سچ خبریں:مصر اور مقبوضہ علاقوں کے سرحدی مقامات پر نیتسانا کراسنگ (العوجہ) پر پیش آنے والا حالیہ سکیورٹی واقعہ، جس کے دوران ایک مصری فوجی نے تین صیہونی فوجیوں کو ہلاک کر دیا، حالیہ دنوں میں عبرانی میڈیا کی سرخی بنا ہوا ہے۔
3 جون 2023 بروز ہفتہ، صہیونی میڈیا نے مصر کے ساتھ سرحدی مقامات پر ایک خطرناک سکیورٹی واقعے کی اطلاع دی،واقعے کے چند گھنٹے بعد ان ذرائع ابلاغ نے بتایا کہ محمد صلاح نامی مصری فوجی سرحدی باڑ کو عبور کر کے مقبوضہ علاقوں میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گیا اور تین صیہونی فوجیوں کو ہلاک کر دیا، اس خبر سے صیہونیوں کو شدید صدمہ ہوا اور اس طرح کے واقعات کے مقابلے میں صیہونی حکومت کی سکیورٹی ، انٹیلی جنس اور فوجی کمزوریاں ایک بار پھر ظاہر ہو گئیں ۔
22 سالہ نوجوان مصری محمد صلاح ابراہیم قاہرہ کے شمال مشرق میں عین شمس کے علاقے (سورج کا منبع) میں پیدا ہو، یہ ایک ایسا علاقہ ہے جس نے ان دنوں تمام مصریوں کی توجہ مبذول کر رکھی ہے، محمد صلاح ، جو ان دنوں عرب دنیا اور شوسل میڈیا میں "عربوں کے حقیقی ہیرو” کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ بہت سے عرب صارفین نے ان کا موازنہ فٹبالر محمد صلاح سے کرتے ہوئے، جو پہلے ہی فخر العرب کے نام سے جانے جاتے ہیں، اس بات پر زور دیا کہ ان کا حقیقی فخر وہ نوجوان ہے جو قابضین کے خلاف میدان جنگ میں داخل ہوا،وہ نہیں جس سے وہ ٹرافیاں اور علامتی ٹائٹل حاصل کرنے کے لیے لڑتا ہے اور شاید عالم اسلام اور اس کے بنیادی مسئلے فلسطین کی حمایت کی راہ میں ایک قدم بھی نہیں اٹھاتا!
یاد رہے کہ فٹ بال کے کھلاڑی محمد صلاح یورپی ممالک میں رہنے کے باوجود ہمیشہ مختلف حالات میں فلسطینی عوام کی حمایت کرتے ہیں اور فلاحی کاموں میں بھی سنجیدگی سے حصہ لیتے ہیں ،ایسا لگتا ہے کہ عرب صارفین نے یہ تشبیہ مصری فوجی کے تین صیہونی فوجیوں کو قتل کرنے اور اس طرح شہید کرنے کے بہادرانہ اقدام کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے دی ہے، اپنی فوجی خدمات انجام دینے والے محمد صلاح ان دنوں قومی ہیرو بن چکے ہیں اور بعض ذرائع نے ان کے فلسطین کی حمایت میں سوشل میڈیا پر بیانات کی طرف بھی اشارہ کیا ہے،حالیہ برسوں میں غزہ کے خلاف صیہونی فوج کے وحشیانہ حملوں کے دوران انہوں نے ہمیشہ پیغامات اور پوسٹس میں فلسطینیوں کی حمایت کی اور غزہ پر صیہونی حکومت کی حالیہ جارحیت کے دوران اس نے اپنے فیس بک پیج پر ایک پیغام شائع کیا اور لکھا: خدا فلسطین کے ساتھ ہے!
