غزہ کی پٹی کی 100 روزہ جنگ کا تجزیہ

غزہ

🗓️

سچ خبریں: غزہ جنگ کے اندرونی (فلسطین اور مقبوضہ علاقوں)، علاقائی اور عالمی سطح پر جو بھی اثرات مرتب ہوئے ہیں، اس سے قطع نظر کے اس جنگ کے ٹھوس نتائج بھی سامنے آئے ہیں جنہیں اعداد و شمار سے بیان کیا گیا ہے۔

غزہ کے خلاف جنگ کل 100ویں دن میں داخل ہوگئی،ان 100 دنوں میں صیہونی حکومت نے ایسے جرائم کا ارتکاب کیا جو ایک طرف تو نسل کشی کی واضح مثال ہے اور دوسری طرف اس جن گنے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیریس کو 2023 کے آخر میں یہ کہنے پر مجبور کیا کہ دنیا جنگ اور مزید بربریت کی طرف بڑھ رہی ہے، اس تجزیے میں غزہ کی 100 روزہ جنگ کے نتائج کا اعداد و شمار کے مطابق جائزہ لیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ جنگ کا بائیڈن کو نقصان

غزہ کی موجودہ جنگ صیہونی حکومت کی تاریخ کی طویل ترین جنگ ہے، 21ویں صدی میں اس حکومت نے 2008، 2012، 2014 اور 2021 میں غزہ کے خلاف جنگیں چھیڑیں،سب سے طویل جنگ 2014 میں ہوئی جو 51 دن تک جاری رہی،2006 میں صیہونی حکومت نے لبنان میں حزب اللہ کے خلاف جنگ شروع کی جو 33 دن تک جاری رہی۔

غزہ کی پٹی کے خلاف صیہونی حکومت کی جنگ کا آغاز 7 اکتوبر کو ہوا جس دن طوفان الاقصیٰ آپریشن کیا گیا ،غزہ کے خلاف زمینی جنگ 27 اکتوبر کو شروع ہوئی ،فریقین کے درمیان 24 نومبر سے 30 نومبر تک صرف ایک ہفتے کے لیے جنگ بندی قائم ہوئی اور 30 ​​نومبر سے غزہ کی پٹی پر صیہونی حکومت کے حملے جاری ہیں،اس جنگ کے اندرونی (فلسطین اور مقبوضہ علاقوں)، علاقائی اور عالمی سطح پر جو بھی اثرات مرتب ہوئے ہیں، اس سے قطع نظر اس کے ٹھوس نتائج بھی سامنے آئے ہیں جنہیں اعداد و شمار سے بیان کیا گیا ہے،صیہونی حکومت نے غزہ کے خلاف 100 دن کی جنگ میں جو کچھ کیا وہ نسل کشی ہے،اس دوران 1993 قتل عام کے واقعات ہوئے ،اس کے علاوہ غزہ کے باشندوں کے خلاف 65000 ٹن دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا۔
غزہ میں 100 دن میں قابضین کے جرائم کے اعدادوشمار
غزہ کی پٹی میں سرکاری میڈیا کے دفتر نے بھی جنگ کے 99 ویں دن اس علاقے میں قابض حکومت کے جرائم کے اعدادوشمار کو ایک خلاصہ پیش کیا، جو اس طرح ہے:
قتل عام کے 1993 واقعات
30 ہزار 843 شہید اور لاپتہ
23 ہزار 843 افراد ہسپتالوں میں منتقل ہونے کے بعد شہید
– 10400 بچوں کی شہادت
– 7 ہزار 100 خواتین شہید
– 337 طبی عملے کے اہلکار شہید
– سٹی ڈیفنس ڈیپارٹمنٹ کے 45 ملازمین شہید
– 117 صحافی شہید
– 7 ہزار افراد کی گمشدگی، جن میں 70 فیصد بچے ہیں
60317 افراد زخمی
6200 زخمیوں کو علاج کے لیے غزہ کی پٹی سے باہر کے اسپتالوں میں منتقل کرنے کی ضرورت
کینسر کے 10000 مریض موت کے خطرے سے دوچار
– 99 طبی عملے کی گرفتاری
– 10 صحافیوں کی گرفتاری
غزہ کی پٹی میں 20 لاکھ افراد کی نقل مکانی
– صحت کی سہولیات کی کمی کے نتیجے میں 400000 افراد متعدی بیماریوں میں مبتلا
– 134 سرکاری مراکز کی تباہی
95 اسکولوں اور یونیورسٹیوں کی مکمل تباہی
295 سکولوں اور یونیورسٹیوں کی جزوی تباہی
145 مساجد کی مکمل تباہی
243 مساجد کی جزوی تباہی
– 3 گرجا گھروں کی تباہی
-69300 رہائشی یونٹوں کی مکمل تباہی
-290 ہزار رہائشی یونٹس کی جزوی تباہی۔
– قابض حکومت نے غزہ پر بمباری میں 65 ہزار ٹن دھماکہ خیز مواد استعمال کیا۔
– 30 ہسپتال سروس سے باہر ہیں۔
– 53 صحت کے مراکز سروس سے باہر ہیں۔
150 صحت کے اداروں کی جزوی تباہی۔
– 121 ایمبولینسوں کی مکمل تباہی۔
– 200 مقامات اور قدیم کاموں کی تباہی۔

