سچ خبریں:سعودی انسداد بدعنوانی کمیشن نے مختلف وزارتوں کے متعدد ملازمین کو بدعنوانی کے الزامات میں گرفتار کرنے کا اعلان کیا جسے سعودی حکومت اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے ناقدین سعودی بادشاہ اور ولی عہد کی جانب سے مخالفین کے خاتمے کا تسلسل سمجھتے ہیں۔
سعودی عرب کے العربیہ ٹیلی ویژن چینل کی رپورٹ کے مطابق سعودی اینٹی کرپشن کمیشن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ 461 مدعا علیہان سے انتظامی اور مجرمانہ مقدمات میں تفتیش کی گئی ہے اور 207 سعودی شہری اور رہائشیوں کے خلاف مقدمات چل رہےہیں جن میں سے کچھ 11 وزارتوں کے ملازم ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ زیر حراست افراد پر رشوت ، عہدے کا غلط استعمال ، جعلسازی اور اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام ہے اور انہیں عدلیہ کے حوالے کرنے کے لیے قانونی کاروائی جاری ہے،یادرہے کہ گرفتاریوں کا یہ عمل سلمان بن عبدالعزیز کے دور کے آغاز اور اس وقت کے ولی عہد شہزادہ محمد بن نائف کو ہٹانے اور اپنے بیٹے محمد بن سلمان کو ان کی جگہ پر بٹھانے کے بعدسے ہوا۔
واضح رہے کہ جون 2017 میں بن سلمان کے ولی عہد بننے کے بعد سے ، درجنوں شہزادے ، تاجر ، شاعر ، سول اور سیاسی کارکن سمیت دیگر افراد کو بدعنوانی سے لڑنے کے بہانے گرفتار کیا گیا جن میں سے بہت سے لوگ اربوں ڈالر ادا کرنے یااپنے اثاثے کا کچھ حصہ بن سلمان کو دینے کے بعد جیل سے رہا ہوئے جبکہ درجنوں اب بھی جیل میں ہیں۔
یادرہے کہ 2017 میں سعودی عرب کے ولی عہد کی حیثیت سے اقتدار میں آنے کے فورا بعدمحمد بن سلمان نے درجنوں اعلی سعودی عہدیداروں اور سعودی خاندان کے افراد کو بدعنوانی کے الزام میں گرفتار کیا اور انہیں ریاض کے رٹز کارلٹن ہوٹل میں کئی ہفتوں تک قید رکھاجن میں سے بیشتر افراد کو کچھ عرصے بعد رہا کر دیا گیا لیکن انہوں نے ہوٹل سے رہا ہونے کے لیے ایک معاہدے کے تحت بن سلمان کو تقریبا 106 ارب اور 700 ملین ڈالر ادا کیے۔