واضح رہے کہ مصر اور مقبوضہ علاقوں کی سرحد پر سکیورٹی کے اس واقعے کی خبر کو صیہونی کابینہ کے کنٹرول میں عبرانی میڈیا نے شدید سینسر کیا لیکن آہستہ آہستہ اس سلسلہ میں مزید معلومات جاری کی گئیں جس کے بعد صہیونی میڈیا نے مصر اور مقبوضہ فلسطین کے درمیان مشترکہ سرحد پر مصری فوجی کی کاروائی کی مزید تفصیلات بیان کیں۔
واقعے کے وقت صیہونی فوج کے ترجمان دانیال ہگاری کے الفاظ کچھ اس طرح تھے۔
04:15 ہفتہ کی صبح:
ہگاری : 2 آبزرویشن پوائنٹس پر 2 صہیونی فوجیوں سے آخری رابطہ ہوا۔
5:00 بجے:
علاقے میں نامعلوم ذرائع سے گولیوں کی آوازیں سنائی دیے جانے کے بارے میں معلوم ہوا۔
7:00 بجے:
مصریوں نے اعلان کیا کہ سرحدی علاقوں میں متذکرہ فوجی سے ان کا رابطہ منقطع ہو گیاہے، یہ واقعہ ایک ایسے مقام پر پیش آیا جہاں اکثر اس قسم کی کاروائی دیکھنے کو ملتی رہتی ہیں۔
صہیونی چینل کان نے بتایا کہ آپریشن کے چند گھنٹے بعد اور اس سے پہلے کہ صیہونی فوج اس آپریشن کی مکمل تفصیلات جانتی، دو صیہونی فوجیوں کے مارے جانے کی خبر صیہونی ذرائع ابلاغ میں آچکی تھی جنہوں نے کہا کہ اس مصری فوجی کے پاس 2 چاقو اور ایک قرآن مجید تھا، اس نے چاقو سرحدی گزرگاہ کی باڑ کو کاٹنے کے لیے استعمال کیا، جو صہیونی فوجی عناصر کے مصر میں جانے کی ضرورت کے وقت خصوصی ہنگامی صورتوں میں استعمال کیا جاتی ہے،وہ اس سرحدی باڑ سے گزرا،صیہونی اخبار معاریو نے حالیہ آپریشن کی تفصیلات کے بارے میں لکھا کہ یہ مصری سپاہی سرحدی محافظ کے طور پر اپنے کام کی نوعیت کی وجہ سے اس علاقے کو اچھی طرح جانتا تھا ،اس نے دو صہیونی فوجیوں کی موجودگی کی نشاندہی کی یہی وجہ ہے کہ اس نے پہلے مرحلے میں ان پر گولی چلائی اور انہیں ہلاک کیا،مصری فوجی نے مقبوضہ زمین کے اندر چھپنے اور سرحدی باڑ کے مشرق میں ڈیڑھ کلومیٹر کی گہرائی میں طویل عرصے تک موجود رہنے کے مقصد سے اپنے لیے چھپنے کی جگہ تیار کر رکھی تھی،کچھ گھنٹوں بعد اس نے تیسرے صیہونی فوجی سے جھڑپ کی اور اسے بھی مار ڈالا۔
معاریو کے مطابق مصر کا یہ فوجی معمولی منصوبے کے باوجود کامیاب رہا اور اس نے ظاہر کیا کہ علاقے میں صیہونی حکومت کا دفاعی نظام مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے اور اس حکومت کے لیے دردناک نتائج چھوڑے ہیں۔