4. شماریاتی ڈیٹا کا تجزیہ
شماریاتی اعداد و شمار کا جائزہ کئی نکات کی طرف اشارہ کرتا ہے، دوسرے لفظوں میں یوں کہا جائے کہ غزہ کے خلاف جنگ میں صیہونی حکومت کے کئی اہم اہداف ہیں۔

پہلا؛ صیہونی حکومت نے غزہ کو غیر معمولی انسانی نقصانات پہنچا کر مکمل طور پر اس پٹی پر قبضہ کرنے کی کوشش کی جو بہت سے بین الاقوامی قوانین کے کنونشنز کے مطابق نسل کشی اور جنگی جرائم کی ایک مثال ہے لیکن وہ اس مقصد میں کامیاب نہیں ہو سکی ،اس کی علامت جنگ بندی کے صرف ایک ہفتے کے اندر فلسطینی پناہ گزینوں کی غزہ واپسی تھی،ایک اور علامت حالیہ دنوں میں شمالی غزہ سے صہیونی افواج کی جبری پسپائی تھی، ایک اور نشانی زمینی جنگ میں 1099 اسرائیلی فوجیوں کا زخمی ہونا ہے۔

دوسرا؛ صیہونی حکومت نے غزہ کی پٹی کے بنیادی ڈھانچے کو اس طرح تباہ کرنے کی کوشش کی کہ یہ علاقہ ناقابل رہائش ہو جائے اور اس کی تعمیر نو میں بہت زیادہ وقت لگے ۔

تیسرا؛ اس جنگ میں صیہونی حکومت نے فلسطینیوں کے مذہبی اور تاریخی تشخص کو بھی نشانہ بنایا اور تباہی نہ صرف رہائشی مکانات اور سائنسی اور طبی مراکز تک محدود نہیں رہی۔

چوتھا؛ شہداء میں سے تقریباً 44 فیصد فلسطینی بچے ہیں، صیہونی حکومت بچوں کو قتل کرکے غزہ میں مزاحمت کی جڑوں کو ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے لیکن یہ اس بات سے بے خبر ہے کہ آج کی مزاحمتی نسل وہی بچے ہیں جنہوں نے ماضی کی جنگوں میں اپنے والدین کو کھو دیا اور بے گھر ہونے، غربت اور بھوک کا سامنا بھی کیا ہے۔

پانچواں؛ غزہ کے عوام کے خلاف نسل کشی اور جنگی جرائم کے ارتکاب کے باوجود، صیہونی حکومت کے ابھی تک جنگ جیتنے کے کوئی آثار نہیں ہیں کیونکہ اس کے اہم ترین اہداف، صیہونی قیدیوں کی رہائی اور ڈیٹرنس کی بحالی، حاصل نہیں ہوسکے ہیں،اگرچہ صیہونی حکومت نے غزہ پر اپنی ڈیٹرنس کی درستگی کو ثابت کرنے کے لیے ہمہ گیر جنگ مسلط کر دی ہے، چونکہ وہ ابھی تک قیدیوں کے رکھے جانے کی جگہ تک نہیں پہنچی ہے اور حماس کے اہم کمانڈروں کو ختم کرنے میں ابھی تک کامیاب نہیں ہوئی ہے جس کے نتیجہ میں اس کی انٹیلی جنس طوفان الاقصیٰ آپریشن سے زیادہ خطرے سے دوچار ہے۔

