جنوبی وزیرستان میں فورسز کی کارروائی، 12 خوارج ہلاک
🗓️ 20 ستمبر 2024وزیرستان: (سچ خبریں) خیبر پختونخوا کے اضلاع شمالی اور جنوبی وزیرستان میں
ستمبر
حزب اللہ کی سیاسی اور سماجی پابندیوں کا خاتمہ
🗓️ 20 ستمبر 2024سچ خبریں: حالیہ دنوں میں صیہونی حکومت نے لبنان کے ساتھ کشیدگی
ستمبر
بھوک ہڑتال کے دوران کئی فلسطینی قیدیوں کی حالت بگڑی
🗓️ 20 اکتوبر 2021سچ خبریں: فلسطین میں نادی العسیر سنٹر کے وکیل جواد بولس نے
اکتوبر
اگر صورتحال بہتر نہ ہوئی تو ملک بھر مکمل لاک ڈاؤن لگ سکتا ہے:فواد چوہدری
🗓️ 25 اپریل 2021کراچی(سچ خبریں) وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کورنا وائرس کی صورتحال پر
اپریل
نیلم منیر کو گھر کے کونسے کام پسند نہیں ہیں؟
🗓️ 20 اگست 2021کراچی (سچ خبریں) پاکستان فلم و ٹی وی انڈسٹری کی معروف ادکارہ
اگست