سچ خبریں:ترکی اور صیہونی حکومت کے درمیان مسلسل بڑھتے ہوئے تجارتی تعلقات کے پیش نظر تعلقات کو معمول پر لانے کی اصطلاح کا استعمال زیادہ درست نہیں ہے کیونکہ بنیادی طور پر دونوں فریقوں کے درمیان تعلقات ختم ہی نہیں ہوئے تھے۔
اناطولیہ خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردگان اور اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ کے درمیان ٹیلی فون پر گفتگو ان اہم واقعات میں سے ایک تھی جس نے ترک اور علاقائی میڈیا کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائی۔
رپورٹ کے مطابق اردگان اور ہرزوگ نے ٹیلی فون کال کے دوران دو طرفہ تعلقات اور علاقائی امور پر تبادلہ خیال کیا، اردگان نے مشرق وسطیٰ میں سلامتی اور استحکام کو یقینی بنانے میں ترکی اسرائیل تعلقات کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ دوطرفہ اور علاقائی مسائل پر باہمی افہام و تفہیم سے اختلافات کم ہوں گے۔
ترک صدر نے خطے میں امن کی ثقافت، مفاہمت اور بقائے باہمی، اسرائیل فلسطین تعلقات کی توسیع اور امن عمل کے آغاز جیسے تصورات پر بھی زور دیا اور کہا کہ ترکی اور اسرائیل کے درمیان بات چیت اور تعلقات کا تسلسل دونوں فریقوں کے مفادات کی بنا پر برقرار ہے۔
واضح رہے کہ بدلے میں صیہونی حکومت نے مذاکرات کے ماحول کا مثبت اندازہ لگایا، ہرزوگ نے ترکی اور اسرائیل کی امن، دوطرفہ تعلقات اور خطوں سے متعلق مسائل پر جامع مذاکرات جاری رکھنے پر اطمینان کا اظہار کیا اور یہ کہ رابطے اور مشاورت جاری رکھنے کے لیے تیار ہیں۔
یادرہے کہ چند روز قبل استنبول کے چملیجا ٹاور سے ایک اسرائیلی جوڑے کو ترک صدر رجب طیب اردگان کی رہائش گاہ کی جاسوسی اور تصاویر بنانے پر گرفتار کیا گیا تھا، ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے ایک خصوصی ٹیلی فوٹو لینس کیمرے کے ساتھ اردگان کی رہائش گاہ کو زوم کیا تھا،تاہم ایک مختصر سودے کے بعد دونوں کو رہا کر دیا گیا اور وہ مقبوضہ علاقوں میں واپس آ گئے۔
واضح رہے کہ نفتالی بینیٹ نے اس جوڑے کی رہائی کو محفوظ بنانے کے لیے ترکی کے ساتھ تعاون کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ ترکی کے ساتھ مشترکہ کوششوں کے بعد، مورڈیکی اور نٹالی او کونر کو رہا کیا گیا اور وطن واپس لوٹا دیا گیا،ہم ترک صدر اور حکومت کا ان کی کوششوں اور تعاون پر شکریہ ادا کرتے ہیں اور ہم اس جوڑے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