1995 سے 2000 تک صیہونی داخلی سلامتی کے ادارے کے سربراہ، ایالون کہتے ہیں کہ اسرائیل غزہ کی جنگ سے کبھی بھی فاتح چہرے کے ساتھ نہیں نکلے گا، چاہے وہ یحییٰ السنوار کو بھی قتل کر دے، جو بھی یہ مانتا ہے کہ فلسطینی ہتھیار ڈال دیں گے وہ اس صدی کے فلسطینیوں یا حماس کو نہیں جانتا ہے،سابق صیہونی وزیر اعظم ایہود اولمرٹ نے بھی نیتن یاہو کو ہٹانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ نیتن یاہو نے دھوکہ دہی اور سیاسی شو کا طریقہ اپنایا ہے اور ان کے طریقے خالص جھوٹ کی مثال ہیں، اسے اس بات کا احساس ہونا چاہیے کہ اس نے غزہ میں جن مقاصد کا اعلان کیا ہے ان کا حصول ممکن نہیں۔

5۔ صیہونیوں کی فتح کے کوئی آثار نہیں ہیں۔
تحریک حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ھنیہ نے صہیونی دشمن کے اہداف کی بنیاد پر جنگ کے آخری 100 دنوں کو 4 مراحل میں تقسیم کیا ہے:
پہلا مرحلہ جامع فضائی حملہ ہے۔
دوسرا مرحلہ زمینی حملے کا ہے۔
تیسرا مرحلہ مزاحمت کے خلاف ایک مرتکز آپریشن ہے۔
چوتھا مرحلہ سیاسی مرحلہ ہے اور حماس اور مزاحمت کے بغیر غزہ کا وجود ہے۔

اگرچہ یہ خیال کیا جا رہا تھا کہ پہلے مرحلے میں غیر معمولی فضائی حملے زمینی پیش قدمی کو آسان بنائیں گے، لیکن یہ صہیونی فوج کے لیے توقع سے کہیں زیادہ سست اور مہنگا ہوا جس نے مقبوضہ علاقوں کے اندر تنقید کی لہر دوڑادی۔

ایسے میں شام اور لبنان میں مزاحمتی کمانڈروں کا قتل ایجنڈے میں شامل کرنے سے اگرچہ صیہونی دہشت گرد حکومت قتل و غارت گری کرنے میں کامیاب رہی لیکن اس نے یہ قتل شام اور لبنان میں انجام دیے جو سیکورٹی کے لحاظ سے نازک ہیں جبکہ صیہونی حکومت حماس کی عسکری ونگ القسام بٹالین کے اہم کمانڈروں میں سے ایک یحییٰ السنور اور محمد ضیف کو قتل کرنے میں کامیاب ہو نہیں ہوئی نیز صالح العاروری کو بھی لبنان میں قتل کیا گیا۔

اس کے علاوہ صیہونی حکومت نے جنگ کے تیسرے مرحلے میں امریکہ کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی، چنانچہ مقبوضہ علاقوں کی طرف جانے والے بحری جہازوں پر یمنی حملوں کے بعد امریکہ نے کئی ممالک پر مشتمل ایک بحری اتحاد تشکیل دیا اور جمعے کے روز برطانیہ کے ساتھ مل کر یمنیوں کے خلاف حملے کئے،ان حملوں کا اصل مقصد یمنیوں کو صیہونیوں کے خلاف کارروائیوں کو جاری رکھنے سے روکنا ہے۔