واضح رہے کہ اس واقعے کے ردعمل میں مصری میڈیا نے بہت کچھ لکھا ہے،مصری تجزیہ نگاروں نے اس کاروائی کو صہیونی دشمن کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے عمل میں سرگرم کارکنوں کے لیے ایک اہم پیغام قرار دیا ہے، ان کے مطابق اس طرح کے واقعات اس حقیقت کی نشاندہی کرتے ہیں کہ عوامی سطح پر تعلقات کو معمول پر لانے کا عمل مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے اور حالیہ برسوں میں اس سلسلے میں مصری نوجوانوں کو برین واش کرنے کی تمام کوششوں کا الٹا اثر ہوا ہے، ایک مصری فوجی کے ہاتھوں تین صیہونی فوجیوں کی ہلاکت نے ایک بار پھر تنقید کے تیر کو صیہونی فوج کی بنیادی کمزوری کی طرف لے گیا ہے جبکہ ایک طویل عرصے سے، زمینی طاقت کو فوجی لڑائیوں میں صہیونی فوج کا ایک اہم کمزور نقطہ سمجھا جاتا رہا ہے جس کا ثبوت 2006 میں سرحدی مقامات پر لبنانی حزب اللہ کے خلاف اور الشجائیہ (غزہ) کی جنگ میں فلسطینیوں کے سامنے صیہونی فوج کی تاریخی شکست ،اب مصر اور مقبوضہ علاقوں کی سرحدوں پر پیش آنے والے حالیہ واقعے نے صیہونیوں کو ایک بار پھر اس بنیادی خامی سے آگاہ کر دیا ہے۔
صیہونی فوجی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ حالیہ واقعے کے دوران صیہونی حکومت کی آپریشنل فورسز بالخصوص اس کی سرحدی یونٹ نے بے شمار فوجی غلطیاں کیں جیسے صیہونی حکومت کے ہیلی کاپٹر جو ہدف کے علاقے سے 20 سے 40 منٹ کے فاصلے پر تھے،تنازعہ کی تحقیقات کے لیے دو گھنٹے کی تاخیر سے اس مقام پر پہنچے، جس سے مصری فوجی کو دو صہیونی فوجیوں کو ہلاک کرنے کے بعد مزید ایک کو گولی مار کر ہلاک کرنے کا موقع مل گیا، دوسری جانب اس ہفتہ (واقعے کے دن) کی صبح پانچ بجے سرحدی علاقے سے فائرنگ کی آواز سنائی دینے کی اطلاع کو صہیونی فوج نے خاطر میں نہیں لایا۔ اور انہوں نے اس معاملے کو یہ بہانہ بنا کر نظر انداز کر دیا کہ ان علاقوں میں گولیوں کی آوازیں آتی رہتی ہیں۔
یاد رہے کہ اس مصری فوجی کا مقبوضہ سرزمین میں داخلہ گزشتہ دو ماہ کے دوران ان سرزمینوں کا تیسرا واقعہ ہے،حال ہی میں ایک لبنانی شہری مقبوضہ علاقوں میں داخل ہو کر مجدو نامی صیہونی مخالف آپریشن کرنے میں کامیاب ہوا جسے صہیونی فوج نے آپریشن کے بعد گرفتار کر لیا،ان واقعات نے صہیونی فوج بالخصوص اس کی سرحدی یونٹ پر تنقید اس حد تک بڑھا دی ہے کہ بعض نے ان معاملات میں ملوث اہلکاروں کی برطرفی کا مطالبہ کیا ہے۔
صیہونی فوجی تجزیہ نگار یوسی یھوشع اس سلسلے میں کہتے ہیں کہ یہ واقعہ نیتن یاہو اور یوو گیلنٹ (صیہونی وزیر اعظم اور وزیر جنگ) سے تقاضا کرتا ہے کہ وہ ہر روز ایران پر حملہ کے دعوے کرنے سے پہلے اسرائیلی زمینی افواج کے حالات بہتر کرنے کے لیے کوئی حل سوچیں،شائد حالیہ برسوں میں صیہونی حکومت کی وحشیانہ نوعیت اور جرائم نے ان حقائق پر پردہ ڈال دیا ہے لیکن نوجوان مصری فوجی کے بہادرانہ اقدام نے جہاں ایک بار پھر مکڑی کے جالے کی کمزوری کو بے نقاب کر دیا ہے وہیں صیہونیوں کو مزاحمتی تحریک کے مقابلے میں اپنی کمزوری کا احساس ہو گیا ہے۔