6۔ مقبوضہ علاقوں میں کشیدگی میں شدت
نیتن یاہو کی کابینہ میں اس سے پہلے بھی تناؤ رہا ہے، اور کابینہ کے وزراء، خاص طور پر داخلی سلامتی کے وزیر بن گوئر اور جنگ کے وزیر گیلنٹ کے درمیان زبانی جھگڑے ہوتے رہے ہیں، تاہم غزہ جنگ نے ان تناؤ کو بڑھا دیا ہے کیونکہ کابینہ کے وزراء ایک دوسرے پر طوفان الاقصیٰ آپریشن اور غزہ جنگ کے بیان کردہ اہداف کو حاصل کرنے میں ناکام ہونے کا الزام لگاتے ہیں۔ نیتن یاہو کی کابینہ اور جنگی کابینہ میں تناؤ اور اختلاف اس حد تک سامنے آیا ہے کہ صیہونی حکومت کی جنگی کابینہ کے رکن بنی گینٹز نے اپنی ایک تصویر شائع کی جس میں وہ صیہونی قیدیوں کے اہل خانہ کے مظاہروں میں شریک تھے، تل ابیب میں اس مظاہرے میں شریک مظاہرین، جن کی تعداد کئی ہزار تک پہنچ تھی،نے نیتن یاہو کے خلاف نعرے لگائے اور ان کی کابینہ کی برطرفی اور قبل از وقت انتخابات کے انعقاد کا مطالبہ کیا۔

مزید پڑھیں:اسرائیل غزہ جنگ میں اپنے اہداف حاصل کرنے میں ناکام

نیتن یاہو کی برطرفی کا مطالبہ حالیہ ہفتوں میں بڑھ گیا ہے،نیتن یاہو کی سربراہی میں لیکوڈ پارٹی کے کچھ ارکان بھی انہیں وزارت عظمیٰ سے ہٹانا چاہتے ہیں،صہیونی اخبار یدیعوت احرونٹ نے طوفان الاقصیٰ کاروائی کے بعد صیہونی حکومت کے حکمراں اتحاد کے ارکان کے درمیان بڑھتی ہوئی رسہ کشی کے بارے میں اپنی ایک رپورٹ میں لکھا کہ 7 اکتوبر کی عظیم شکست کے بعد نیتن یاہو وزیر اعظم نہیں رہے ہیں، یہاں تک کہ انہیں اپنے اہم سیاسی اتحادیوں کی حمایت بھی حاصل نہیں،غزہ میں جنگ ختم نہیں ہوئی لیکن بنیامین نیتن یاہو کو وزیر اعظم کے عہدے سے ہٹانے کے مطالبات زور پکڑ رہے ہیں۔

مشہور خبریں۔

غزہ کے بارے میں ٹرمپ کا نیا متنازع دعویٰ

🗓️ 7 فروری 2025سچ خبریں:ٹرمپ نے ایک بار پھر دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل جنگ

اسٹاک ایکسچینج میں مثبت رجحان جاری، 737 پوائنٹس کا اضافہ

🗓️ 6 نومبر 2023کراچی: (سچ خبریں) پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے بینچ مارک کے ایس ای-100

عراق میں فوجی موجودگی جاری رکھنے کے کا امریکی بہانہ؛ عراقی سیاسی کارکن کی زبانی

🗓️ 28 اپریل 2024سچ خبریں: عراق کے ایک سیاسی کارکن نے اس ملک میں باقی

مہاجرین کی مسلسل واپسی اور قیدیوں کے تبادلے کا نیا دور

🗓️ 30 جنوری 2025سچ خبریں: غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے بارہویں روز بھی

ہم ہمیشہ اسٹینڈ بائی پر نہیں رہ سکتے:صہیونی فوج

🗓️ 29 اگست 2024سچ خبریں: صہیونی روزنامہ اسرائیل الیوم نے رپورٹ کیا ہے کہ بیروت میں

امریکی اسلحے کے بغیر عراق سے نہیں نکلیں گے:عراقی مزاحمتی تحریک

🗓️ 9 جنوری 2022سچ خبریں:عراقی مزاحمتی تحریک کے ایک عہدہ دار نے اس بات پر

یوم بحریہ آج جوش و جذبے سے منایا جارہا ہے

🗓️ 8 ستمبر 2021کراچی (سچ خبریں) آج یوم بحریہ نہایت جوش و جذبے سے منایا

جوڈیشل کمیشن کا اجلاس، سندھ ہائیکورٹ کے تمام ججز مختصر مدت کیلئے آئینی بینچ کیلئے نامزد

🗓️ 9 نومبر 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں آئینی بینچوں کے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے